آئی جی کے پی کی تعیناتی، صوبائی و وفاقی حکومتیں ایک پیج پر آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
— فائل فوٹو
خیبر پختون خوا میں آئی جی کی تعیناتی کے معاملے پر صوبائی و وفاقی دونوں حکومتیں ایک پیج پر آ گئیں۔
ذرائع کے مطابق آئی جی ذوالفقارحمید کی تقرری پر کے پی اور وفاقی حکومت دونوں کی مرضی شامل ہے۔
ذوالفقارحمید کا نام کے پی حکومت کے تجویز کردہ ناموں میں تیسرے نمبر پر تھا، وفاقی حکومت ذوالفقار حمید کو تعینات کرنے کی زیادہ خواہش مند تھی۔
علی ناصر رضوی کی آئی جی اسلام آباد تعیناتی کا نوٹیفکیشن 30 مارچ کو جاری کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاوپر چاہتے تھے کہ کے پی کا ہی کوئی سینئر افسر آئی جی پولیس بنے، آئی جی کی تقرری پر علی امین گنڈاپور کا وفاقی سطح پر بھی رابطہ ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق وزیرِاعلیٰ کے پی سے چند روز قبل نو تعینات آئی جی ذوالفقار حمید نے ملاقات بھی کی تھی، اس ملاقات میں اُنہوں نے علی امین گنڈاپور کو غیر جانبداری کے ساتھ کام کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی نے ملاقات کے دوران آئی جی ذوالفقار حمید سے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ آپ کسی کے کہنے پر غیر قانونی گرفتاریاں کریں۔
جس پر ذوالفقارحمید نے جواب دیا تھا کہ محکمے کو آئین اور قانون کے مطابق چلایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اگر پولیس نے کوئی غیر قانونی کام کیا تو ہمارا ردِعمل سخت ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستانی ہیڈ آف مشن کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات، مہاجرین کی واپسی پر گفتگو
پاکستانی ہیڈ آف مشن کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات، مہاجرین کی واپسی پر گفتگو WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
کابل (سب نیوز)کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن عبیدالرحمن نظامانی نے افغان وزیر خارجہ ملا امیر متقی سے اہم ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات، افغان مہاجرین کی باعزت واپسی اور خطے میں استحکام کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں دونوں جانب سے اعلی حکام بھی شریک تھے، جنہوں نے مختلف باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور مستقبل میں تعاون بڑھانے پر آمادگی ظاہر کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے بات چیت کے عمل کو جاری رکھنے اور وفود کے تبادلوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے رابطے جاری رکھنا ضروری ہے۔ افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق انسانی اور باعزت حل تلاش کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔