وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق اولوف سکوگ کی قیادت میں وفد کی ملاقات ہوئی .جس میں بنیادی انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مریم نواز نے یورپی یونین کی پاکستان خصوصاً پنجاب سے مسلسل شراکت داری اور انسانی حقوق کے معاملے پر تعمیری روابط کو سراہا جبکہ اس دوران یورپی یونین وفد نے پنجاب حکومت کی انسانی حقوق کے تحفظ کی کاوشوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیرِاعلیٰ مریم نواز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے میکانزم کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہا ہے.

پنجاب میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے فروغ کیلئے پرعزم اور کاربند ہے۔انہوں نے کہا کہ اقلیتوں، خواتین، بچوں، سپیشل افراد اور دیگر کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کیلئے عملی اقدامات کر رہے ہیں. پاکستان نے حالیہ عرصے میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق اہم جائزہ اجلاس میں شرکت کی۔مریم نواز نے مزید کہا کہ اگست 2024 میں پاکستان نے نسل پرستی کے خاتمے کے بین الاقوامی کنونشن (ICERD) کے تحت  جائزہ کامیابی سے پیش کیا. بنیادی انسانی حقوق کے فروغ کیلئے یورپی یونین سے اشتراک مستقبل میں مزید بنائیں گے۔ اس دوران یورپی یونین کے نمائندے اولوف سکوگ نے پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کے فروغ اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انسانی حقوق کے یورپی یونین مریم نواز کے فروغ

پڑھیں:

پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول برآمد کیے جانے کا انکشاف

اسلام آباد:

پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول برآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس محمد جاوید حنیف کی زیر صدارت  ہوا، جس میں ورپی یونین کی جانب سے پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ پر اعتراضات کا معاملہ زیر بحث آیا۔

اجلاس میں کمیٹی کے رکن مرزا اختیار بیگ نے انکشاف کیا کہ پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول کے برآمد  کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین نے چاول کے حوالے سے پاکستان کوالرٹس جاری  کی ہیں۔

مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ یورپی یونین نے ہمیں 100 سے زائد الرٹس بھیجے ہیں۔ یہ الرٹس اس لیے بھیجے گئے کیونکہ جعلی چاول سپلائی کیے جا رہے ہیں۔ مارکیٹس میں چاول میں جعلی میٹریل زیادہ شامل ہے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا یہ چیزیں ہماری ناک کے نیچے سے کیسے گزر جاتی ہیں۔

رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی  نے کہا کہ یورپی یونین نے 2024 میں پاکستانی چاول پر 72 رکاوٹیں کھڑی کیں۔ پاکستان کے چاول کی ایکسپورٹ میں کوالٹی کے مسائل آ رہے ہیں۔ ابھی کہا جا رہا ہے کہ ایک اور نیشنل فوڈ سیفٹی اتھارٹی بنائی جا رہی ہے۔ بس اتھارٹیز بنتی جا رہی ہیں لیکن مسائل کا حل نہیں نکل رہا۔

سیکرٹری تجارت جواد پال نے کمیٹی میں بتایا کہ یورپی یونین سائیڈ سے کوئی وارننگ ایشو نہیں کی گئی۔ ایک ایسی چیز جو ہوئی ہی نہیں اس پر اتنا بڑا ایشو بنا دیا جاتا ہے۔

اجلاس میں خورشید جونیجو نے بتایا کہ پنجاب سے چاول کی ایک کنسائنمنٹ پر یورپی یونین نے وارننگ جاری کی ہے۔ زرعی ونگز کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے سے ہی ایکسپورٹ مسائل حل ہوں گے۔ مرزا اختیار بیگ نے اس موقع پر کہا کہ اس سال چاول کی بھرپور پیداوار ہوئی اور ایکسپورٹ بھی شاندار رہی۔

محکمہ تجارت کے حکام نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر چاول کی کوالٹی کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ صوبوں کے ساتھ چاول کی کوالٹی کے حوالے سے ہم نے کافی میٹنگز کی ہیں۔

ایک اور رکن کمیٹی نے کہا کہ ابھی بنگلا دیش سے ٹی سی پی کو 50 ہزار ٹن چاول کا آرڈر ملا ہے۔ چاول کی کوالٹی کے حوالے سے مسائل کر جلد حل کرنا ہوں گے۔

قائمہ کمیٹی نے اگلی میٹنگ میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشنز کو بلانے کا فیصلہ کر لیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان تمام معاملات پر رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن سے تفصیلی بریفنگ لیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کررہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب
  • اظہار رائے کی آزادی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کیلئے شرط ہے. نمائندہ یورپی یونین
  • مریم نواز سے یورپی یونین کے خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق کی ملاقات
  • صرف افراد کو تنقید سے بچانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی کو محدود نہ کیا جائے، یورپی یونین
  • غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہیں، مریم نواز: پنجاب سپیشل پلاننگ اتھارٹی قائم کرنیکا فیصلہ
  • مریم نواز نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تکمیل کیلئے ڈیڈ لائن دے دی
  • پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول برآمد کیے جانے کا انکشاف
  • شامی حکومت انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کوشاں ،کئی اہلکار گرفتار
  • ورلڈ بینک نائب صدر وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات ،آئی ٹی انفرااسٹرکچر و سماجی منصوبوں پر مشترکہ اقدامات پر اتفاق