Islam Times:
2025-01-30@18:54:44 GMT

یورپی یونین کا نیا اقتصادی ماڈل اپنانے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

یورپی یونین کا نیا اقتصادی ماڈل اپنانے کا فیصلہ

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق ارسلا وان ڈیر لیین نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یورپ کے جدت طرازی کے انجن کو دوبارہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔  اسلام ٹائمز۔ امریکا اور چین کی جانب سے چیلنجز کا سامنا کرنے والی یورپی یونین نے یورپ کے اقتصادی ماڈل کو از سر نو ترتیب دینے کے لیے تجارت دوست خاکہ پیش کر دیا، جو 5 سال تک گرین اہداف پر بھرپور توجہ مرکوز کرنے کے بعد برسلز کو زیادہ بزنس فرینڈلی بنانے کی نشاندہی کرتا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے، مصنوعی ذہانت پر زور دینے اور چین کے اہم صنعتی اور ڈیجیٹل شعبوں میں اضافے کے بعد 27 ممالک پر مشتمل بلاک پر دباؤ ہے کہ وہ ترقی میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے لیے فضا سازگار بنائے۔ یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یورپ کے جدت طرازی کے انجن کو دوبارہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور کاروباری اخلاقیات کے بارے میں یورپی کمیشن کی حالیہ ترجیحات نے بہت سے اداروں کو بہت زیادہ ریگولیشن کے بارے میں شکایت کی ہے۔

حالیہ ترجیحات سے توانائی کی زائد لاگت اور کمزور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپی یونین کو امید ہے کہ وہ گزشتہ سال سابق اطالوی رہنماؤں اینریکو لیٹا اور ماریو دراگی کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کو عملی جامہ پہنا کر اس دوڑ میں دوبارہ شامل ہو جائے گا، لیکن وان ڈیر لیین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یورپی یونین 25 سال کے اندر کاربن کی غیر جانبداری تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ خطرناک موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2050 تک ہمارے اہداف بہت اہمیت کے حامل ہیں، تاہم یورپ کو ان اہداف تک پہنچنے کے حوالے سے لچکدار ہونے کی ضرورت ہے، خاص طور پر بلیو پرنٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں اخراج کے بھاری جرمانے کا سامنا کرنے والے یورپ کے مشکلات کا سامنا کرنے والی کار ساز کمپنیوں کے لیے ممکنہ لچک ہونی چاہیے۔

اس منصوبے کے تحت درجنوں قوانین پر نظر ثانی کی جائے گی، جس میں ماحولیاتی اور انسانی حقوق کی سپلائی چین کے معیارات، کارپوریٹ پائیداری اور کیمیائی تحفظ سے متعلق قوانین کو ختم کیا جائے گا، کمیشن کے نائب صدر اسٹیفن سیجرنے کی جانب سے پیش کیے جانے والے سمپلی فکیشن شاک نے ماحولیات کے ماہرین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ فرینڈز آف دی ارتھ یورپ کے عہدیدار کم کلیس نے خبردار کیا کہ آسانی کی آڑ میں یہ اقدام یورپی شہریوں، ماحولیات اور آب و ہوا کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کو ختم کر دے گا، تاہم یورپی یونین کے لابی گروپ بزنس یورپ کے ڈائریکٹر جنرل مارکس بیئرر نے اس منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’ایک واضح اشارہ‘ قرار دیا کہ یورپی یونین یورپ کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے پر عزم ہے۔

مجوزہ منصوبے کے متن کے مطابق، ہزاروں فرموں کا ریگولیٹری بوجھ کم کرنے کے لیے درمیانے درجے کی کمپنی کی نئی کیٹیگری تشکیل دی جائے گی، 27 رکن ممالک کے قومی دائرہ اختیار سے الگ ایک یورپی قانونی نظام قائم کیا جائے گا، تاکہ جدید کمپنیوں کو دیوالیہ پن، لیبر قانون اور ٹیکسیشن سے متعلق قوانین کے واحد ہم آہنگ سیٹ سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی جا سکے۔ یوکرین میں جنگ سے سستی روسی گیس کی فراہمی منقطع ہونے کے بعد یورپ توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا سامنا کر رہا ہے، جو اس کے بین الاقوامی حریفوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔ سربراہ یورپی یونین نے گزشتہ ہفتے ڈیووس میں عالمی اشرافیہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپ کو اپنی توانائی کی فراہمی کو متنوع بنانا جاری رکھنا چاہیے، اور جوہری سمیت صاف توانائی کے ذرائع کو بڑھانا چاہیے۔

ہدف، آسان امداد اسکیم صنعتی کاربنائزیشن کی حوصلہ افزائی کرے گی، سیجرن کو امید ہے کہ ترجیح کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے سرفہرست 100 مقامات کو گرین بنانے کی طرف جائے گی، جو صرف یورپ کے صنعتی اخراج کا نصف سے زیادہ حصہ ہے۔ اس منصوبے میں کم کاربن والی مصنوعات جیسے گرین اسٹیل کی طلب کو بڑھانے کے لیے لیبلز کی تخلیق کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے، جس میں برسلز دلچسپی رکھتا ہے، لیکن اس کی زایدہ لاگت کی وجہ سے طلب انتہائی کم ہے، کیمیکلز، اسٹیل اور آٹوموٹو جیسے مشکلات سے دوچار شعبوں کے لیے مخصوص منصوبے بھی تیار کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یورپی یونین کا سامنا کر کی جانب سے کرتے ہوئے یورپ کے کے لیے

پڑھیں:

شہروں میں ہوا کا معیار اور صوتی آلودگی: مستقبل کے یورپی اہداف کا حصول مشکل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جنوری 2025ء) یورپی یونین کے رکن ممالک نے ماضی میں اپنے لیے اس بات کو اجتماعی ہدف بنایا تھا کہ 2030ء تک اس بلاک میں بڑے شہری علاقوں میں واضح طور پر بہتر بنایا جائے گا اور وہاں شور کی صورت میں پیدا شدہ صوتی آلودگی سے متاثرہ شہریوں کی تعداد میں بھی 30 فیصد تک کمی لائی جائے گی۔

شور، آبی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ

یونین کے رکن ملک لکسمبرگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اب یورپی کورٹ آف آڈیٹرز (ای سی اے) نامی ادارے کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ بلاک ایئر کوالٹی اور صوتی آلودگی سے متعلق اپنے رضاکارانہ طور پر طے کردہ اہداف حاصل کرنے مین ناکام رہے گا۔

ای سی ےکے مطابق یورپی یونین میں شامل ممالک ان اہداف کو پورا کرنےیورپی ہوائی اڈوں پر آلودگی سے باون ملین انسانوں کو خطرہ کے راستوں سے ناکام ہوتے جا رہے ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ تمام ترکوشیشوں کے با وجود بھی صوتی آلودگی سے متاثر ہونے والے شہریوں کی تعداد میں انیس فیصد کمی آنے کا امکان ہیں۔

ای سی اے نے کہا کہ یونین کے رکن زیادہ تر ممالک میں شہری علاقوں میں صوتی آلودگی سے متعلق اعداد و شمار ابھی تک یا تو نامکمل ہیں یا پھر ہنوز تاخیرکا شکار ہیں، جس کی وجہ سے اس ہدف کا بروقت حصول عملاﹰ انتہائی مشکل ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق یونین کے شہری علاقوں میں ہوا کے مجموعی معیار میں کچھ بہتری کے باوجود گاڑیوں سے خارج ہونے والی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کئی شہروں میں اب بھی فضائی آلودگی کا باعث بن رہی ہے۔

کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کا نتیجہ، پرندے صوتی آلودگی سے محفوظ

یورپی کورٹ آف آڈیٹرز نے اس رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ 2030ء تک ممکنہ طور پر یورپی شہری علاقوں میں شور سے متاثرہ شہریوں کی تعداد میں زیادہ سے زیادہ کمی بھی صرف 19 فیصد تک ہی ہو سکے گی۔

لیکن اگر اقدامات اور پیش رفت مثبت نہ رہے، تو اس تعداد میں کمی کے بجائے بدترین صورت میں تین فیصد تک کا اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

ای سی اےکے مطابق یورپی یونین کے تمام باشندوں میں سے تین چوتھائی شہری علاقوں میں رہتے ہیں اور اسی لیے ان میں خراب ایئر کوالٹی اور صوتی آلودگی سے متاثرہ باشندوں کی شرح دیہی علاقوں کے رہائشی افراد میں ایسی شرح سے زیادہ ہوتی ہے۔

ماہرین کے اندازوں کے مطابق یورپی یونین میں فضائی آلودگی ہر سال تقریباً تین لاکھ باشندوں کی قبل از وقت موت کی وجہ بنتی ہے۔

ع ف / م م (ڈی پی اے)

متعلقہ مضامین

  • جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟
  • اظہار رائے کی آزادی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کیلئے شرط ہے. نمائندہ یورپی یونین
  • مریم نواز سے یورپی یونین کے خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق کی ملاقات
  • صرف افراد کو تنقید سے بچانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی کو محدود نہ کیا جائے، یورپی یونین
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ یورپی یونین کا وفد کا ملاقات کے بعد گروپ فوٹو
  • 2030 تک پاکستان جی-20 کا حصہ بن جائے گا: اسحاق ڈار
  • شہروں میں ہوا کا معیار اور صوتی آلودگی: مستقبل کے یورپی اہداف کا حصول مشکل
  • پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول برآمد کیے جانے کا انکشاف
  • پاکستانی وفد 4 روزہ دورے پر یورپی یونین کی دعوت پر چیئرمین سینیٹ کی سربراہی میں ویانا پہنچ گیا