سوشل میڈیا کے استعمال اور کھانے کی عادات میں خرابی کے درمیان تعلق کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ کا نوعمر بیٹا یا بیٹی سوشل میڈیا پر بہت وقت گزار رہے ہیں تو یہ ان کی کھانے کی عادات میں خرابی کا باعث بن سکتا ہے؟
ایک نئی تحقیق نے سوشل میڈیا کے استعمال اور کھانے کی عادات میں خرابی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا پر گزارے گئے اضافی ہر گھنٹے کے ساتھ کھانے کی خرابی کی علامات ظاہر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ جو نوعمر یا نوجوان زیادہ وقت آن لائن گزارتے ہیں، ان میں سائبر بلیئنگ کا سامنا ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے، جو بذاتِ خود کھانے کی عادت میں خرابی کا سبب بن سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو میں بچوں کے ماہر ڈاکٹر جیسن ناگاٹا نے بتایا کہ ایک وقت میں متعدد ویڈیوز دیکھنا بھی کھانے کی عادات کو متاثر کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال کا ہر اضافی گھنٹہ کھانے کی خرابی کے خطرے کو ایک سال بعد 62 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال اور کھانے کی خرابی کے خطرے کے درمیان یہ تعلق پیچیدہ ہے، اور والدین کو اس سے بچاؤ کے لیے اپنے طریقہ کار پر غور کرنا ہوگا، جو ہر خاندان کے لیے مختلف ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا کے استعمال کھانے کی عادات خرابی کے سکتا ہے
پڑھیں:
صدر مملکت نے پیکا ترمیمی بل 2025 کی توثیق کردی
اسلام آباد: صدر آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025 کی توثیق کردی۔
صدرمملکت نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی بھی منظوری دے دی جب کہ آصف زرداری نے نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن ( ترمیمی) بل 2025 کی بھی توثیق کر دی۔
صدر مملکت نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے ہیں، صدر کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا ہے۔
یاد رہے کہ 23 جنوری کو قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا اور گزشتہ روز یہ بل سینیٹ سے بھی منظور ہوگیا تھا۔
اس سے پہلے پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیکا ترمیمی بل پر فوری دستخط نہ کرنے کی مولانا فضل الرحمٰن کی درخواست مانتے ہوئے پی آر اے پاکستان کی تجاویز آنے تک بل پر دستخط کچھ وقت کے لیے روک دیے ہیں۔
اس سلسلے میں پی آر اے پاکستان کے نمائندہ وفد نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے خصوصی ملاقات کی تھی جس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے رابطہ کیا اور پیکا ترمیمی بل کی مشاورت کے بغیر منظوری کے خلاف پی آر اے پاکستان سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد اور صدر عثمان خان کی بریفنگ سے متعلق خدشات سے آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔
حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔