جب جج کی سری دیوی کو دیکھنے کی خواہش پر انہیں عدالت طلب کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
معروف بھارتی وکیل ماجد میمن نے انکشاف کیا ہے کہ جج کی سری دیوی کو دیکھنے کی خواہش پر انہیں ذاتی طور پر عدالت طلب کیا گیا تھا۔
ایک حالیہ انٹرویو میں وکیل ماجد میمن نے ماضی کی مقبول آنجہانی اداکارہ سری دیوی سے جڑا ایک دلچسپ واقعہ شیئر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اپنے عروج کے دور میں سری دیوی کو ایک مقدمے کے سلسلے میں عدالت میں طلب کیا گیا، اور جج کی خواہش تھی کہ وہ انہیں ذاتی طور پر دیکھیں۔
ماجد میمن جو کئی نامور فلمی شخصیات کے قانونی مقدمات میں وکیل رہ چکے ہیں، نے انکشاف کیا کہ جب سری دیوی عدالت میں پیش ہوئیں تو بے قابو ہجوم جمع ہو گیا۔ ان کے مطابق، عدالت میں جمع ہونے والا ہجوم اداکارہ کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔
یاد رہے کہ ماجد میمن نے اپنی کتاب میں دیگر مشہور مقدمات کا بھی ذکر کیا، جن میں بھارتی پروڈیوسر بھارت شاہ کا کیس بھی شامل ہے۔ اس کیس میں شاہ رخ خان اور سلمان خان نے گواہ کے طور پر پیش ہو کر اپنے بیانات تبدیل کر دیے تھے۔
تاہم، ماجد میمن نے وضاحت کی کہ ان ستاروں کے نام لینے پر انہیں کوئی ہچکچاہٹ نہیں تھی کیونکہ وہ صرف اس کیس کے اصل حقائق پیش کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ ماجد میمن کا فلمی دنیا سے گہرا تعلق رہا ہے اور انہوں نے اپنے حالیہ انٹرویو میں دلیپ کمار، سنیل دت اور مہیش بھٹ جیسے بڑے ناموں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو بھی یاد کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سری دیوی
پڑھیں:
مچھر مار کر نام، وقت اور جگہ کا ریکارڈ رکھنے کی شوقین انوکھی لڑکی
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں لوگ مختلف مشاغل رکھتے ہیں، لیکن حال ہی میں بھارت کی ایک نوجوان لڑکی کا منفرد اور عجیب مشغلہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
یہ لڑکی مردہ مچھروں کی لاشیں نہ صرف جمع کرتی ہے بلکہ انہیں نام دیکر موت کا وقت اور جگہ کا ریکارڈ بھی رکھتی ہے۔
بھارت کی 19 سالہ آرٹسٹ اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی (NIFT) کی طالبہ شریا موہاپاترا نے اپنی اس انوکھی عادت کے ذریعے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by ????Akku???? (@akansha_rawat)
شریا نے ہر اُس مچھر کو، جو انہوں نے مارا، ایک نوٹ بک میں محفوظ کیا ہے، جس میں اب تک 187 مردہ مچھر چپکائے جا چکے ہیں۔
شریا ہر مردہ مچھر کو ایک مخصوص نام دیتی ہے، اس کی موت کا وقت اور مقام نوٹ کرتی ہے، اور پھر انہیں ترتیب سے محفوظ کرتی ہے۔
ویڈیو میں شریا نے کاغذ کی ایک شیٹ دکھائی جہاں مردہ مچھروں کو ٹیپ سے چپکایا گیا تھا، ان مچھروں کو ‘سگما بوائے’، ‘رمیش’، ‘ببلی’ اور ‘ٹنکو’ جیسے نام دیے گئے تھے۔
شریا کا کہنا ہے کہ یہ عمل اسے مچھروں کی زندگی اور ان کے رویوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
شریا نے مچھروں کو مارنے کا یہ سلسلہ اس وقت شروع کیا جب وہ 14 سال کی عمر میں ڈینگی کا شکار ہوئیں، اس تجربے کے بعد انہوں نے مچھروں سے بچاؤ کے لیے انہیں مارنا شروع کیا اور بعد میں انکی لاشیں جمع کرنے کو ہی اپنا مشغلہ بنالیا۔
انہوں نے مچھر مارنے کے لیے ایک خاص تکنیک بھی اپنائی تاکہ مچھر مکمل طور پر کچلے نہ جائیں اور انہیں محفوظ کیا جا سکے۔
شریا کی اس غیر معمولی عادت نے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کرلی ہے، کچھ لوگ اسے تخلیقی سرگرمی اور دلچسپ قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر لوگ اسے عجیب اور غیر ضروری سمجھتے ہیں۔
کچھ لوگوں نے انہیں ‘سیریل کلر’ اور ‘سائیکوپیتھ’ جیسے القابات سے بھی نوازا، جبکہ دیگر نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی تعریف کی۔
شریا کا کہنا ہے کہ وہ مچھروں کی لاشوں سے بھری اپنی اس نوٹ بک سے بہت زیادہ لگاؤ رکھتی ہیں اور ان کے گھر والے بھی اب ان کی اس عادت کو قبول کر چکے ہیں، جب گھر میں مچھر نظر آتا ہے تو ان کے والدین انہیں بلاتے ہیں تاکہ وہ اسے مار کر اپنے کلیکشن میں شامل کر سکیں۔
شریا نے بتایا کہ وہ اب بھی مچھر مارتی ہیں، لیکن وقت کی کمی کے باعث انہیں نوٹ بک میں چپکانے کا سلسلہ کچھ سست پڑ گیا ہے۔
وہ مستقبل میں اپنے اس شوق کو فیشن ڈیزائننگ کے شعبے میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، مثلاً مچھروں سے متاثرہ ٹیکسٹائل پرنٹس بنانا وغیرہ۔
شریا کی یہ منفرد عادت نہ صرف ان کی عجیب و غریب تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک دلچسپ موضوع بھی بن گئی ہے، جس پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔
مزیدپڑھیں:جیا بچن کے جذباتی پیغام پر ایشوریا آبدیدہ