نئے تعمیر شدہ قذافی اسٹیڈیم کے داخلی راستے پر بڑا مجسمہ نصب، ویڈیو بھی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
لاہور:
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے تناظر میں نئے تعمیر شدہ قذافی اسٹیڈیم کے داخلی راستے پر ایک بہت بڑا مجسمہ نصب کر دیا گیا ہے۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور کے داخلی راستے پر نصب کیے جانے والے مجسمے سے متعلق سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے۔ مجسمہ نشتر پارک اسپورٹس کمپلیکس کے باہر گول چکر میں نصب کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں؛ چیمپیئنز ٹرافی کی افتتاحی تقریبات کا شیڈول تیار
مجسمے پر دو ٹن لوہا استعمال ہوا ہے اور فریم کے ساتھ اونچائی 25 فٹ سے بھی زائد ہے۔ مجسمہ ایک بھاگتے ہوئے کھلاڑی کی طرح دکھائی دیتا ہے۔
چیمپیئنز ٹرافی کا باقاعدہ آغاز 19 فروری سے شروع ہوگا، پاکستان 29 سال بعد آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔ پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کا دفاعی چیمپیئن بھی ہے۔
واضح رہے کہ 2017 میں سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپیئنز ٹرافی
پڑھیں:
ڈھاکا یونیورسٹی میں شیخ حسینہ واجد سے ملتا جلتا ’فاشزم کا مجسمہ‘ نذر آتش
ڈھاکا یونیورسٹی میں مقامی سالِ نو کے لیے تیار کیے گئے ایک مجسمے کو نامعلوم افراد ے جلا کر راکھ کر دیا۔
’فاشزم کا مجسمہ‘ نامی اس فن پارے کو نامعلوم افراد نے فائن آرٹس انسٹی ٹیوٹ میں آگ لگا دی جس کے بعد یہ تباہ ہوگیا۔
یہ 20 فٹ اونچا مجسمہ بامبو اور گان سے بنایا گیا تھا جو فاشزم، جبر اور مطلق العنانیت کی عکاسی کرتا تھا، اس کے بارے میں شروع سے ہی خیال کیا گیا کہ یہ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے نمونے کے طور پر بنایا گیا ہے۔
عبوری حکومت کے ثقافتی مشیر مصطفیٰ سرور فاروقی نے اس آتشزدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے اتحادی ہیں جن کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
فاروقی نے کہا، ’حسینہ کے ساتھیوں نے رات کو چارکولا میں فاشزم کے چہرے کو آگ لگا دی۔ چاہے وہ سوفٹ عوامی لیگ کے لوگ ہوں یا عوامی بی ٹیم، ذمہ داران کو قانون کے دائرے میں لایا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس مجسمہ کا جلانا منظمین کے عزم کو صرف مزید طاقت بخش دیا ہے، مجسمہ محض ایک علامتی احتجاج تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ عوامی اتحاد اور سال نو کے جشن کو متاثر کرنے کی کوشش کی عکاسی کرتا ہے، حسینہ کے اتحادی نہیں چاہتے کہ بنگلہ دیش کے لوگ جشن میں متحد ہوں لیکن اب ہم مزید پرعزم ہیں اور مزید بڑی تعداد میں شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: شیخ حسینہ کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والا طالب علم رہنما ناہید اسلام کون ہے؟
مشیر نے اس واقعے کو جولائی میں ہونے والی طلبہ تحریک سے بھی جوڑا اور کہا کہ یہ تحریک تخلیقی مزاحمت کی شکلوں کے لیے جانی جاتی ہے جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔
ڈھاکا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ابھی تک اس واقعے کے بارے میں تفصیلی معلومات جاری نہیں کی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈھاکا یونیورسٹی شیخ حسینہ واجد فاشزم