واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بدنام زمانہ گوانتاناموبے ملٹری جیل میں 30 ہزار غیرقانونی تارکین وطن کو قید کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ جیل 9/11 کے حملوں کے بعد دہشت گردی کے مشتبہ افراد کو رکھنے کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔
ٹرمپ نے یہ چونکا دینے والا اعلان اس وقت کیا جب انہوں نے لاکن ریلی بل پر دستخط کیے، جس کے تحت چوری اور پُرتشدد جرائم کے الزام میں دستاویزات نہ رکھنے والے تارکین وطن کو مقدمے سے پہلے حراست میں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
 اس بل کا نام جارجیا کی نرسنگ کی طالبہ کے نام پر رکھا گیا ہے، جسے گزشتہ سال وینزویلا کے ایک شہری نے قتل کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ وہ ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کر رہے ہیں، جس میں پینٹاگون اور ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ گوانتاناموبے میں 30 ہزار تارکین وطن کو رکھنے کے لیے انتظام شروع کریں۔
انہوں نے دوسرے دورِ اقتدار کے آغاز پر تارکین وطن کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گوانتاناموبے سے نکلنے کو ’ایک مشکل مقام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اعلان کیے گئے اقدامات ہمیں اپنی کمیونیٹیز میں تارکین وطن کے جرائم کے مسئلے کو ہمیشہ ختم کرنے کے لیے ایک قدم اور قریب لے آئیں گے۔
 ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں مقتولہ امریکی طالبہ کے والدین کی میزبانی کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم لاکن کی یاد کو ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ آج کے اقدام سے، ان کا نام بھی ہمارے ملک کے قوانین میں ہمیشہ زندہ رہے گا، اور یہ ایک بہت اہم قانون ہے۔‘
وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد یہ پہلا بِل ہے، جس پر ٹرمپ نے دستخط کیے ہیں۔ 20 جنوری کو ٹرمپ کی حلف برداری کے صرف دو دن بعد ریپبلکن کی زیر قیادت امریکی کانگریس نے اسے منظور کیا تھا۔
وینزویلا کے 26 سالہ جوز انتونیو ابارا کو 2024 میں لاکن ریلی کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جب وہ ایتھنز میں جارجیا یونیورسٹی کے قریب صبح کے وقت لاپتہ ہوگئیں۔
لیکن گوانتانامو کا اعلان ہی وہ چیز ہے جو میڈیا میں سرخیاں بنائے گا۔
القاعدہ کے 9/11 کے حملوں کے بعد امریکہ نے یہ جیل کھولی تھی، جہاں کئی افراد کو غیرمعینہ مدت کے لیے رکھا گیا۔ جن پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا، یہ لوگ افغانستان، عراق اور دیگر آپریشنز کے دوران پکڑے گئے تھے۔
آغاز پر کیوبا کے مشرقی کنارے پر واقع اس جیل میں تقریباً 800 افراد کو رکھا گیا تھا۔ قیدیوں کے بیانات میں امریکی سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے ان کے ساتھ ہونے والے تشدد اور بدسلوکی کا ذکر گیا گیا ہے، جس پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے۔
بدھ کے روز کیوبا کے صدر میگل ڈیاز کینل نے ٹرمپ کے منصوبے کو ’ظلم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کو ایسے مراکز کے قریب رکھا جائے گا جو امریکہ نے تشدد اور غیرقانونی حراست کے لیے استعمال کیے تھے۔
سابق ڈیمو کریٹک صدور جوبائیڈن اور باراک اوباما نے جیل کو بند کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن دونوں اپنے دورِ حکومت کے اختتام تک اسے بند نہ کر سکے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تارکین وطن کو کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

امریکہ کا اب تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جنوری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیوبا کی گوانتانامو بے میں تارکین وطن کے حراستی مرکز کی تعمیر کا حکم دیا ہے، جس میں ان کے بقول ایسے 30 ہزار افراد کو رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کیوبا میں امریکی بحریہ کے اڈے کی یہ نئی سہولت اس کی اعلیٰ حفاظتی فوجی جیل سے الگ ہو گی اور یہ "امریکی عوام کے لیے خطرہ بننے والے بدترین غیر قانونی اجنبی مجرموں" کی رہائش ہو گی۔

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

امریکی صدر نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ ملک بدر کیے گئے تقریباﹰ تیس ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رہائش فراہم کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بعد میں شام کو ہی ٹرمپ نے محکمہ دفاع اور ہوم لینڈ سکیورٹی کو اس کی تیاری شروع کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

ٹرمپ کے پہلے ایگزیکٹو آرڈرز ان کی ترجیحات کے مظہر

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گوانتانامو بے میں "تارکین وطن کی سہولت" کا استعمال ان "بدترین مجرموں اور غیر قانونی بیرونی افراد کو حراست میں لینے کے لیے کیا جائے گا، جو امریکی عوام کے لیے خطرہ ہیں۔"

ٹرمپ نے مزید کہا، "ان میں سے کچھ تو اتنے برے ہیں کہ ہم ان کے ممالک پر بھی بھروسہ نہیں کرتے کہ وہ انہیں روک پائیں گے، کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ واپس آئیں۔

"

امریکہ اور افغان طالبان میں قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت، رپورٹ

کیوبا کی منصوبے پر تنقید

بدھ کی شام کو سرحد سے متعلق ٹرمپ کے خاص عہدیدار ٹام ہوم نے کہا کہ گوانتنامو بے پر موجود سہولت میں توسیع کی جائے گی اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ذریعے اسے چلایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کو امریکی کوسٹ گارڈ کے ذریعے سمندر میں روکے جانے کے بعد ہی براہ راست وہاں پہنچایا جا سکتا ہے اور یہ کہ اس کے لیے "اعلیٰ ترین" حراستی معیار نافذ کیے جائیں گے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس سہولت کی تیاری پر کتنی لاگت آئے گی اور یہ کب مکمل ہو گی اور یہ کہ "اعلیٰ ترین" حراستی معیار کیا ہو گا۔

ادھر کیوبا کی حکومت نے اس منصوبے کی مذمت کی اور امریکہ پر "مقبوضہ" زمین پر تشدد اور غیر قانونی حراست کا الزام لگایا۔

امریکہ نے گوانتانامو بے میں قید گیارہ یمنی شہریوں کو رہا کر دیا

ٹرمپ کا مہاجرین کی ملک بدری میں اضافے کا وعدہ

انتخابی مہم کے دور ٹرمپ نے امیگریشن کو کافی حد تک کم کرنے اور سرحدی کنٹرول کو مضبوط کرنے کا وعدہ کیا تھا اور عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد ہی انہوں نے اس سلسلے میں سرحد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے والے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں۔

ان کی انتظامیہ بھی ان کے ان احکامات اور اس پر عمل کو کافی نمایاں کر کے پیش کر رہی ہے، جیسے وسطی امریکہ میں تارکین وطن کو لے جانے والے امریکی فوجی طیاروں کی تصاویر کو خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔

لاکھوں افراد کی ممکنہ ملک بدری امریکی معیشت کے لیے خطرہ بھی

اگرچہ بائیڈن انتظامیہ کے دوران بھی تارکین وطن کی اسی طرح کی ملک بدری ہوئی تھی، تاہم اس وقت امریکہ نے اس کے لیے فوجی طیارے استعمال نہیں کیے تھے۔

ٹرمپ نے بدھ کے روز امیگریشن سے متعلق بل پر دستخط کے موقع پر کہا کہ کچھ لوگوں کو ان کے آبائی ممالک میں واپس بھیجا جا رہا ہے، جن کے وہاں رہنے پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

ٹرمپ نے کہا، "ان میں سے کچھ اتنے برے ہیں کہ ہم ان ممالک پر بھروسہ نہیں کرتے کہ وہ انہیں روک سکیں گے، کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ پھر واپس آئیں، اس لیے ہم انہیں گوانتانامو بے بھیجنے والے ہیں۔

" گوانتانامو بے، ایذا رسانی اور تشدد کے لیے بدنام

گوانتانامو بے ایک فوجی جیل ہے، جو جنوری 2002 میں جنوب مشرقی کیوبا میں واقع امریکی بحریہ کے اڈے پر قائم کی گئی تھی۔

اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے، 11 ستمبر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو انجام دینے کے دوران، امریکہ کی طرف سے پکڑے گئے افراد کو حراست میں رکھنے کے لیے اس جیل کا انتخاب کیا تھا۔

بش انتظامیہ نے اس بدنام زمانہ جیل کا انتخاب اس کی منفرد حیثیت کی وجہ سے کیا تھا، کیونکہ یہ علاقہ امریکی کنٹرول میں تو ہے، تاہم تکنیکی طور پر یہ امریکہ کے اندر نہیں ہے۔

لیکن جن سینکڑوں افراد کو گوانتانامو بے میں رکھا گیا وہ ایسے علاقے میں داخل ہوئے جہاں ان کے پاس کسی طرح کے کوئی بھی قانونی حقوق نہیں تھے۔

برسوں اس جیل میں بند قیدیوں کے ساتھ جسمانی زیادتیوں کے سلوک، تشدد اور ایذا کے ذریعے پوچھ گچھ کے الزامات بھی لگتے رہے اور امریکی حکومت نے سینکڑوں افراد کو بغیر کسی الزام اور مقدمہ چلائے تقریباﹰ دو دہائی تک قید میں رکھا، جس پر اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی سطح پر احتجاج بھی کیا گیا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

متعلقہ مضامین

  • افغان قبائل سے مذاکرات: خیبرپختونخوا حکومت کا وفد افغانستان بھیجنے کا اعلان
  • امریکہ سے کتنے غیر ملکی گرفتار،اورکتنے نکال دئیے گئے؟ حیران کن انکشاف
  • تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن، صدر ٹرمپ کا گوانتاناموبے میں حراستی مرکز کے قیام کا فیصلہ
  • امریکا:غیر قانونی تارکین کو گوانتاناموبے بھیجنے کا اعلان
  • امریکہ کا اب تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ
  • امریکا، غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیجنے کا قانون منظور
  • امریکا کا غیر قانونی تارکین کو گوانتاناموبے بھیجنے کا اعلان
  • امریکہ ، 7ہزار غیر قانونی تارکین ملک بدر ، 2500 گرفتار
  • امریکہ میں غیر قانونی طور تارکین وطن کے خلاف اقدامات‘ ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا