ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آتے ہی غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈائون کا آغازکردیا گیا ،گزشتہ ہفتے کے دوران 7 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین کو امریکا بدر جبکہ اڑھائی ہزار کے قریب تارکین کو گرفتار کر لیا گیا ۔

ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق، زیر حراست افراد کا تعلق میکسیکو، سینیگال، وینزویلا، افغانستان، بولیویا، برازیل، ایکواڈور، ایل سلواڈور، گوئٹے مالا اور کولمبیا سے ہے۔ دوسری جانب، امریکا میں تارکین وطن کے خلاف کارروائی کے بعد لاطینی امریکی اور کیریبین ریاستوں نے اس مسئلے پر غور کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جبکہ کولمبیا نے صدر ٹرمپ کی تمام شرائط تسلیم کر لی ہیں۔

میں نے نہیں بلکہ متھیرا نےمجھے۔۔۔!!! چاہت فتح اپنے دفاع کیلئےمیدان میں آگئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

برطانیہ میں بھی غیر قانونی مہاجرین کیخلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن

امریکہ کی طرح برطانیہ میں بھی غیر قانونی مہاجرین کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کے دوران ہزاروں افراد کو روزانہ کی بنیاد پر گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ غیر قانونی افراد نے گرفتاری سے بچنے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کر دی ہے۔

مختلف رپورٹس کے مطابق ہوم آفس نے ان غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کرنے کے لیے امیگریشن انفورسمنٹ قائم کر دی ہے جس میں تقریباً ایک ہزار افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ مختلف باربر شاپ ورکشاپ ریسٹورنٹ بسوں کے اڈے ٹیکسی اسٹینڈ کے علاوہ دیگر مقامات کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

غیر قانونی مہاجرین کی تعداد میں اس وقت اضافہ ہونا شروع ہو گیا جب لیبر کی حکومت قائم ہوئی۔

کنزرویٹو پارٹی کے ایک طویل عرصہ اقتدار کے بعد ان غیر قانونی مہاجرین کو کو یہ یقین تھا کہ لیبر حکومت نے ہر صورت ریلیف دے گی۔

رپورٹس کے مطابق برطانیہ سے ہر ہفتہ 500 کے قریب غیر قانونی مہاجرین کو بے دخل کیا جا رہا ہے، 2023 میں تقریباً 26 ہزار غیر قانونی مہاجرین کو ان کے ممالک میں بھجوایا گیا تھا۔

امریکہ میں ٹرمپ حکومت نے غیر قانونی مہاجرین کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے، برطانیہ میں سیکس گرومنگ چوری ڈکیتی قتل منشیات فروش افراد کو گرفتار کرنا ہائی ٹارگٹ بن چکا ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ اور امریکہ کا سیاحتی ویزا حاصل کرنے کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور جن خواہش مندوں نے سیاحتی ویزا حاصل کرنے کے لیے پہلے سے ہی درخواستیں جمع کرا رکھی ہیں وہ انٹرویو کے لیے ایمبیسی جانے سے گریز کر رہے ہیں۔

برطانیہ نے 2018 کا ریکارڈ توڑتے ہوئے 16400 غیر قانونی مہاجرین کو واپس بھیجا ہے، یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ میں پولینڈ کے 9 اعشاریہ 5 ، انڈیا کے 9 فیصد، پاکستان کے 5 اعشاریہ 9 فیصد، آئرلینڈ کے 4 اعشاریہ 5 فیصد کے علاوہ جرمنی رومانیہ نائجیریا، بنگلہ دیش، ساؤتھ افریقہ، اٹلی کے غیر قانونی مہاجرین آباد ہیں۔

کیئر اسٹارمر کی حکومت ان غیر قانونی مہاجرین کو کوئی قانونی حیثیت دینے کی بجائے اسے معیشت پر بوجھ قرار دے رہے ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک مرحوم کے دور اقتدار میں برطانیہ سے چارٹرڈ فلائٹوں سے وسیع پیمانے پر پاکستانیوں کو برطانیہ سے بے دخل کیا گیا تھا، اب بھی امریکہ برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک سے غیر قانونی مہاجرین کو وسیع پیمانے پر گرفتار کر کے واپس بھجوایا جا رہا ہے۔

امیگریشن حکام ان کی تعداد بتانے سے گریز کر رہے ہیں، یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یورپی ممالک میں بھی ٹرمپ پالیسی کو اپنایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کا اعلان
  • صدر ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو حراست میں لینے کے ” رائلی ایکٹ“پر دستخط کر دیئے
  • امریکا:غیر قانونی تارکین کو گوانتاناموبے بھیجنے کا اعلان
  • امریکہ کا اب تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ
  • امریکا کا غیر قانونی تارکین کو گوانتاناموبے بھیجنے کا اعلان
  • امریکہ ، 7ہزار غیر قانونی تارکین ملک بدر ، 2500 گرفتار
  • برطانیہ میں بھی غیر قانونی مہاجرین کیخلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن
  • فلسطینیوں کی جگہ امریکا اسرائیلیوں کو نکال کر گرین لینڈ میں بسادے، ایران
  • امریکہ میں غیر قانونی طور تارکین وطن کے خلاف اقدامات‘ ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا