مارچ 2023 سے 31 دسمبر 2024 تک کس کس کو تحائف ملے، توشہ خانہ ریکارڈ جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کابینہ ڈویژن نے مارچ 2023 سے 31 دسمبر 2024 تک توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری کر دیا ہے۔ گزشتہ 2 سالوں کے دوران سرکاری افسران کو کتابیں، ڈیکوریشن پیس، سووینئر، گھڑیاں بطور تحفہ موصول ہوئیں۔ دیگر تحائف میں چائے کے برتن، قالین، شال اور خنجر، نماز کی چٹائی، قلم، کپ، عطر اور رومال شامل ہیں۔ زیادہ تر وصول کنندگان نے اپنے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے ۔اس دوران وزیر اعظم شہباز شریف، بلاول بھٹو، عارف علوی، سابق وزیر اعظم نواز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے قیمتی تحائف وصول کیے۔
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی تحفہ ملا۔ دیگر مستفید ہونے والوں میں آصفہ بھٹو، سینیٹر طلحہ محمود، طارق فاطمی، وزیر خزانہ اورنگزیب، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر قانون نذیر تارڑ، مصدق ملک، رانا ثناء اللہ، شاہ زین بگٹی اور وزیر تجارت جام کمال شامل ہیں۔ تحائف وصول کرنے والوں میں عطاء تارڑ، یوسف رضا گیلانی، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال، وائس ایڈمرل عبدالصمد، صدر زرداری کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر منیر حفیظ، وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری میجر جنرل تنیشا ممتاز، وزیراعظم کے چیف سکیورٹی آفیسر محمد عمران، خارجہ امور کے اعلیٰ حکام شامل تھے۔
سیکرٹری آمنہ بلوچ، سابق نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر، سابق… نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی، سابق نگراں وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف، سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز، سابق وزیر محمد علی نے بھی تحائف وصول کئے۔ سیاستدانوں کے علاوہ بیوروکریٹس اور دیگر نے بھی تحائف وصول کئے۔مارچ 2023 میں شہباز حکومت نے تحائف کے حوالے سے نیا طریقہ کار وضع کیا تھا۔ وصول کنندہ کو $300 تک کا تحفہ رکھنے کی اجازت ہے۔ 300 ڈالر سے زائد مالیت کے تحائف توشہ خانہ کی ملکیت ہوں گے۔
کراچی کا شہری امریکی خاتون سے شادی کیلئے تیار، شرط رکھ دی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تحائف وصول توشہ خانہ
پڑھیں:
دسمبر 2025 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد ریکارڈ کی گئی جو 80 ماہ کی کم ترین سطح ہے، وزارت خزانہ
وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ مالی سال 2025 کے پہلے 6 ماہ میں مہنگائی کی شرح 7.2 فیصد رہی، جو گزشتہ سال 28.8 فیصد تھی۔ دسمبر 2025 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد ریکارڈ کی گئی جو 80 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔
وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شرح تبادلہ کے استحکام، مالیاتی نظم و ضبط اور بہتر سپلائی نے مہنگائی کم کرنے میں مدد دی جبکہ غیر قانونی فارن ایکسچینج کمپنیوں، اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائیاں بھی اس کامیابی کی کڑی ہیں۔
مزید پڑھیں: رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں مہنگائی کی شرح کیا رہی؟
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایس پی آئی (Sensitive Price Index) میں جنوری 2025 کے آخری 4 ہفتوں میں مسلسل کمی آئی۔ 23 جنوری 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے میں SPI میں 0.77 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ 51 اشیا میں سے 12 کی قیمتوں میں کمی، 14 کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ 25 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نومبر میں دالوں اور مرغی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر نوٹس لیا تھا، حکومتی اقدامات کے بعد دال چنا کی قیمت میں 52.5 روپے، دال ماش میں 37.4 روپے فی کلو کمی جبکہ مرغی کی قیمت میں 20.1 روپے فی کلو اور آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 1022.2 روپے کمی ریکارڈ کی گئی۔ گزشتہ 4 ہفتوں میں ٹماٹر، آلو، دالوں، انڈوں اور ایل پی جی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی۔
مزید پڑھیں: سال کے آغاز میں مہنگائی میں اضافہ، کون سی اشیا کتنی مہنگی ہوئیں؟
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارہ شماریات کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، حکومتی پالیسی اقدامات، انتظامی تدابیر اور ریلیف اقدامات مہنگائی کے دباؤ کو مؤثر طریقے سے قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں