کرم انتظامیہ نے نقصانات کے ازالے کیلئے کے پی حکومت سے 60 کروڑ روپے مانگ لیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کی انتظامیہ نے حالیہ کشیدگی کے دوران ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے صوبائی حکومت سے 60 کروڑ روپے مانگ لیے۔
ضلعی انتظامیہ نے کہا کہ کرم فسادات میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، ڈی سی کرم نے کہا کہ بگن و دیگر علاقوں کا ابتدائی سروے مکمل کر لیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کرم کا کہنا ہے کہ عمارتوں کی آرائش اور مکمل بحالی کے لیے صوبائی حکومت سے 60 کروڑ روپے طلب کئے ہیں، کرم میں امن معاہدے پر عمل درآمد کے تحت غیر قانونی بنکرز کے خاتمے کا عمل تیزی سے جاری ہے، اب تک کی کارروائی میں مجموعی طور پر 14 بنکرز کو دھماکوں سے تباہ کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 6 بنکرز کو جزوی طور پر ناکارہ بنایا گیا ہے، انتظامیہ کے مطابق، کرم میں 250 سے زائد غیر قانونی بنکرز قائم ہیں، جنہیں مرحلہ وار ختم کیا جا رہا ہے، حکومت کرم میں پائیدار امن کے قیام کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شام کے نئے حکمران کا روس سے ماضی کی غلطیوں کے ازالے کا مطالبہ
DAMASCUS,:شام کی نئی حکومت نے روسی وفد پر زور دیا ہے کہ وہ ماضی غلطیوں کا ازالہ کریں۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شام کے سابق صدر بشارالاسد کی جانب سے روس میں سیاسی پناہ لینے کے بعد نئے حکومت میں پہلی مرتبہ روسی وفد نے دمشق کا دورہ کیا اور حکومتی سربراہان سے ملاقات کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس کے نائب وزیرخارجہ میخائیل بوغدانوف نے کہا کہ ان کی سربراہی میں وفد نے شام کی نئی حکومت کے سربراہ احمد الشرع اور وزیرخارجہ اسد الشیبانی سے ملاقات کی۔
شام کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نئی انتظامیہ نے زور دیا کہ تعلقات کی بحالی لیے ماضی کی غلطیوں کا تدارک ہونا ضروری ہے، اسی طرح شام کے عوام کی منشا کا احترام اور ان کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا۔
بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات میں بشارالاسد کی حکومت میں بدترین مظالم کا نشانہ بننے والے افراد کو انصاف دینے کے معاملات پر بھی بات کی گئی ہے۔
دوسری جانب روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وفد کا یہ دورہ روس اور شام کے تعلقات کے نازک لمحات میں ہوا ہے، جس سے کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اہم دورہ قرار دیا۔
ماسکو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دیمتری پیسکوف نے بتایا کہ شامی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے اور مستقل بنیادوں پر اس کو برقرار رکھنا ضروری ہے اور اس کے لیے ہم کوششیں جاری رکھیں گے۔
شام کے سابق صدر بشارالاسد کی واپسی کی درخواست سے متعلق سوال پر ترجمان نے مؤقف دینے سے گریز کیا۔
رپورٹ کے مطابق شام کا دورہ کرنے والے وفد میں مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لیے روسی صدر پیوٹن کے خصوصی ایلچی میخائیل بوغدانوف کے ہمراہ شام کے لیے نمائندہ خصوصی الیگزینڈر لیورینٹیوف بھی شامل تھے۔
خیال رہے کہ روس اور سابق شامی صدر بشارالاسد اتحادی تھے اور گزشتہ برس جب ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تو انہوں نے ماسکو میں پہنچ کر سیاسی پناہ لی جبکہ روسی صدر نے اس پیش رفت کو اپنی ناکامی ماننے سے انکار کرتے ہوئے شام میں قائم اپنے دو فوجی اڈوں کا حوالہ دیا تھا۔
روس کو اس وقت طرطوس میں بحرہ اڈہ اور حمیمیم ایئربیس کو محفوظ رکھنا ہے کیونکہ روس سے باہر اس وقت کے ان کے پاس یہ دو بڑے فوجی اڈے ہیں۔