اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے تحریک انصاف کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کردی۔

 نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی آفر کو شفاف انداز سے قبول کیا، حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹیاں بنیں اور مذاکرات شروع ہوئے، رواں ماہ کی 28 تاریخ کو میٹنگ ہونی تھی اور وہ مذاکرات سے بھاگ گئے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی نے ان کو کہا آپ آئیں لکھ کر جواب دیں گے، ہم نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا، یہ اپنے گریبان میں بھی جھانکیں، انہوں نے 2018 میں ہاؤس کمیٹی بنائی ،کمیشن نہیں بناتھا۔

سفیر پاکستان فیصل نیاز ترمذی کا دورہ ہیریوٹ واٹ یونیورسٹی (Heriot Watt ) دبئی

وزیراعظم نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پوری طرح حقائق کو سامنے لائیں، 2018 میں ہم نے ہاؤس کمیٹی قبول کی آپ بھی آئیں 2018 اور 2024 کے انتخابات پر کمیٹی بنے، 26 نومبر کے دھرنے کی بات کرتے ہیں، 2014 کے دھرنے کی بھی ہاؤس کمیٹی احاطہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نیک نیتی کے ساتھ تیار ہوں کہ ڈائیلاگ آگے بڑھیں، انتشار کے ہاتھوں ملک کا بہت نقصا ن ہوا ،یہ ملک مزید نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ افواج پاکستان کے جوانوں نے خوارج کا مقابلہ کیا، پاک فوج کے جوانوں نے خارجی دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، پاک فوج کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، افواج پاکستان،رینجرز ،پولیس اور سکیورٹی اداروں کی ملک کیلئے لازوال قربانیوں کی ایک داستان ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر روز خوارج ،دہشتگردوں کا مقابلہ کیا جارہا ہے، ایک شہید کے والد کو خود ملا، ان کے حوصلے بہت بلند تھے، ہمیں ہر روز بہادری اور دلیری کی داستانیں سننے کو ملتی ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈپروسیجر  آرڈیننس 2024کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کردیا

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا، میرے حساب سے پالیسی ریٹ میں کم از کم 2فیصد کمی ہونی چاہیے تھی، پالیسی ریٹ میں کمی سے صنعت اور کاروبار کو فائدہ ہوگا، ہم دن رات کاوشیں کررہے ہیں، ترقی و خوشحالی کا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ انسانی سمگلنگ کے دھندے میں سیکڑوں پاکستانیوں کی جانیں گئیں، کالے دھندے کے نتیجے میں پاکستان کے چہرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، کل انسانی سمگلنگ کے معاملے پر ایک اور میٹنگ کی تھی، انسان سمگلرز نے پاکستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، جب تک مکمل تحقیقات نہیں ہوتیں چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ 
 

نیسلے پاکستان نے پہلے او آئی سی سی آئی کلائمیٹ ایکسی لینس ایوارڈز میں کلائمیٹ چیمپئن ایوارڈ جیت لیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: شہباز شریف مذاکرات کی پی ٹی ا ئی کہا کہ

پڑھیں:

PTI نے آج مذاکرات میں شرکت کرلی تو حکومت کے پاس ان کیلئے کوئی پیشکش موجود ہے

اسلام آباد (ویب ڈیسک)اگر تحریک انصاف کی ٹیم نے عمران خان کی جانب سے منسوخ کیے گئے منگل کو ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی تو حکومت پی ٹی آئی کے مطالبے کو یکسر مسترد نہیں کرے گی۔ اس کے بجائے حکومتی ٹیم کوئی درمیانی راستہ پیش کرے گی۔

دی نیوز نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے تین ارکان رانا ثناء اللہ، عرفان صدیقی اور اعجاز الحق سے بات کی۔ سبھی نے کم از کم اس کا واضح اشارہ دیا کہ حکومت کے پاس پی ٹی آئی کو دینے کیلئے کچھ ہے اور ایسا کچھ نہیں کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات کو یکسر مسترد کر دے گی۔

پی ٹی آئی نے 9؍ مئی اور 26؍ نومبر کے واقعات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا، اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا تھا کہ 9 مئی 2023 یا 24 سے 27 نومبر 2024 کو ہونے والے کسی بھی واقعے کے حوالے سے مزید ایف آئی آرز یا کسی اور سیاسی واقعے کے حوالے سے تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزا معطلی کے احکامات نہ روکے جائیں۔

حکومتی ٹیم کا اصرار ہے اور ان کا خیال ہے کہ عدالت میں زیر سماعت معاملات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جا سکتا، تاہم پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے آپشن پر غور کیا جا سکتا ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومتی فریق کو سنے بغیر مذاکرات ختم کرکے 26 نومبر کی غلطی کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کال جاری ہے، جارحانہ ٹوئٹس بھی نہیں رُکے، جبکہ حکومت نے بھی پی ٹی آئی کو احتجاج سے نہیں روکا۔

اس صورتحال میں مذاکرات کا عمل چھوڑنے سے پی ٹی آئی کو کیا فائدہ ہوگا؟ انہوں نے سوال کیا کہ حاضر سروس جج 9 مئی اور 26 نومبر کو کمیشن کا حصہ بننے پر راضی ہوں گے؟ عرفان صدیقی کا اس صورتحال پر کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی منگل تک موجود ہے، دونوں فریقین کی ملاقات پہلے سے طے ہے۔

اگرچہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ تحریک انصاف کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے کیا ردعمل دیا جائے گا، لیکن انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت پی ٹی آئی کو کوئی درمیانہ راستہ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے مطالبات کو یکسر مسترد کریں گے نہ مکمل طور پر قبول کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم انہیں آگے بڑھنے کیلئے کچھ گنجائش دیں گے، پی ٹی آئی والے حکومتی ٹیم کی بات سن لیتے تو حالات بہتر ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم انہیں ہر ممکن حد تک گنجائش دینے کیلئے تیار ہے۔

اعجازالحق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے جواب کا انتظار کیے بغیر مذاکراتی عمل ختم کردیا۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کے آپشن کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن ایسے معاملات پر تشکیل نہیں دیے جا سکتے جو عدالت میں زیر سماعت ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے مذاکراتی عمل سےنکل کرغیرسیاسی سوچ کامظاہرہ کیا، عرفان صدیقی
  • شہباز شریف کی پارلیمانی کمیشن کی پیشکش پر کوئی غور نہیں کیا جائےگا، پی ٹی آئی
  • پی ٹی آئی نے وزیراعظم کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش مستردکردی 
  • وزیر اعظم کی پی ٹی آئی کو کمیشن کی بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش
  • وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت، پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش
  • وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش
  • وزیراعظم کا پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت، پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز
  • ہاؤس کمیٹی کے لیے تیار ہیں، پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • PTI نے آج مذاکرات میں شرکت کرلی تو حکومت کے پاس ان کیلئے کوئی پیشکش موجود ہے