ایف بی آر کے 3 افسران نے مجھے جان سے مارے کی دھمکیاں دیں، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے تین افسران نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ زیر بحث آیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کے تین افسران نے مجھے جان سے مارے کی دھمکیاں دیں، اس معاملے پر تو کریمنل کارروائی بنتی ہے۔
علی امین گنڈا پور زیادہ عرصے وزارت اعلیٰ پر نظر نہیں آرہے، فیصل واوڈافیصل واوڈا نے کہا کہ انہیں بانی پی ٹی آئی کو مزید چھ سے آٹھ ماہ تک ریلیف ملتا نظر نہیں آرہا۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مجھے بھی کچھ پیغامات ملے ہیں۔
اجلاس میں فیصل واوڈا نے کہا کہ 10 جنوری کو آپ کا لیٹر موصول ہوا اور اسی دن لیٹر آف انٹینٹ جاری ہو گیا، جس کمپنی کو آرڈر دیا گیا اس کے مقابلے میں دوسری کمپنی پر چھاپا مارا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کوالٹی آف اسیسمنٹ آرڈر سے ہم افسران کی کارکردگی دیکھتے ہیں، جس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آپ کے ہاں لاکھوں اور کروڑوں کے ایوارڈ سسٹم ہیں، آپ یہ کیسی بات کر رہے ہیں کہ ایسا کوئی سسٹم نہیں۔
اجلاس میں موجود کمیٹی اراکین نے مطالبہ کیا کہ معاملہ کسی کرائم ایجنسی یا ایف آئی اے کو بھیجا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل واوڈا نے کہا نے کہا کہ ایف بی آر
پڑھیں:
مذاکرات کاباضابطہ’’دی اینڈ‘‘فیصل سلیم کامشکوک کردار
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کاباضابطہ دی اینڈ ہوگیاہیاور دونوں فریق اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں جب کہ سپیکرسردارایاز صادق نے جومخلصانہ کوششیں کیں،ان کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلالیکن اب تحریک انصاف نے سپیکرکے خلاف آئندہ بیان بازی نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیاہے اور ان کے کردار کوسراہا،حکومت نے آج اکیلے ہی کمیٹی کااجلاس کیا،جو کچھ دیرہی سپیکرکی صدارت میں منعقد ہوا،سپیکر نے اس پر کہاکہ وہ کافی دیر پی ٹی آئی کی کمیٹی کاانتظارکرتے رہے آج بھی ان سے رابطہ کیالیکن انہوں نے جواب نہیں دیا،سپیکرنے اس امیدکااظہارکیاکہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے،اہم بات یہ ہے کہ سپیکرنے کمیٹیوں کے خاتمے کا باضابطہ اعلان نہیں کیااور اب بھی اس بات کی گنجائش موجود ہے کہ کسی بھی موقع پر اگر پی ٹی آئی لچک دکھائے گی تو مذاکرات بحال ہوسکتے ہیں دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ ہماراجواب تیارتھا،چونکہ پی ٹی آئی کی کمیٹی نے بائیکاٹ کیااس لیے ہم فی الحال میڈیاسے جواب شیئرنہیں کرسکتے اگروہ آتے ہیں تو ان کے حوالے کردیتے ہیں دونوں فریقوں کی غیرسنجیدگی اور ضدبازی کے باعث مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمدنہیں ہوا،حالانکہ سپیکرایازصادق نے اپنی پارٹی کے بعض سینئررہنماوں کوناراض کرکے مذاکرات کے لیے کرداراداکیاتھا،پیکاایکٹ کی سینیٹ سے منظوری کے بعد اب صحافتی تنظیموں نے صدرآصف علی زرداری سے امیدلگالی ہے کہ وہ اس بل پر دستخط نہیں کریں گے ،سینیٹ سے متنازع بل کی منظوری پر اپوزیشن نے احتجاج اور صحافیوں نے پریس گیلری سے بائیکاٹ کیا،پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے یقین دلایاہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیشن تحریری طور پر تجاویزدے گی تو اس بل کو دوبارہ بھی ایوان میں لایاجاسکتاہے کیونکہ حکومت نے صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں نہیں لیا،تحریک انصاف کی قیادت پیکاایکٹ ترامیم کی مخالفت تو کررہی ہے لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کے چیئرمین فیصل سلیم کاکرداربہت مشکوک تھا،فیصل سلیم کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اورانہوں نے گزشتہ روز قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں عجلت میں بل پاس کرایااور جے یوآئی کے سینیٹرکامران مرتضیٰ کی ترامیم کو ریکارڈ کاحصہ بنانے سے انکار کیا،اگر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کمیٹی کے اجلاس کو چند دن کے لیے موخرکردیتے تو حکومت صحافتی تنظیموں سے مذاکرات پرمجبورہوجاتی ،گوکہ بیرسٹرگوہرنے یہ بیان دے دیاہے کہ فیصل سلیم کو مشکوک کرداراداکرنے پر پارٹی کی طرف سے شوکازنوٹس دیاجائے گاواضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظورکے موقع پر بھی فیصل سلیم غائب ہوگئے تھے اور انہوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی مگر ووٹ پورے ہونے کی صورت میں حکمران اتحاد نے ان سے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں لیاتھا۔