ملکی برآمدات میں اضافے کیلئے خام مال اور دیگر اشیاء کو عالمی معیار کے مطابق لایا جائے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی ترقی، معاشی استحکام حکومت اور کاروباری برادری کے مابین تعاون پر منحصر ہے، تمام شعبوں میں آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کا تعارف معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین شبیر دیوان کی قیادت میں پاکستان بزنس کاؤنسل کے وفد کی ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں قائم ہونے والے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم کی طرز پر تمام شعبوں میں عنقریب خودکار نظام قائم کیے جائیں گے، سروس ڈلیوری کے عمل میں شفافیت لانا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے ۔
ایک برس پرانے قتل کا مفرور قاتل پکڑا گیا
شہباز شریف نے کہا کہ ہم برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے خواہاں ہیں اور برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات لیے جا رہے ہیں، ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ خام مال اور دیگر اشیاء کو عالمی معیار کے مطابق لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں میں آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کا تعارف معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے، ملکی ترقی، معاشی استحکام حکومت اور کاروباری برادری کے مابین تعاون پر منحصر ہے، محصولات میں اضافہ اور ٹیکس بیس کی توسیع ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، وزیراعظم
کھیلتا پنجاب گیمز کے تمام کھلاڑیوں کی لاٹری لگ گئی، سب کو ای بائیک ملیں گی
وفد نے وزیراعظم کو ملک کے حالیہ معاشی استحکام پر خراج تحسین پیش کیا۔ وفد نے شرح سود کا بتدریج کمی کے بعد 12 فیصد پر آنا ملک میں کاروبار کے لیے انتہائی خوش آئند قرار دیا، ساتھ ہی کراچی میں حالیہ طور پر قائم ہونے والے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم کو بھی کامیاب قرار دیا، اس حوالے سے کہا کہ فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم سے کاروباری برادری کے لیے آسانیاں پیدا ہوئی ہیں اور کلیئرنس کے نظام میں شفافیت آئی ہے ۔ وفد نے ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کے بعد ایف بی آر کی کارکردگی میں واضح بہتری کو خوش آئند قرار دیا ۔
ایف آئی اے نے 2 انسانی سمگلر گرفتار کرلیے
اجلاس میں وفاقی وزراء جام کمال خان، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ، مصدق مسعود ملک، وزیر مملکت علی پرویز ملک اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کہا کہ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
شہروں میں ہوا کا معیار اور صوتی آلودگی: مستقبل کے یورپی اہداف کا حصول مشکل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جنوری 2025ء) یورپی یونین کے رکن ممالک نے ماضی میں اپنے لیے اس بات کو اجتماعی ہدف بنایا تھا کہ 2030ء تک اس بلاک میں بڑے شہری علاقوں میں واضح طور پر بہتر بنایا جائے گا اور وہاں شور کی صورت میں پیدا شدہ صوتی آلودگی سے متاثرہ شہریوں کی تعداد میں بھی 30 فیصد تک کمی لائی جائے گی۔
شور، آبی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ
یونین کے رکن ملک لکسمبرگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اب یورپی کورٹ آف آڈیٹرز (ای سی اے) نامی ادارے کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ بلاک ایئر کوالٹی اور صوتی آلودگی سے متعلق اپنے رضاکارانہ طور پر طے کردہ اہداف حاصل کرنے مین ناکام رہے گا۔
ای سی ےکے مطابق یورپی یونین میں شامل ممالک ان اہداف کو پورا کرنےیورپی ہوائی اڈوں پر آلودگی سے باون ملین انسانوں کو خطرہ کے راستوں سے ناکام ہوتے جا رہے ہے۔
(جاری ہے)
اس کے علاوہ تمام ترکوشیشوں کے با وجود بھی صوتی آلودگی سے متاثر ہونے والے شہریوں کی تعداد میں انیس فیصد کمی آنے کا امکان ہیں۔
ای سی اے نے کہا کہ یونین کے رکن زیادہ تر ممالک میں شہری علاقوں میں صوتی آلودگی سے متعلق اعداد و شمار ابھی تک یا تو نامکمل ہیں یا پھر ہنوز تاخیرکا شکار ہیں، جس کی وجہ سے اس ہدف کا بروقت حصول عملاﹰ انتہائی مشکل ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق یونین کے شہری علاقوں میں ہوا کے مجموعی معیار میں کچھ بہتری کے باوجود گاڑیوں سے خارج ہونے والی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کئی شہروں میں اب بھی فضائی آلودگی کا باعث بن رہی ہے۔
کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کا نتیجہ، پرندے صوتی آلودگی سے محفوظ
یورپی کورٹ آف آڈیٹرز نے اس رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ 2030ء تک ممکنہ طور پر یورپی شہری علاقوں میں شور سے متاثرہ شہریوں کی تعداد میں زیادہ سے زیادہ کمی بھی صرف 19 فیصد تک ہی ہو سکے گی۔
لیکن اگر اقدامات اور پیش رفت مثبت نہ رہے، تو اس تعداد میں کمی کے بجائے بدترین صورت میں تین فیصد تک کا اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ای سی اےکے مطابق یورپی یونین کے تمام باشندوں میں سے تین چوتھائی شہری علاقوں میں رہتے ہیں اور اسی لیے ان میں خراب ایئر کوالٹی اور صوتی آلودگی سے متاثرہ باشندوں کی شرح دیہی علاقوں کے رہائشی افراد میں ایسی شرح سے زیادہ ہوتی ہے۔
ماہرین کے اندازوں کے مطابق یورپی یونین میں فضائی آلودگی ہر سال تقریباً تین لاکھ باشندوں کی قبل از وقت موت کی وجہ بنتی ہے۔
ع ف / م م (ڈی پی اے)