نگر سے تعلق رکھنے والے شکاری حاجت علی نے کامیاب ہنٹنگ کرتے ہوئے’ہمالین آئیبیکس‘ کا شکار کیا ہے۔

حاجت علی نے ٹرافی ہنٹنگ کا لائسنس لینے کے بعد ہی ہمالین آئبیکس کا شکار کیا ہے۔ اس لائسنس کے لیے وہ گزشتہ 2 سال سے کوشش کررہے تھے۔ حاجت علی کے مطابق، وہ 2 سال سے مارخور کے شکار کے لیے تلاش میں تھے اور آخر کار انہوں نے ہمالین آئبیکس کا شکار کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان ٹرافی ہنٹنگ سیزن میں شکار بولیاں توقع سے کم، اب کیا ہوگا؟

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس شکار کے بعد وہ بہت خوش ہیں اور ان کی دلی مراد پوری ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ شکار کیے گئے ہمالین آئیبیکس کو صدر آصف علی زرداری کو بطور تحفہ پیش کرنا چاہتے ہیں۔

حاجت علی کا کہنا تھا، ’سیاست کے بادشاہ کو پہاڑ کا بادشاہ گفٹ کرنا چاہتا ہوں‘۔ ان کا یہ بیان سوشل میڈیا پر خوب وائر ہورہا ہے جبکہ عوامی حلقوں میں بھی انہیں سراہا جارہا ہے کہ انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار نئے انداز میں کیا۔

 آئیبیکس ہنٹنگ کو بعض افراد نے قانونی اور مقامی معیشت کے لیے فائدہ مند قرار دیا، کیونکہ گلگت بلتستان میں ہر سال ٹرافی ہنٹنگ کی بولیاں لگتی ہیں اور شکار ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی شکاری نے پاکستانی تاریخ کی سب سے زیادہ بولی دے کر مارخور شکار کرلیا

گلگت بلتستان میں ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت مخصوص تعداد میں جانوروں کے شکار کی اجازت دی جاتی ہے، جس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا بڑا حصہ مقامی کمیونٹی کو دیا جاتا ہے۔

محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق، یہ پالیسی نایاب جنگلی حیات کے تحفظ میں معاون ثابت ہوئی ہے، کیونکہ اس سے غیرقانونی شکار میں کمی واقع ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تحفہ ٹرافی ہنٹنگ حاجت علی سیاست کا بادشاہ شکار صدر آصف علی زرداری گفٹ گلگت بلتستان مارخور نگر ہمالین آئیبیکس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تحفہ ٹرافی ہنٹنگ حاجت علی سیاست کا بادشاہ شکار صدر ا صف علی زرداری گفٹ گلگت بلتستان ہمالین ا ئیبیکس ہمالین ا ئیبیکس گلگت بلتستان ٹرافی ہنٹنگ انہوں نے حاجت علی شکار کی کے لیے

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں ادویاتی پودوں اور جڑی بوٹیوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانا خطے میں غربت کے خاتمے کے لیے اہم ہے.ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جنوری ۔2025 )گلگت بلتستان میں ادویاتی پودوں اور جڑی بوٹیوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانا خطے میں غربت کے خاتمے کے لیے انتہائی اہم ہے پاکستان کے ادویاتی پودوں کا شعبہ غیر استعمال شدہ ہے ادویات کی صنعت کے لیے عرقوں یا قیمتی پودوں کے مختلف حصوں کی زیادہ مانگ کے باوجود پاکستان میں ان کی تجارتی کاشت کبھی نہیں کی جاتی.

(جاری ہے)

پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کے نیشنل میڈیسن ، آرومیٹک اور ہربل پروگرام کے پروگرام لیڈر ڈاکٹر رفعت طاہرہ نوٹ کرتی ہیں کہ زیادہ تر مناسب انفراسٹرکچر، آگاہی، بہترین تبلیغ کے طریقوں کا تعارف، تحقیق اور ترقی کی کمی کی وجہ سے دواوں کے پودوں کی پائیدار کاشت میں رکاوٹ ہے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادویاتی پودوں کی تجارتی تشہیر پاکستانی تاجروں کے لیے نئی برآمدی منڈیاں کھول سکتی ہے جو ممکنہ طور پر مقامی کمیونٹیز کے لیے سماجی و اقتصادی ترقی کا باعث بن سکتی ہے ہربل میڈیسن مارکیٹ کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ساتھ پاکستان کو اپنے غیر استعمال شدہ ادویاتی پودوں کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے.

انہوں نے کہاکہ شمالی علاقوں کے دور دراز علاقوں میں کمیونٹیز معاشی مدد کے غیر پائیدار ذرائع سے دوچار ہیں زیادہ تر ان کا انحصار کھیتی باڑی پر ہے جو مٹی کے انحطاط اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اب قابل عمل نہیں ہے چونکہ دواوں کے پودے انتہائی قیمتی ہیں اس لیے ان کی پائیدار کھیتی سے مقامی لوگوں کی روزی میں بہتری آئے گی کاشت کاری، کٹائی، پروسیسنگ، پیکیجنگ، مارکیٹنگ اور تقسیم سے لے کر دواوں کے پودوں سے ویلیو ایڈڈ مصنوعات مقامی لوگوں خصوصا خواتین کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گی.

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں قیمتی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی کاشت کے لیے مٹی اور ماحول دونوں سازگار ہیں انہیں دواوں کے مقاصد، خوشبو نکالنے، ضروری تیل کی پیداوار اور کھانا پکانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے پوٹھوہار کا علاقہ جڑی بوٹیوں، پودوں اور قیمتی جھاڑیوں کو اگانے کے لیے بھی موزوں ہے. انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیوں کی پروسیسنگ یا ویلیو ایڈیشن یونٹ لگانا اتنا مہنگا نہیں تھا انہوں نے کہاملک کے شمالی حصوں میں ویلیو ایڈڈ مصنوعات پر مبنی ایک مضبوط کاٹیج انڈسٹری تیار کی جا سکتی ہے.

انہوں نے کہا کہ مناسب تربیت یافتہ خواتین اس صنعت کو چلا سکتی ہیں دواوں اور دیگر قیمتی پودوں کی تجارتی تشہیر کے لیے حکومتی تعاون بہت ضروری ہے کیونکہ ادویاتی پودوں اور پودوں پر مبنی مصنوعات کی عالمی مانگ میں اضافہ ہوا ہے گلگت بلتستان کے ماہر ماحولیات محمد اکبر نے کہاکہ جدید زرعی طریقوں بشمول زرعی جنگلات، ادویاتی اور دیگر قیمتی پودوں کی کاشت کے لیے ضروری ہیں ماحولیاتی تحفظ کے لیے دواوں اور دیگر قیمتی پودوں کی کاشت بہت ضروری ہے.

انہوں نے کہا کہ دواوں اور دیگر قیمتی پودے زیادہ تر جنگل میں پروان چڑھتے ہیں ان میں سے کچھ پر حملہ حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچا سکتا ہے اس خطرے سے بچنے کے لیے، تصدیق شدہ نرسریوں اور کنٹرول شدہ کاشتکاری کے ماحول کو قائم کیا جانا چاہیے.

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان میں ادویاتی پودوں اور جڑی بوٹیوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانا خطے میں غربت کے خاتمے کے لیے اہم ہے.ویلتھ پاک
  • گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے سے متعلق ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا،جسٹس جمال مندوخیل
  •   امریکا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، جینٹری بیج
  • امریکا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، سربراہ امریکی سرمایہ کار وفد
  • شہداء کے مشن اور مقصد کو زندہ رکھیں گے، علامہ مقصود ڈومکی
  • چمپئینز ٹرافی ،بھارتی فاسٹ بولربمراہ کی شرکت غیریقینی
  • کس نے منع کیا، وہ ڈیل کریں یا سیاست ان کی مرضی، خورشید شاہ
  • گلگت بلتستان میں اگلی حکومت نون لیگ بنائے گی، امیر مقام
  • سڑکوں کی سیاست بھی کرنا جانتے ہیں، تصادم نہیں مفاہمت کی ضرورت ہے، عالیہ حمزہ