دسمبر میں مہنگائی کی شرح 80 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی، وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزارت خزانہ نے دسمبر میں مہنگائی کی شرح 80 ماہ کی کم ترین سطح پر آنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت خزانے کے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024 کے پہلے 6ماہ میں مہنگائی کی شرح 7.2 فیصد رہی جو گزشتہ سال 28.8 فیصد تھی۔
دسمبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو 80 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔ رپورٹ کے مطابق شرح تبادلہ کے استحکام، مالیاتی نظم و ضبط اور بہتر سپلائی نے مہنگائی کم کرنے میں مدد دی۔ اسی طرح غیر قانونی فارن ایکسچینج کمپنیوں، اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائیوں کے بھی معیشت پر مثبت اثرات ظاہر ہو رہے ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق حساس قیمت اشاریہ (SPI) میں جنوری 2025 کے آخری 4ہفتوں میں مسلسل کمی ہوئی ہے۔ 23 جنوری 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے میں SPI میں 0.
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 51 اشیا میں سے 12 کی قیمتوں میں کمی، 14 کی قیمتوں میں اضافہ جب کہ 25 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نومبر میں دالوں اور مرغی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر نوٹس لیا۔ علاوہ ازیں حکومتی اقدامات کے بعد دال چنا کی قیمت میں 52.5 روپے، دال ماش میں 37.4 روپے فی کلو کمی ہوئی۔ مرغی کی قیمت میں 20.1 روپے فی کلو، آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 1022.2 روپے کمی ہوئی۔ گزشتہ 4ہفتوں میں ٹماٹر، آلو، دالوں، انڈوں اور ایل پی جی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکومتی پالیسی اقدامات، انتظامی تدابیر اور ریلیف اقدامات مہنگائی کے دباؤ کو مؤثر طریقے سے قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں مہنگائی کی شرح کی قیمتوں میں کے مطابق کی قیمت
پڑھیں:
چین سے درآمدات پر امریکی ٹیرف 145 فیصد تک پہنچ گیا، وائٹ ہاؤس کی تصدیق
واشنگٹن: امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں شدت آ گئی ہے، کیونکہ وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر مجموعی امریکی ٹیرف اب 145 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ چینی مصنوعات پر نیا ٹیرف عائد کر رہے ہیں جو 125 فیصد تک ہوگا۔ تاہم، وائٹ ہاؤس کی وضاحت کے مطابق یہ نیا ٹیرف پہلے سے لاگو 20 فیصد ٹیرف کے علاوہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ چین پر مجموعی محصولات کی شرح اب 145 فیصد ہو چکی ہے۔
امریکی حکام کے مطابق ابتدائی 20 فیصد ٹیرف کا مقصد چین سے فینٹینیل جیسی خطرناک منشیات کی اسمگلنگ پر دباؤ ڈالنا تھا۔ جبکہ 125 فیصد ٹیرف کو جوابی اقدام کے طور پر نافذ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب چین نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے اپنی روش نہ بدلی تو وہ آخر تک لڑنے کو تیار ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق اتنا بلند ٹیرف نہ صرف چینی معیشت پر اثر ڈالے گا بلکہ امریکی صارفین کے لیے بھی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کا باعث بن سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے 90 دن کے وقفے کا اعلان بھی کیا ہے جو کہ کینیڈا، میکسیکو اور دیگر ممالک پر عائد جوابی ٹیرف پر لاگو ہوگا، لیکن چین پر فوری طور پر نیا ٹیرف نافذ ہو چکا ہے۔