حماس نے 5 غیرملکیوں سمیت 8 یرغمالیوں کو رہا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسلامک جہاد نے 5 تھائی باشندوں سمیت 8 یرغمالی رہا کردیے، بدلے میں اسرائیل آج بعد میں اسرائیلی جیلوں میں قید 110 فلسطینیوں کو رہا کرنے والا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تیسرے مرحلے میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسلامک جہاد نے 5 تھائی باشندوں سمیت 8 یرغمالی رہا کردیے جن میں 3 اسرائیلی شہری بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی خاتون فوجی اگم برگر کو جبالیہ میں فلاحی تنظیم ریڈکراس کے حوالے کیا گیا جبکہ مزید 2 سویلینز یرغمالیوں جن میں ایک خاتون اربیل یہود میں شامل ہیں انہیں غزہ کے شہر خان یونس میں رہا کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق حماس نے آج 5 تھائی یرغمالی بھی رہا کردیے ہیں جنہیں ریڈ کراس حکام کے حوالے کیا گیا ہے جو انہیں اسرائیلی حکام کے حوالے کریں گے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدےکے تحت آج 110فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلےمیں 8 یرغمالیوں کو رہا کیا جانا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) وفاقی جرمن چانسلر نے یہ بات منگل 28 جنوری کے روز جرمن دارالحکومت برلن میں ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
شمالی غزہ کے بے گھر فلسطینی واپسی کے بعد بھی بے گھر
چانسلر شولس اور ڈینش وزیر اعظم فریڈرکسن کی ملاقات برلن میں چانسلر آفس میں ہوئی، جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اولاف شولس نے مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے بارے میں تفصیلی اظہار رائے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غزہ کی جنگ میں محدود فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی حماس کی طرف سے رہائی کا مرحلہ وار سلسلہ شروع ہونے کے بعد اب اس مقصد کے لیے پوری توانائی سے کوششیں کی جانا چاہییں کہ غزہ پٹی کا سیاسی اور اقتصادی مستقبل بھی تشکیل دیا جائے۔
(جاری ہے)
سیزفائر پر عمل درآمد جاری رہنا چاہیے، شولسچانسلر شولس نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا، ''اب یہ بات انتہائی اہم ہے کہ فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری رہے اور تمام اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جائیں۔ لیکن ساتھ ہی غزہ پٹی کی پوری آبادی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد اور طبی مدد کی فراہمی کا سلسلہ بھی جامع اور قابل اعتماد انداز میں جاری رہے۔
‘‘وفاقی جرمن چانسلر نے کہا کہ برلن حکومت خوش ہے کہ حماس نے مزید اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے۔ فلسطینی عسکری تنظیم حماس، جسے یورپی یونین بھی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے، نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے، جب کہ حماس کے جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے گئے تھے۔
مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق، بے گھر فلسطینی شمالی غزہ میں واپس گھروں کی طرف
اولاف شولس نے زور دے کر کہا کہ غزہ پٹی کو دوبارہ کبھی بھی کسی ''قاتلانہ دہشت گردی‘‘ کا نقطہ آغاز نہیں بننا چاہیے لیکن ساتھ ہی ''غزہ پٹی کے فلسطینی عوام کو یہ امکانات بھی پوری طرح دستیاب ہونا چاہییں کہ وہ اپنی زندگیاں آزادی اور وقار کے ساتھ گزار سکیں تاکہ یہ خطہ دوبارہ کبھی نفرت اور انتہا پسندی کی افزائش کی جگہ نہ بن سکے۔
‘‘جرمنی کے دورے پر آئی ہوئی ڈینش خاتون وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن کے ساتھ مل کر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر شولس نے یہ بھی کہا کہ اگر غزہ کے مستقبل کی تشکیل کے لیے ''فریم ورک شرائط درست ہوں، تو اس عمل میں جرمنی اور یورپی یونین دونوں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
فلسطینی خود مختار اتھارٹی میں اصلاحاتجرمن چانسلر شولس نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اب تک مقبوضہ مغربی کنارے پر حکومت کرنے والی فلسطینی خود مختار اتھارٹی میں اس لیے اصلاحات لائی جانا چاہییں تاکہ وہ غزہ پٹی کا انتظام چلانے کی ذمے داری بھی اپنے سر لے سکے۔
اسرائیل اور حماس کے مابین تقریباﹰ 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں، جو 47 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت اور غزہ پٹی کی تباہی کا باعث بنی، موجودہ فائر بندی معاہدہ امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی کے نتیجے میں دو ہفتے قبل نافذالعمل ہوا تھا۔
رفح کراسنگ کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہے گا
اس سیزفائر ڈیل کے تحت چھ ہفتے دورانیے کے پہلے مرحلے میں حماس کی طرف سے 33 اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جائیں گے جبکہ ان کی آزادی کے بدلے اسرائیل اپنے ہاں مختلف جیلوں سے 1900 سے زائد فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔
ان 33 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے اب تک سات رہا کیے جا چکے ہیں۔ اسرائیل کے مطابق حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کی باقی ماندہ تعداد 90 بنتی ہے، جن میں سے 35 کے بارے میں اسرائیل کا شبہ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کی لاشیں حماس کے قبضے میں ہیں۔
م م / م ا، ع ت(اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)