میر علی میں جام شہادت نوش کرنیوالے میجر حمزہ اسرار شہید کی نماز جنازہ ادا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
میر علی میں مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے میجر حمزہ اسرار شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کر دی گئی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق میرعلی میں مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے میجر حمزہ اسرار شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کر دی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق نماز جنازہ میں وزیر اعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع، وزیر اطلاعات اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے شرکت کی۔نماز جنازہ میں سینئر حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران اور شہید کے لواحقین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق بہادر شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قوم کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی اعلیٰ قربانیاں قومی عزم کو تقویت دیتی ہیں.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی نماز جنازہ آئی ایس پی آر کے مطابق
پڑھیں:
کراچی میں ایک اور خواب سڑک پر بکھر گیا، نوجوان کی المناک موت پر ہر آنکھ اشکبار
کراچی:گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب خوفناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق نوجوان فرسٹ ایئر کا طالب علم اور سوفٹ ویئر انجینئر بننے کا خواہش مند تھا۔
حنان میں دنیا میں کچھ تبدیلی لانے کا جذبہ موجود تھا اور وہ جلدی حوصلہ نہیں ہارتا تھا۔ وہ چار بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا۔ متوفی نوجوان کی نماز جنازہ بیت المکرم مسجد میں ادا کی گئی، بعد ازاں میوا شاہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق 17 سالہ نوجوان محمد حنان رضا گلشن اقبال بلاک 4 معمار ایونیو کا رہائشی تھا۔ اس کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر بیت المکرم مسجد میں ادا کی گئی جس میں اہل خانہ، عزیز و اقارب، دوست احباب اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد میت کو میوا شاہ قبرستان لے جایا گیا جہاں اسے آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کیا گیا۔
حادثے کے باعث اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہیں۔ متوفی نوجوان فرسٹ ایئر کا طالب علم تھا اور آغا خان بورڈ سے امتحان دینے کی تیاری کر رہا تھا۔ حادثے کے اگلے روز اسے امتحان میں شرکت کرنی تھی۔
حنان کے والد محمد یاسین نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کا بیٹا سافٹ ویئر انجینئر بننے کا خواہشمند تھا۔ حادثے کے روز حنان امتحان کی تیاری میں مصروف تھا اور تھکاوٹ محسوس ہونے پر تھوڑی دیر کے لیے موٹر سائیکل پر باہر گیا تھا تاکہ سودا سلف لے آئے۔ کچھ دیر بعد جب وہ واپس نہیں آیا تو تلاش شروع کی گئی۔ مسکن چورنگی حادثے کے مقام پر ہمیں اس کی موٹر سائیکل ملی، پھر اسپتال پہنچنے پر اطلاع ملی کہ وہ جاں بحق ہو چکا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پہلے ہی غفلت برتنے والوں کو سزا دی جاتی تو ایسے حادثات نہ ہوتے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ملزمان کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا سدباب ہو سکے۔ ساتھ ہی خدشات کا اظہار کیا کہ پولیس نے مقدمے میں معمولی دفعات شامل کی ہیں جس سے لگتا ہے کہ ملزمان جلد ہی ضمانت پر رہا ہو جائیں گے۔
حنان کے بڑے بھائی حنین نے بتایا کہ وہ جب بھی گھر سے نکلتا، وقت پر واپس آتا تھا۔ حادثے کے دن رات 8 بجے کے بعد اس کا کچھ پتہ نہ چلا، دوستوں سے رابطہ کیا، بازاروں اور اسپتالوں کی تلاش کے بعد حادثے کی خبر ملی۔ حنین نے کہا کہ حنان دلیر تھا، دنیا میں کچھ بہتر کرنے کا جذبہ رکھتا تھا اور جلد ہار نہیں مانتا تھا۔
انہوں نے زور دیا کہ جب تک ادارے اور نچلی سطح پر اصلاحات نہیں ہوں گی، شہریوں کی زندگی میں بہتری ممکن نہیں۔ ملک میں قانون پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد ہونا چاہیے۔