امداد کی بندش کے معاملے پر امریکی حکام سے رابطے میں ہیں، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ امریکا کے ساتھ معاشی سطح پر تعلقات مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امداد بند کرنے کے فیصلے پر امریکی حکام سے رابطہ کر رہے ہیں، امریکا کی جانب سے دیگر ممالک کی طرح پاکستانی امداد کی بندش پر ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے آرڈر کا جائزہ لیے رہیں ہیں، برسوں سے امریکا پاکستان مختلف شعبوں میں مختلف پروگرام پر کام کرتے رہے ہیں، ہم امداد کے معاملے پر امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ امریکا کے ساتھ معاشی سطح پر تعلقات مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ معاشی تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، امریکا اور بھارت کے تعلقات پر تبصرہ نہیں کر سکتے، پاکستان کے تعلقات امریکا سے بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 90 دن کے لیے تمام ممالک کے لیے امریکی امداد بند ہے، پاکستان میں مختلف شعبوں میں امریکی امداد کے تعاون سے کام ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بزنس مین دورہ کرتے رہتے ہیں، دورہ کرنے والے امریکی اچھے کاروباری افراد ہیں، کاروباری افراد کا دورہ پاکستان دفتر خارجہ کے ذریعے نہیں ہوا، بزنس مینز کا پاکستان آنا ایک معمول کا کام ہے، مزید تفصیلات کے لیے ایس آئی ایف سی سے رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی تارکین وطن کوامریکا سے نکالاگیا تو ان کی بھرپور مددکرینگے: دفتر خارجہ
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نےکہا ہےکہ امریکا نے پاکستانیوں کو اپنے ملک سے نکالا تو پاکستان اُن کی بھرپور مدد کرےگا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا سے تارکین وطن کو نکالنےکا فیصلہ نئے ایگزیکٹو آرڈر کا حصہ ہے، حکومت پاکستان وزارت داخلہ کی مدد سے ایسے پاکستانیوں کےکیسز میں مدد کرےگی۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا نے90 روز کے لیے امدادی پروگرام روکے ہیں تاکہ کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے، امید ہے کہ یہ امدادی پروگرام دوبارہ شروع ہو جائیں گے، پاکستان آئے ہوئے امریکا کے وفد کے دورےکو وزارت خارجہ پراسیس نہیں کر رہی، یہ دورہ سرمایہ کاروں اور بزنس کمیونٹی کے معمول کے دوروں کا حصہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا سے اُن 40 ہزار افغانیوں کو امریکا بلوانےکا مطالبہ کیا جو افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد سے پاکستان میں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ امریکا افغانستان سے نکلا تو پیچھے جو اسلحہ چھوڑ گیا وہ آج پاکستان میں دہشت گردی میں استعمال ہو رہا ہے، پاک امریکا رابطے برقرار ہیں، اعلیٰ سطح کے رابطے ہوئے تو میڈیا کو آگاہ کریں گے۔
ترجمان نے غزہ کے باسیوں کی اردن یا مصر منتقلی کے ٹرمپ منصوبے پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ناانصافی پر مبنی ہے۔