کوٹری بیراج سے پانی کی فراہمی کے باوجود سندھ و مہران یونیورسٹی آج بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
— فائل فوٹو
کوٹری بیراج سے پانی کی فراہمی شروع ہونے کے بعد سندھ یونیورسٹی اور مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو آج بھی بند ہیں۔
دونوں جامعات نے پانی کے بحران کے سبب فزیکل کلاسز لینےکا اعلان کیا تھا۔
ترجمان سندھ یونیورسٹی نادر مغیری کا کہنا ہے کہ کے بی فیڈر میں پانی کی فراہمی شروع ہونے کے بعد پانی کی صورتِ حال بہت بہتر ہوئی ہے۔
کوٹری بیراج سے آج کے بی فیڈر میں پانی کی فراہمی شروع ہو گیکے بی فیڈر نہر کی لائننگ پر تاحال کام جاری رہنے کے باعث جامشورو میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا۔
ادھر سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی زیرِ صدارت آج ہونیوالے اجلاس میں فزیکل کلاسز سے متعلق فیصلہ ہو گا۔
ترجمان مہران یونیورسٹی امداد سومرو کا کہنا ہے کہ مہران یونیورسٹی میں آن لائن کلاسز لینے کا نوٹیفکیشن برقرار ہے، فزیکل کلاسز سے متعلق مزید کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ کے بی فیڈرکی لائننگ میں کام کے باعث 20 دسمبر سے27 دسمبر تک دریا سے پانی کی فراہمی بند تھی۔
کے بی فیڈر نہر میں پانی کی بندش سے جامشورو، کوٹری میں پانی کا شدید بحران رہا اور یہ دونوں جامعات بھی اس سے متاثر ہوئی تھیں۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ٹنڈوجام ،سندھ یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف اساتذہ کا احتجاج
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی کے اساتذہ نے سندھ حکومت کی جانب سے سندھ کی تمام یونیورسٹوں میں بیورو کریسی کے وائس چانسلر کی تقرری کے طریقہ پر احتجاج کرتے ہوئے تعلیمی عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا، اس موقع پر یونیورسٹی کے ملازمین نے بھی بائیکاٹ میں حصہ لیتے ہوئے مکمل بائیکاٹ کیا اور کوئی کام نہ کیا۔ اس موقع پر ساوٹا کے صدر پروفیسر فہد نظیر کھوسو، خالد تالپور، سہیل اُوٹھو اور ملازمین کی تنظیم کے رہنما خاور میمن کی قیادت میں ریلی نکالی۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی یونیورسٹی میں بیورو کریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرکے پورے تعلیمی نظام کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، یونیورسٹی میں بڑے ذہین قابل پروفیسرز جب موجود ہیں تو پھر باہر سے کیوں وائس چانسلر مقرر کیا جائے؟ سندھ حکومت اس بل کو فوری واپس لے کر یونیورسٹیوں میں پائی جانے والی بے چینی ختم کرے تاکہ اساتذہ طلباء کی تعلیم پر بھرپور توجہ دے سکیں۔ انہوں نے کہا آج ہمارے احتجاج کو 13 دن ہو رہے ہیں اور تمام تدریسی نظام بند پڑا ہے لیکن حکومت اپنی ضد پر اڑی ہوئی ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت تعلیم کے بارے میں کتنی فکر مند ہے؟ انہوں نے کہا ہمارا احتجاج تعلیم بچانے کے لیے ہے تاکہ یونیورسٹیوں میں ایسے سربراہ مقرر ہوں جو تعلیم دینے سے واقف اور ادارے کے مسائل سے بھی آگاہ ہوں۔