سرفراز احمد ایک مرتبہ پھر پاکستان کی نمائندگی کیلیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کراچی:
پی ایس ایل کے ڈرافٹ سے نظر انداز کیے جانے والے قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد ایک مرتبہ پھر پاکستان کی نمائنگی کے لیے تیار ہیں۔
پاکستان چیمپیئنز نے ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز کے دوسرے ایڈیشن کے لیے سابق کپتان سرفراز احمد سے باقاعدہ معاہدہ کر لیا ہے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔
View this post on InstagramA post shared by Pakistan Champions ???????? (@wclpakistanchampions)
ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز کے پہلے ایڈیشن کی کامیابی کے بعد دوسرے ایڈیشن کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے۔ پہلے ایڈیشن میں انڈیا چیمپیئنز نے پاکستان چیمپیئنز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
پاکستان چیمپیئنز نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ انسٹاگرام پر ویڈیو کی پوسٹ ڈال کر سرفراز احمد کی شمولیت کے حوالے سے آگاہ کیا۔ پوسٹ میں سرفراز احمد کو کیپٹن، لیڈر اور لیجنڈ کے القابات دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 2017 میں سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سیریز میں69وکٹیں گریں
(تحریرــ:فیصل فیچرز)ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان کھیلی گئی دو میچوں کی سیریز میں اسپنروں نے1990گیندوں پر1117 رنز دیکر16.18 کی اوسط اور4 28.8 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ69 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ پانچ مرتبہ ایک اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ وکٹ لیے گئے اور دو مرتبہ ایک ٹیسٹ میں دس کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا گیا۔ دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں اس سے پہلے کبھی اسپنروں نے اتنے کھلاڑیوں کو آئوٹ نہیں کیا تھا۔پچھلاریکارڈ67 وکٹ کا تھا۔ سری لنکا میںویسٹ انڈیز اور سری لنکا کے درمیان2020-21 میں کھیلی گئی سیریز میں3435 گیندوں پر1538 رنزدیکر22.95 کی اوسط اور 6 51.2 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ اتنے کھلاڑی آئوٹ ہوئے تھے۔ چھ مرتبہ ایک اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ اور ایک مرتبہ ایک ٹیسٹ میں گیارہ کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا گیا تھا۔پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچ کی سیریز میں دونوں ٹیسٹ ملتان میں ہی ہوئے تھے۔ ویسٹ انڈیز کے تین اسپنرو ں نے31 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ پاکستان کے تین اسپنروں نے وکٹ حاصل کیے۔ اس سیریز میں سب سے زیادہ وکٹ ویسٹ انڈیز کے بائیں ہاتھ کے اسپنر جومیل واریکن نے حاصل کیے۔ انہوں نے دو ٹیسٹ میچوں کی چار اننگز میں71.5 اوور میں171 رنز دیکر9.00 کی اوسط اور8 22.6 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ19 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ دو مرتبہ انہوں نے ایک اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ ایک مرتبہ وہ ٹیسٹ میں دس کھلاڑیو ں کو آئوٹ کرنے میں کامیاب رہے۔بائیں ہاتھ کے ایک اور اسپنر گدا کیش دو ٹیسٹ میچوں کی چار اننگز میں50.4 اوور میں180 رنز دیکر25.71کی اوسط اور 2 43.4 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ سات کھلاڑیوں کو آئوٹ کرنے میں کامیاب رہے۔تیسرے اسپنر کیون سنکلیرنے پانچ کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ اس آف اسپنر نے دو ٹیسٹ میچوں کی چار اننگز میں47 اوور میں180 رنز دیکر36.00کی اوسط اور0 56.4کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ پانچ کھلاڑیوں کو پویلین کا راستہ دیکھایا۔ پاکستان کی جانب سے اس سیریز میں سب سے زیادہ وکٹ بائیں ہاتھ کے اسپنر نعمان علی نے حاصل کیے۔انہوں نے دو میچ کی چار اننگزمیں57.1 اوور میں202 رنز دیکر12.62 کی اوسط اور3 21.4 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ16 وکٹ حاصل کیے جس میں ایک ہیٹ ٹرک بھی شامل تھی۔ دو مرتبہ انہوں نے ایک اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ ایک مرتبہ وہ ایک ٹیسٹ میں دس کھلاڑیوں کو آئوٹ کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ آف بریک بولنگ کرانے والے ساجد خان نے دو ٹیسٹ میچوں کی چار اننگز میں 65.1 اوور میں255 رنز دیکر17.00 کی اوسط اور6 26.0 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ15 کھلاڑیوں کو آئوٹ کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ایک مرتبہ انہوں نے ایک اننگز میں پانچ کھلاڑیو ں کو آئوٹ کیا تھا مگر کسی ٹیسٹ میں وہ دس کھلاڑیوں کو آئوٹ کرسکے تھے۔لیگ بریک گگلی بالر ابرار احمد نے اس سیریز میں دوٹیسٹ میچوں کی چار اننگز میں33.5 اوور میں102 رنز دیکر14.57 کی اوسط اور 29.00 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ سات کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا تھا۔ وہ ایک مرتبہ بھی ایک اننگز میں پانچ کھلاڑیوں کو آئوٹ نہیں کرسکے تھے۔ 27رنز دیکر چار وکٹ اس سیریز میں انکی سب سے اچھی بولنگ کارکردگی رہی تھی۔