امریکا میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا نہیں؟ گرین لینڈ کے شہریوں کی رائے سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
امریکا میں شامل ہونے یا نا ہونے سے متعلق گرین لینڈ کے شہریوں کی رائے سامنے آگئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھانے سے قبل اور اس کے بعد بھی ڈنمارک کے خودمختار علاقے گرین لینڈ کو امریکا میں شامل کرنے کی خواہش ظاہر کرتے رہے ہیں اور اس کے لیے سخت ٹیرف عائد کرنے اور طاقت کا استعمال کرنے کا امکان بھی ظاہر کرچکے ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ اس خطے میں معدنیات اور تیل کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔
غیر ملکی خبرررساں ایجنسی کے مطابق ایک حالیہ سروے میں امریکا کے ساتھ شامل ہونے کے حوالے سے گرین لینڈ میں رہنے والوں سے ان کی رائے پوچھی گئی۔سروے میں گرین لینڈ کے رہائشیوں کی غالب اکثریت یعنی 85 فیصد نے کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ شامل نہیں ہونا چاہتے۔6 فیصد رہائشیوں نے امریکا میں شامل ہونے کی حمایت کی جبکہ 9 فیصد نے اس حوالے سے کوئی رائے ظاہر نہیں کی۔
سروے کے نتائج میں بتایا گیا کہ گرین لینڈ کے 45 فیصد رہائشی اس خطے میں صدر ٹرمپ کی دلچسپی کو خطرہ سمجھتے ہیں جبکہ 43 فیصد اسے ایک موقع سمجھتے ہیں۔خیال رہے کہ ڈنمارک کے اس خودمختار خطے کی کل آبادی 57 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکا میں گرین لینڈ کے
پڑھیں:
ہم شامی سرزمین پر کسی فریق کیساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے، ھاکان فیدان
اپنے ایک بیان میں ترکیہ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام پر اسرائیل کے حملے اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کا باعث ہیں۔ تل ابیب کو شام کی فضائی خود مختاری کا احترام کرنا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہئے۔ اسرائیل کو اجتماعی قتل کی کھلی چھوٹ نہیں ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی قتل عام کو روکنا چاہئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ، غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے اجراء کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے۔ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لئے امریکہ و یورپ کو اسرائیل کی مدد بند کرنا پڑے گی۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے شام کے بارے میں اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہماری پوزیشن واضح ہے۔ ہم شام میں استحکام کے قیام کے ساتھ ساتھ ایسے اشتعال انگیز اقدامات کی روک تھام چاہتے ہیں جس سے شام کی خود مختاری کو خطرہ لاحق ہو۔ انہوں نے کہا کہ شام پر اسرائیل کے حملے اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کا باعث ہیں۔ تل ابیب کو شام کی فضائی خود مختاری کا احترام کرنا چاہئے۔
ھاکان فیدان نے کہا کہ ہم شامی سرزمین پر کسی بھی حکومت کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے اپریل کے اوائل میں شام کے اُن 3 فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا جنہیں انقرہ اپنا ٹھکانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس حوالے سے ھاکان فیدان نے کہا کہ تُرک صدر "رجب طیب اردگان" عنقریب شام کا دورہ کریں گے اور اس سفر کے انتظامات کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم شامی سرزمین پر قیام امن اور دہشت گرد گروہوں کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے اقدامات کرتے رہیں گے۔ امریکہ کے حوالے سے تُرک وزیر خارجہ نے کہا کہ رجب طیب اردگان اور امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے درمیان ملاقات ترتیب دی جا رہی ہے۔ ہم روسی و یوکرینی فریقین کے درمیان مذاکرات کے لئے بھی سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔