مسلکی رنگ گلگت بلتستان کی سب سے بڑی فالٹ لائن ہے، فیض اللہ فراق
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے کہا کہ نوجوان نسل کی یہ زمہ داری ہے کہ مذکورہ فالٹ لائن سے کھیلنے والوں کے رستے میں دیوار بن جائیں، اپنے اپنے مسالک کے ان لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں جو مسالک کے نام پر ایک دوسرے کی پاکیزہ ہستیوں کی توہین کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے سیرس ایگریکلچر یونیورسٹی میں زیر تعلیم گلگت بلتستان کے طلباء و طالبات کے سالانہ کنونشن میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فیض اللہ فراق نے کہا کہ یونیورسٹی میں گلگت بلتستان اسٹوڈنٹس کونسل کے تمام عہدیداران مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے قلیل وقت میں اس طرح کے میگا ایونٹ منعقد کر کے گلگت بلتستان کی نوجوان نسل کو ایک چھت تلے جمع کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کل کا گلگت بلتستان نوجوان کی مثبت سوچ، انسانی قدروں کی پرچار اور جہد مسلسل سے وابستہ ہے۔ آپ یہاں تعلیم حاصل کرنے کیلئے آئے ہیں اور اپ کے کاندھوں پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنے والدین اور علاقے کے توقعات پر پورا اتریں۔ انہوں نے کہا کہ مسلکی رنگ گلگت بلتستان کی سب سے بڑی فالٹ لائن ہے اور نوجوان نسل کی یہ زمہ داری ہے کہ مذکورہ فالٹ لائن سے کھیلنے والوں کے رستے میں دیوار بن جائیں، اپنے اپنے مسالک کے ان لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں جو مسالک کے نام پر ایک دوسرے کی پاکیزہ ہستیوں کی توہین کرتے ہیں، یہ کریڈٹ گلگت بلتستان کی نوجوان نسل کو جاتا ہے کہ وہ اب باشعور ہو چکی ہے اور اندھی تقلید کے بجائے سوال بھی اٹھا رہی ہے، گلگت بلتستان ایک ایسا سماج ہے جس کی تعمیر محض انسانی بنیادوں پر ممکن ہے، ہمیں ایک دوسرے کے عقائد سمیت اکابر کا بھی احترام کرنا پڑے گا تب جا کے گلگت بلتستان درست سمت میں ترقی کرے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کی نوجوان نسل نے کہا کہ مسالک کے
پڑھیں:
گلگت بلتستان کے وکلاء نے 16 اپریل سے عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا
وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ لینڈ ریفامز ایکٹ سمیت لائرز پروٹیکشن ایکٹ و سپریم اپیلیٹ کورٹ جی بی میں ججز کی خالی اسامیوں کو پر کر کے عدالت عظمی کا کورم پورا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وکلاء نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں 16 اپریل سے تمام عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ وکلاء رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت کو ڈیڈ لائن دے رہے ہیں کہ 16 اپریل کے بعد چیف سیکریٹری آفس سمیت تمام سرکاری آفسز کی تالہ بندی کی جائے گی اور تمام عدالتیں بند ہونگی۔ اپنے مطالبات دھراتے ہوئے وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ لینڈ ریفامز ایکٹ سمیت لائرز پروٹیکشن ایکٹ و سپریم اپیلیٹ کورٹ جی بی میں ججز کی خالی اسامیوں کو پر کر کے عدالت عظمی کا کورم پورا کیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ 6 ماہ سے وکلاء سراپا احتجاج ہیں اور گلگت بلتستان کے وکلاء تمام متعلقہ فورمز پر بات کر چکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے، ہمارے مطالبات ناجائز نہیں ہیں بلکہ قانون کے مطابق ہیں۔