محموداچکزئی سے پی آراے کے وفدکی ملاقات،پیکاترمیمی ایکٹ پرتحفظات سے آگاہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اصغر چوہدری) پختونخوا ملی عوامی پارٹی و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے وفد نے صدر پی آر اے پاکستان عثمان خان کی قیادت میں ملاقات کی۔ سیکرٹری پی آر اے پاکستان نوید اکبر نے محمود خان اچکزائی کو متنازعہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی پارلیمان سے منظوری اور صدر مملکت کے عجلت میں دستخط کرنے اور حکومت سمیت پارلیمان میں سیاسی جماعتوں کے بل سے متعلق کردار پر تفصیلی بریفنگ دی۔
صدر پی آر اے عثمان خان نے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 جس انداز سے منظور ہوا اس پر اس بل کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا کردار جمہوریت میں مشکوک ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کا مقصد سوشل میڈیا کی آڑ میں آزادی اظہار رائے اور صحافیوں کو نشانہ بنانا ہے۔ اس موقع پر محمود خان اچکزئی نے پارلیمانی صحافیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ موجودہ حکمران آئین پاکستان کی پاسداری کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران تمام اداروں کی آزادی سلب کرنے اور اداروں کے پر کاٹنے میں مصروف ہے اور ہر طبقہ کو پریشان کیا جارہا ہے۔ آئین پاکستان کی پاسداری کرنے اور پاسداری نہ کرنے والوں کی جنگ شروع ہوچکی ہے اور ہم یہ جنگ ہر صورت میں لڑیں گے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان پارلیمانی صحافیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتی ہے اور بھرپور تعاون کرے گی، انہوں نے بتایا کہ 19 جنوری کو جرگہ میں بھی صحافیوں کے حق میں ایک قرارداد پاس کی گئی ہے۔ملاقات میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان اخوانزادہ حسین بھی موجود تھے۔پی آر اے وفد میں صدر اور سیکرٹری کے ہمراہ سینئر نائب صدر احمد نواز خان، سیکرٹری فنانس اصغر چوہدری، سیکرٹری اطلاعات جاوید حسین، ممبر گوننگ باڈی نادر گورامانی اور سینئر صحافی طارق سمیر نے شرکت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئین پاکستان نے کہا کہ پی ا ر اے
پڑھیں:
کوئٹہ، پیکا ایکٹ ترمیم کیخلاف صحافی برادری کا احتجاج
صحافیوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے۔ جسکے ذریعے صحافیوں کو معزور کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صحافیوں کی جانب سے پیکا ایکٹ 2025 کے خلاف آج کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور سول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی اور پیکا ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کیا۔ صحافیوں نے پلے کارڈز اٹھا کر اور نعرے بازی کرتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر بی یو جے کے رہنماؤں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے۔ جس کے ذریعے صحافیوں کو معزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم سے قبل صحافیوں سے مشاورت نہیں کی۔ اس ایکٹ سے متعلق شدید تحفظات ہیں۔ صحافیوں نے کہا کہ ملک بھر میں صحافی برادری اس ایکٹ کو مسترد کرکے سڑکوں پر نکلی ہے۔ حکومت پیکا ایکٹ میں ترمیم کو واپس لے۔