پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کردیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے آئینی بینچ کے 12 دسمبر 2024 کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی، حکومت نے درخوست میں استدعا کی کہ اپیل منظور کرتے ہوئے 12 دسمبر کا آئینی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی شق 2، 3، 4، 5 آئین سے متصادم ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے تحت کیے گئے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

درخواست میں صدر پاکستان، سیکریٹری کابینہ اور سیکریٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آئینی بینچ نے پریکٹس پروسیجر آرڈیننس کے خلاف چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان سمیت دیگر کی دائر درخواستیں خارج کردی تھیں۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے تھے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ختم ہو چکا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا کہ آرڈیننس کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر میں پارلیمنٹ نے قانون سازی کر دی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا تھا کہ قانون آجائے تو آرڈیننس خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا کہ آرڈیننس کے تحت بنی کمیٹی ختم ہوگئی، کمیٹی کے فیصلوں کو پاس اینڈ کلوز ٹرانزیکشنز کا تحفظ ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا تھا کہ آئین صدر پاکستان کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف گوہر علی خان، افراسیاب خٹک، احتشام الحق اور اکمل باری نے آرڈیننس کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پریکٹس اینڈ پروسیجر ا رڈیننس نے پریکٹس

پڑھیں:

چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل

اسلام آباد:

ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کے دوران وکیل نے دلائل میں کہا کہ چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا۔

سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب ہائیکورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا۔

درخواست گزار کے وکیل میاں داؤد نے کہا کہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ روپے تک کا انکریمنٹ دیا۔ ایک ملازم ایسے بھی ہیں جن کےانکریمنٹ لگ لگ کر ان کی مراعات جج کے برابر ہوچکیں۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن 3، 3 نوٹی فکیشنز ہوتے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ہماری عدلیہ ہمارا سونا ہے۔ اگر سونا ہی زنک پکڑنے لگے تو لوہے کا کیا قصور۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں۔ جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ درخواست میں ترامیم کرلیں۔ ہائیکورٹ کی جانب سے بھی اپنا وکیل کرلیں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • لکی مروت ،پولیس کا دہشتگردوں کیخلاف سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن، 3دہشتگرد ہلاک
  • جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وقف قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا کے پی مائنز اینڈ منرل بل کی منظوری کیلیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  • اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر آئے 23ججز نے واپس صوبوں کو بھجوانے کا آرڈر چیلنج کر دیا،فریقین سے جواب طلب
  • خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل عمران خان کی اجازت کے بعد ہی منظور کیا جائے گا، تحریک انصاف
  • چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ
  • سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ