چیف جسٹس نہ ہونے پر کسی سے شکوہ نہیں، سینئر پیونی جج ہونے پر خوش ہوں، جسٹس منصور WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز

کراچی (آئی پی ایس)سپریم کورٹ کے سینئر پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے کسی سے کوئی شکوہ نہیں کہ میں اس وقت چیف جسٹس نہیں ہوں، میں اس وقت سینئر پیونی جج ہوں اور اس میں ہی خوش ہوں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداران کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں اس وقت سینئر پیونی جج ہوں اور اس میں ہی خوش ہوں، مجھے کوئی شکوہ نہیں کسی سے کہ میں اس وقت چیف جسٹس نہیں ہوں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان بہت اچھے ہیں ان کے لیے دعاگو ہوں۔

تقریب حلف برداری سے خطاب میں جسٹس منصور علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ حلف صرف الفاظ نہیں ہے، یہ بہت گہرے معنی رکھتے ہیں، اس کے ذریعے ہم اپنی روح پر ایک ذمے داری عائد کررہے ہیں کہ ہم انصاف، سچائی اور قانون کی حکمرانی کا کام کرنا ہے، ہم ایک پابندی کا حلف اٹھارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حلف صرف آپس کی بات نہیں ہوتی، اس میں اللہ تعالیٰ بھی شامل ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر حلف لیا جاتا ہے، یہ حلف ایک سمت نما ہے جو بتاتا ہے کہ مشکل صورتحال کا کیسے سامنا کرنا ہے، انہوں نے مشورہ دیا کہ جب بھی مشکل پیش آئے، حلف پڑھ لیا کریں تو سارے معاملے حل ہوجائیں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ حلف صرف ایک وعدہ نہیں ہے، یہ بہت مقدس عہد ہے جو آپ نے اللہ کو حاضر و ناظر جانتے ہوئے اپنے ضمیر کے ساتھ کیا ہے، اس کو توڑنا نہیں ہے، اگر حلف توڑتے ہیں تو سارا نظام ہی ٹوٹ جاتا ہے، اگر حلف کےساتھ کھڑے رہیں تو کبھی کوئی مسئلہ نہیں آئے گا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ لارڈ سٹامس مور نے اپنی ناول میں لکھا ہے کہ حلف ایسے ہی ہے جسے ہاتھ میں پانی لے کر کھڑے ہیں، حلف کو سنبھالنا ہےتو پھر ہاتھ نہیں کھولنا اسی طرح رکھنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ قانون کا شعبہ علم و دانش سے تو تعلق رکھتا ہی ہے، علم و دانش تو ہونی ہی چاہیے لیکن اگر جرات نہیں ہے تو پھر وکیل نہ بنیں، جرات ہی اصل کہانی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ پر دباؤ آئے گا، لالچ دی جائے گی، بہت سی چیزیں ہوں گی لیکن حلف کو نہیں چھوڑنا۔

اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے شاعر مشرق علامہ اقبال کا مشہور زمانہ شعر بھی پڑھا کہ

پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں

کرگس کا جہاں اور ہے، شاہیں کا جہاں اور

قبل ازیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کراچی بار ایسوسی ایشن کے نو منتخب عہدیداران سے حلف لیا، اس موقع پر وکلا نے جسٹس منصور علی شاہ کے حق میں فلک شگاف نعرے بھی لگائے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے شکوہ نہیں چیف جسٹس خوش ہوں ہونے پر نہیں ہے کہا کہ کہ حلف نے کہا

پڑھیں:

کنٹونمنٹ میں شاپنگ مالز بن گئے، میں زبردستی اندر جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا: جسٹس افغان

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے ہیں اگر ممنوعہ جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا۔ کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں اس لیے کیسز جاتے ہیں؟ عام عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں چلتے۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا ممنوعہ جگہ پر داخل ہونا بھی خلاف ورزی میں آتا ہے۔ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں، اگر میرے پاس اجازت نامہ نہیں ہے اور میں زبردستی اندر داخل ہوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا، 1967ء کی ترمیم کے بعد ٹو ڈی ٹو کا کوئی کیس نہیں آیا یہ پہلا کیس ہے جو ہم سن رہے ہیں۔ لاہور، کوئٹہ، گوجرانوالہ میں کینٹ کے علاقے ہیں، ایسے میں تو سویلین انڈر تھریٹ ہونگے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کوئٹہ کینٹ میں تو آئے روز اس نوعیت کے جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا شاپنگ مالز کو ممنوعہ علاقہ قرار نہیں دیا جاتا، کراچی میں 6 سے 7 کینٹ ایریاز ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہو۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہم سپریم کورٹ کے پانچ سے چھ ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائی نہیں ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا مجھے ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کے سبب کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں آتے ہیں۔ پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ شروع سے موجود ہے، آرمی ایکٹ درست قانون ہے، جب سے آئین میں آرٹیکل 10 اے آیا پہلے والی چیزیں ختم ہو گئیں، ملٹری ٹرائل کیلئے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی۔ 

متعلقہ مضامین

  • سینئر ترین سیاستدان چودھری شجاعت حسین کا سیاست میں اپنا مقام ہے؛ محسن نقوی
  • اداکار سمیع خان کا سوشل میڈیا پر منفی رجحانات پر اظہارِ تشویش
  • سمیع خان کو سوشل میڈیا صارفین سے کیا ’’شکوہ‘‘ ہے؟
  • بیٹی حریم سہیل کی محبت کس طرح پروان چڑھی، بینا چوہدری نے بتا دیا
  • کراچی میں پی ٹی آئی کامینڈیٹ چھینا گیا،سلمان راجہ
  • عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
  • ابھیجیت بھٹاچاریا کا ایک بار پھر شاہ رخ کی فلموں کے گانوں کا جائز کریڈٹ نہ ملنے پر شکوہ
  • کنٹونمنٹ میں شاپنگ مالز بن گئے، میں زبردستی اندر جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا: جسٹس افغان
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال
  • سینئر ٹریفک وارڈنز کیلئے خوشخبری