کرپشن کی بنیاد پر یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے ہیں تو پورا ملک بند کرنا پڑے گا؟ قائمہ کمیٹی برہم
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو وضاحت کے لیے طلب کرلیا، کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ کیوں اس ادارے کے پیچھے پڑگئے، کوئی مسئلہ ہے تو اسے حل کیا جائے ادارہ بند نہ کیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سید حفیظ الدین کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی صنعت و پیداوار کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کا معاملہ زیر غور آیا۔ پیپلز پارٹی اراکین نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کی تجویز کی مخالفت کردی۔
اراکین کمیٹی نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز سے 16 ہزار ملازمین کے خاندان کا روزگار وابستہ ہے، وفاقی وزیر پارلیمنٹ کے فلور پر کہہ چکے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو بند نہیں کریں گے،اس کے باوجود اگر حکومت نے فیصلہ کیا تو ایوان کا استحقاق مجروع ہوگا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت نے کہا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن بند نہیں کر رہے،مگر کابینہ میں باربار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کی بات ہورہی ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر کرپشن کی بنیاد پر اداروں کو بند کریں گے تو پھر پورا ملک بند کرنا پڑے گا، بہتر تھا کہ اس ادارے میں اگر کوئی خرابی ہے تو اس ک خرابی کو دور کریں، یوٹیلٹی اسٹورز ایک اہم ادارہ ہے جہاں سے لوگوں کو ریلیف دیاجاتا ہے، ہم یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ یہ درست نہیں کہ چند لوگ بیٹھ کر ادارہ بند کرنے کا فیصلہ کریں، یوٹیلٹی اسٹورز پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے تھی، رانا تنویر حسین کے خلاف پارلیمنٹ کی توہین کا نوٹس ہونا چاہیے۔
رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹور کا مقصد عوام کو سستی اشیا کی فراہمی تھا، یوٹیلٹی اسٹورز میں اصلاحات کی ضرورت ہے مگر اس کو بند کرنا کوئی حل نہیں، وزیراعظم سمیت کابینہ کے اراکین پارلیمنٹ کے رکن ہیں، یوٹیلیٹی اسٹورز کے معاملے پر پارلیمنٹ کو کھڑا ہونا ہوگا۔
یہ پڑھیں : یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے رمضان پیکیج دینے کی تجویز، صوبوں سے مشاورت کا فیصلہ
رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے کہا کہ کسی بھی صورت یہ ادارہ بند نہیں ہونا چاہیے، مایوسی ہوئی ہے یہ دیکھ کر وفاقی وزیر اور سیکرٹری اجلاس میں موجود نہیں،کمیٹی ہدایت دے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کو بند نہیں ہونا چاہیے۔
قائمہ کمیٹی نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن بند کرنے کی مخالقت کی اور کمیٹی نے أئندہ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو طلب کرلیا۔ چیئرمین کمیٹی حفیظ الدین نے کہا کہ وزیر خزانہ کیوں اس ادارے کے پیچھے پڑے ہیں؟ یہاں آکر وضاحت دیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹورز کارپوریشن یوٹیلیٹی اسٹورز یوٹیلٹی اسٹورز نے کہا کہ کمیٹی نے بند نہیں کو بند
پڑھیں:
سندھ اسمبلی قائمہ کمیٹی نے وائس چانسلرز تعیناتی کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دیدی
کراچی:سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے جامعات کے وائس چانسلرز کی تعیناتی کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دیدی۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ڈاکٹر سکندر شورو کی صدارت میں ہوا، جس میں وزیر تعلیم سردار شاہ، وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار ، جمیل احمد سومرو، صابر قائم خانی، محمد فاروق، محمد ریحان، ماروی فصیح، شازیہ کریم، شوکت شیراز، عروبہ راشد ربانی، ملیحہ منظور، یوسف بلوچ، روما مشتاق مٹو اور سیکرٹری یویورسٹیز نے شرکت کی۔
قائمہ کمیٹی نے سندھ کی یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کے قوانین میں ترامیم کے معاملے پر قائمہ کمیٹی نے حکومتی ترامیم کی تجاویز کی منظوری دیدی ۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ یونیورسٹیز ترمیمی بل دوبارہ اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ اب ماسٹرز اور پی ایچ ڈی ہولڈر افراد کو وی سی لگایا جا سکتا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے کیڈر افسران کے ساتھ اہلیت کے حامل سول سوسائٹی اور دانشوروں کو بھی وی سی لگانے کی تجویز دی ہے۔ اپوزیشن کو پہلے بل پر اعتماد میں لیا تھا لیکن آج قائمہ کمیٹی میں اپوزیشن اراکین نے پتا نہیں کیوں ترامیم کی مخالفت کی۔
بعد ازاں ایم کیو ایم کے رکن قائمہ کمیٹی صابر قائمخانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے بل کی بھرپور مخالفت کی ہے۔ قائمہ کمیٹی میں حکومتی اکثریت کے باعث ترامیم کی منظوری دیدی گئی ہے۔ سندھ حکومت صوبے میں اکیڈمیا کو تباہ کر رہی ہے۔
دریں اثنا جماعت اسلامی کے رکن کمیٹی محمد فاروق نے کہا کہ میں قائمہ کمیٹی کا رُکن نہیں، ترامیم کیخلاف اسمبلی میں تجاویز پیش کیں اس حیثیت میں اجلاس میں شریک ہوا۔ قائمہ کمیٹی میں ایم کیو ایم کی طرف سے صابر قائمخانی کے علاوہ دیگر 2 اراکین شامل نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے اراکین قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے غائب کیوں تھے، مخالفت کیوں نہیں کی۔قائمہ کمیٹی نے ترمیمی بل میں کیڈر افسران کے ساتھ سول سوسائٹی اور دانشوروں کو بھی وی سی لگانے کی سفارش کر دی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے فیصلے کو جماعت اسلامی کی طرف سے رد کرتے ہیں۔