— فائل فوٹو

پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024ء کے خلاف درخواست خارج کرنے پر انٹرا کورٹ اپیل سپریم کورٹ میں دائر کردی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے تحت کیے گئے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں درخواست خارج کرنے پر اپیل دائر کی، انہوں نے آئینی بینچ کے 12 دسمبر 2024ء کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی پی ٹی آئی کو پھر سے مذاکرات کی دعوت

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر تحریکِ انصاف کو مذاکرات کی پیش کش کردی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اپیل منظور کرتے ہوئے 12 دسمبر کا آئینی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی شق 2، 3، 4، 5 آئین سے متصادم ہیں۔

درخواست میں صدرِ پاکستان، سیکریٹری کابینہ اور سیکریٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پریکٹس اینڈ پروسیجر

پڑھیں:

حکومت کا توہین عدالت کیس میں جسٹس منصورعلی شاہ کے آرڈر کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جنوری 2025ء ) حکومت نے جسٹس منصورعلی شاہ کے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق آرڈر کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے آئینی بینچ کو وفاقی حکومت کے فیصلے سے متعلق مؤقف سے آگاہ کردیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ فیصلے میں منصور علی شاہ نے از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا، منصور علی شاہ یہ اختیار استعمال نہیں کرسکتے تھے، فیصلہ غیرآئینی ہونے کی وجہ سے وفاقی حکومت اسے چیلنج کرے گی، توہین عدالت فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، جسٹس منصور کے 13 اور 16 جنوری کے آرڈر پر نظرثانی دائر کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا، جس میں بینچ نے کمیٹیز کے اختیار پر فل کورٹ تشکیل دینے کیلئے فائل چیف جسٹس کو ارسال کردی، عدالت نے قرار دیا کہ ’پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، نذر عباس نے جان بوجھ کر توہین عدالت نہیں کی، اس لیے نذرعباس کیخلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جاتا ہے‘۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’انتظامی سطح پر جوڈیشل احکامات کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، بادی النظر میں توہین عدالت کی کارروائی ججز کمیٹیوں کے خلاف ہوتی ہے تاہم ججز کمیٹیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا رہی، کمیٹیز کے اختیار پر فل کورٹ تشکیل دینے کیلئے فائل چیف جسٹس کو ارسال کردی گئی ہے، چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ تشکیل دے کر اس معاملے کو دیکھیں، فل کورٹ آئین کے آرٹیکل 175 کی شق 6 کے تحت اس معاملے کو دیکھے‘۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کر دیا
  • تحریک انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کردیا
  • پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کردیا
  • چیئرمین پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈپروسیجر  آرڈیننس 2024کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کردیا
  • پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواست مسترد کیے جانے کا فیصلہ بیرسٹر گوہر نے چیلنج کردیا
  • لاہورہائیکورٹ نے بچی سے زیادتی کے مجرم کی عمر قید کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • حکومت کا توہین عدالت کیس میں جسٹس منصورعلی شاہ کے آرڈر کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ
  • پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا،عدالت عظمیٰ
  • پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی ،ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر نظرانداز کیا، سپریم کورٹ