ٹرمپ جذباتی ہے پاگل نہیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
( گزشتہ سے پیوستہ)
ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ 2000 پائونڈ طاقت کے یہ بم اسرائیل نے سابق بائیڈن حکومت سے خریدے تھے اور ان کی ادائیگی بھی کر دی گئی تھی۔ اسرائیل طویل عرصے سے ان بموں کی سپلائی کے انتظار میں تھا، اس لئے ان کی فراہمی میں مزید تاخیر مناسب نہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے دفاع کو مضبوط بنانا ان کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔یاد رہے کہ 2 ہزار پائونڈ طاقت کے یہ بم غیر آباد علاقوں اور پہاڑوں و صحرائوں میں زیر زمین تنصیبات کو تباہ کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں اور گنجان آباد شہری علاقوں میں ان کا استعمال دوران جنگ بھی ممنوع ہے، لیکن اسرائیل کو دیئے گئے یہ بم اس وقت متنازع بنے تھے جب غزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے ان کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینی ہسپتالوں اور شہری تنصیبات پر تباہ کن بمباری کی ۔ ان حملوں میں ہزاروں کی تعداد میں معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، شہید اور زخمی ہوئے تھے۔
عالمی سطح پر ان حملوں کی شدید مذمت کی گئی تھی، جس کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے ان بموں کی فراہمی روک دی تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ نہ صرف اسرائیل کے ساتھ ان کی مضبوط وابستگی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ مشرق وسطی میں جاری کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ غزہ اور فلسطینی اتھارٹی کے حکام نے اس اعلان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کو مزید جارحیت پر اکسانے کے مترادف ہے۔یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب خطے میں پہلے ہی تنا بڑھا ہوا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کی عسکری سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد عالمی برادری کی نظریں امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ حکمت عملی پر مرکوز ہو گئی ہیں۔
دوسری طرف اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جس طرح اس اسرائیل نواز اقدام سے ٹرمپ نے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ انہیں سوئنگ اسٹیٹس کے اپنے عرب امریکن ووٹرز کی کوئی پروا نہیں، اسی طرح وہ کسی بھی وقت اپنے پاکستانی امریکن ووٹرز کی خواہشات کو بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر دبائو ڈالنے کی درخواستوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک سکتا ہے، امریکہ میں سفارتی ذرائع نے حال ہی میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے حالیہ کامیاب دورہ امریکہ کے دوران ٹرمپ انتظامیہ نے یہ یقین دلا یا ہے کہ ان کی حکومت پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جو شور شرابہ مچایا جا رہا ہے اس کی حیثیت چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے سے زیادہ نہیں اور نومنتخب امریکی صدر نے بانی پی ٹی آئی کو بھی جھنڈی کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کے لئے ٹرمپ انتظامیہ موجودہ شہباز حکومت اور پاکستان کی طاقتور شخصیات پر علامتی سی پابندیاں لگا دے گی لیکن موجودہ حکومت کی تبدیلی اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے زوردار دبا ئونہیں ڈالے گی، وجہ اس کی یہ بتائی جا رہی ہے کہ عمران خان کا چین، روس ، افغانستان اور ایران کے ساتھ مبینہ گٹھ جوڑ امریکہ کی ڈیپ اسٹیبلشمنٹ کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے اور اس بنیادی خطرے کو نظر انداز کرکے کسی عارضی فائدے کے لئے امریکہ پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دلوانے کی کوشش ہرگز افورڈ نہیں کر سکتا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کو بھی سخت پیغام دیا ہے اور ان کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت تک یہ اطلاعات پہنچی ہیں کہ افغان طالبان کی حکومت کے پاس امریکی یرغمالیوں کی تعداد ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ ہے، اگر یہ بات درست نکلی تو امریکہ افغان طالبان حکومت کی لیڈرشپ کے سروں کی قیمت اسامہ بن لادن سے بھی زیادہ مقرر کر سکتا ہے، افغانستان کے حوالے سے اس اعلان کے ساتھ ساتھ ٹرمپ حکومت ایران اور چین کیخلاف تجارتی پابندیاں سخت کرنے پر غور کر رہی ہے، ان حالات میں ایران، چین، افغانستان اور روس کے نظریاتی اتحادی عمران خان کو ریلیف دلوانے کی کوشش الٹی گنگا بہانے والی بات ہے اور انتہائی کائیاں اور گھاگ سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ سے اس بات کی توقع دیوانے کے خواب والی بات ہے کیونکہ ٹرمپ جذباتی ضرور ہے، پاگل نہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی اور ان کے لئے ہے اور
پڑھیں:
گلبر خان اور وزراء کے دورہ امریکہ پر حکومت کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا، ایمان شاہ
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے معاون خصوصی اطلاعات ایمان شاہ نے کہا ہے کہ حاجی گلبر خان اور دیگر وزراء کے دورہ امریکہ پر حکومت کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا ہے۔ گلبر خان روپانی فاؤنڈیشن کی دعوت پر گئے ہیں جبکہ راجہ ناصر علی خان اپنے خرچے پر امریکہ گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے معاون خصوصی اطلاعات ایمان شاہ نے کہا ہے کہ حاجی گلبر خان اور دیگر وزراء کے دورہ امریکہ پر حکومت کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا ہے۔ گلبر خان روپانی فاؤنڈیشن کی دعوت پر گئے ہیں جبکہ راجہ ناصر علی خان اپنے خرچے پر امریکہ گئے ہیں۔ گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2022ء میں خالد خورشید کی قیادت میں سارے رنگیلے سرمایہ کاری کانفرنس کے نام پر دبئی گئے تھے جس پر 50 کروڑ روپے خرچ ہوئے، نتیجے میں ایک روپے کی بھی سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔ خالد خورشید کی حکومت عیاشیوں کی کئی داستانیں ہیں جن کے ثبوت بھی موجود ہیں، وقت آنے پر انہیں سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خالد خورشید نے پشاور میں بہت سی بڑھکیں ماریں، اسٹیبلشمنٹ کیخلاف بیانات دئیے، جس اسٹیبلشمنٹ کے وہ آج مخالف ہیں دو ہزار بیس کے الیکشن میں یہی بندہ اسی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے اتنی حاضریاں لگاتا تھا جتنی خود اس ادارے کے ملازمین بھی حاضر نہیں ہوتے تھے۔ خالد خورشید کو چیف منسٹر بھی اسٹیبلشمنٹ نے بنوایا تھا۔ جب جعلی ڈگری کے معاملے پر اسٹبلشمنٹ نے تعاون سے انکار کیا تو یہ ایک دم سے مخالف ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے دو سو بندوں کے ساتھ اتحاد چوک پر احتجاج کیا، ایکشن کمیٹی حقوق کے نام پر اپنے معاملات طے کرتی ہے۔