انسداد دہشت گردی میں پاکستان کے کردار پر نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی میں سیمینار کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
انسداد دہشت گردی میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی اسلام آباد میں بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز، ریسرچ اینڈ اینالیسس کے زیر اہتمام کیا گیا تھا۔
سیمینار میں افغانستان کے ڈاکٹر حضرت عمر زاخیلوال، ایرانی پروفیسر ڈاکٹر سید محمد مرندی اور امریکی سفیر این ووڈز پیٹرسن سمیت پاکستان کے سفیر سید ابرار حسین نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پابندیوں کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟
سیمینار میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران پاکستان عالمی جنگ برائے انسداد دہشت گردی میں صف اول میں رہا ہے اور علاقائی و عالمی امن کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
مقررین نے کہا کہ دہشت گردی کے نیٹ ورکس کے خاتمے سے لے کر آپریشن ضربِ عضب اور رد الفساد جیسے وسیع پیمانے پر فوجی آپریشنز تک، پاکستان کی مسلح افواج، انٹیلی جنس ایجنسیاں، قانون نافذ کرنے والے ادارے، اور پوری قوم نے غیرمعمولی عزم و ہمت کا مظاہرہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں 9 مئی جیسے پرتشدد واقعات کے خلاف ہیں، امریکا
ماہرین کے مطابق پاکستان کی ان کوششوں کے نتیجے میں شمالی وزیرستان اور سوات جیسے حساس علاقوں میں امن بحال ہوا اور ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی، تاہم 2021 میں افغانستان سے امریکا کے اچانک انخلا کے باعث پاکستان میں عسکریت پسندی کی سرگرمیاں دوبارہ بڑھنے لگی ہیں۔
سیمینار کے منتظمین کے مطابق سیمینار کا انعقاد انسداد دہشت گردی اور علاقائی استحکام میں گہری دلچسپی کا مظہر ہے، سیمینار کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملیوں، علاقائی تعاون، اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پالیسی فریم ورک کا جائزہ لینا تھا تاکہ جنوبی ایشیا میں امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: انسداد دہشت گردی سے متعلق پہلی پاک امریکا فوجی مشقوں کا اختتام
سیمینار کے اختتام پر پاکستان، افغانستان، ایران اور دیگر علاقائی ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے لیے مزید گہرے تعاون اور خطے میں سیکیورٹی فریم ورک کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا
سیمینار میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور سفیر محمد صادق سمیت اعلیٰ حکام، سیکیورٹی تجزیہ کاروں، سفارتکاروں، اسکالرز، صحافیوں اور یونیورسٹی کے طلبا کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد انسداد دہشت گردی خواجہ محمد آصف سوات شمالی وزیرستان نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی وزیر دفاع.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد خواجہ محمد آصف سوات شمالی وزیرستان وزیر دفاع سیمینار کا کے لیے
پڑھیں:
دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر امریکی وفد نے پاکستان کو سراہا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) امریکی کانگریس کے وفد نے اتوار کے روز کئی اہم پاکستانی رہنماؤں سے ملاقات کی اور پاکستانی مسلح افواج کی دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے لیے ان کے اہم کردار کی تعریف کی۔ امریکی کانگریس کے ارکان نے سول اور فوجی قیادت دونوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے دوران ملک کی زبردست دفاعی حکمت علمی کو سراہا۔
امریکی کانگریس کے رکن جیک برگمین کی قیادت میں وفد نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر اور وزیر داخلہ محسن نقوی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس وفد میں برگمین کے علاوہ تھامس سوزی اور جوناتھن جیکسن بھی شامل ہیں۔
پاکستان اور امریکہ: معدنیات کے شعبے میں تعاون اور دو طرفہ تجارت کے نئے مواقع
پاکستانی فوج نے ملاقاتوں کے بارے میں کیا کہا؟پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے بیان کے مطابق فوجی سربراہ جنرل منیر سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر توجہ مرکوز کی گئی اور خاص طور پر علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر زور دیا گیا۔
(جاری ہے)
آئی ایس پی آر نے کہا، "فریقین نے باہمی احترام، مشترکہ اقدار، اور دفاعی حکمت کے مفادات کو یکجا کرنے کے مقصد کے تحت پائیدار روابط کی اہمیت کا اعادہ کیا۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تربیتی تعاون کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت (ایم او یوز) پر بھی دستخط کیے گئے۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان محصولات، اہم معدنیات اور امیگریشن پر مذاکرات
پاکستانی فوج کے بیان کے مطابق دورہ کرنے والے امریکی قانون سازوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستانی مسلح افواج کی تعریف کی اور علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل خدمات کا اعتراف کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا، "پاکستان کی خودمختاری کے لیے اپنے احترام کو اجاگر کرتے ہوئے، امریکی کانگریس کے وفد نے وسیع بنیادوں پر دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے، بالخصوص سلامتی، تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے شعبوں میں، مضبوط عزم کا اظہار کیا۔"
آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنرل عاصم نے دورے کے لیے امریکی وفد کی تعریف کی اور پاکستان کی امریکہ کے ساتھ باہمی فائدہ مند اور ایک دوسرے کے قومی مفادات کے احترام پر مبنی دیرینہ شراکت داری کو مزید گہرا اور متنوع بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
اس سے قبل دن میں امریکی وفد نے وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کی اور معیشت، تجارت، سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے ساتھ ساتھ سیکورٹی، انسداد دہشت گردی اور سرحدی سیکورٹی جیسے اہم دو طرفہ تعلقات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق اس میٹنگ میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، پاکستان میں قائم مقام امریکی سفیر نتالی بیکر اور سکریٹری داخلہ خرم آغا بھی موجود تھے۔
افغانستان میں امریکی اسلحے کے حل پر امریکہ اور پاکستان میں اتفاق
بات چیت کے دوران وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی ایک عالمی چیلنج ہے اور عالمی برادری کو پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے جو بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، "پاکستان دہشت گردی اور باقی دنیا کے درمیان دیوار بن کر کھڑا ہوا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کے شعبے میں انٹیلیجنس اور ٹیکنالوجی کا اشتراک انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور امید ظاہر کی کہ وفد کا دورہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کو اجاگر کرنے میں اہم ثابت ہو گا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے گزشتہ ہفتے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 میں امریکی شرکت کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کانگریس کے ارکان کو یقین دلایا کہ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے ساتھ مکمل تحفظ کو یقینی بنائے گی۔ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
امریکی ارکان کانگریس نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بہت محنتی اور باصلاحیت ہے۔
امریکی وفد سنیچر کے روز ایک ہفتے کے لیے پاکستان کے دورے پر پہنچا تھا، جو 20 جنوری کو امریکی صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے امریکی کانگریس کے اعلیٰ سطحی وفد کا پہلا دورہ ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ہفتے کے روز وفد نے سکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے ملاقات کی تھی اور فریقین نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور متنوع بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستانی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں قیام کے دوران امریکی قانون سازوں کا وفد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کا بھی دورہ کرے گا۔ مظفرآباد میں کشمیری قیادت لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سکیورٹی کی صورتحال سمیت مختلف دیگر امور وفد کو تفصیلی بریفنگ دے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جب بھی امریکی کانگریس کے ارکان نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا دورہ کیا ہے، تو بھارت نے اس پر سخت اعتراض کیا ہے اور امکان ہے کہ اس بار بھی بھارت کی اس دورے پر نظر ہو گی۔
ص ز/ ر ب (نیوز ایجنسیاں)