ریحام خان نے دلہن بنی پرانی تصویر شیئر کر کے معاشرتی روایات پر سوالات اٹھا دیے!
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
برطانوی نژاد پاکستانی صحافی، مصنف اور فلم ساز ریحام خان نے اپنی ایک پرانی دلہن بنی تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی، جس کے ساتھ ایک جذباتی پیغام بھی لکھا۔
یہ تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی اور مداحوں نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
ریحام خان نے کیپشن میں ماضی کی تلخ یادوں کا ذکر کرتے ہوئے ’یادِ ماضی عذاب ہے یا رب، چھین لے حافظہ میرا‘ کا شعر لکھا۔
انہوں نے معاشرتی روایات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر روایات اور رسم و رواج کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے، چاہے وہ میک اپ ہو، زیورات ہوں یا ذمہ داریوں کی زنجیریں۔
انہوں نے خواتین کے لیے ایک مثبت پیغام دیتے ہوئے کہا: "آئیں، دنیا کو اپنی بیٹیوں کے لیے بدلیں، انہیں آزاد کریں، وہ کبھی بھی بوجھ نہیں بنیں گی بلکہ وہی ہاتھ ہوں گے جو آپ کو بڑھاپے میں سہارا دیں گے۔”
A post common by Reham Khan (@officialrehamkhan)
ریحام خان کی پہلی شادی 1993 میں اعجاز رحمٰن سے ہوئی، جو 2005 میں طلاق پر ختم ہوئی۔ ان کی دوسری شادی 2014 میں سابق وزیرِاعظم عمران خان سے ہوئی، لیکن یہ 2015 میں طلاق پر ختم ہو گئی۔
ریحام خان نے تیسری شادی امریکی ماڈل و اداکار مرزا بلال سے کی، اور اس وقت وہ ان کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہی ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلے کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ججوں کے تبادلے پر اہم سوالات اٹھادیے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیام ایکٹ کے ذریعے عمل میں لایا گیا، کیا مذکورہ ایکٹ میں ججوں کا تبادلہ کرکے لانے کا اسکوپ موجودہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے وکیل منیر اے ملک کا موقف تھا کہ مذکورہ ایکٹ میں ججز کو تبادلہ کر کے لانے کی گنجائش نہیں ہے، ایکٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف نئے ججز کی تعیناتی کا ذکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جسٹس نعیم اختر افغان نے دریافت کیا کہ جب ججز کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے انہی صوبوں سے نئے جج کیوں تعینات نہیں کیے گئے، کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں۔
منیر اے ملک نے جواب دیا کہ حلف کے ڈرافٹ میں صوبے کا ذکر ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھاتے ہوئے ’اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری‘ کا ذکر آتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ہم جب عارضی جج بنتے ہیں تو حلف ہوتا ہے مستقل ہونے پر دوبارہ ہوتا ہے، سینیارٹی ہماری اس حلف سے شمار کی جاتی ہے جو ہم نے بطور عارضی جج اٹھایا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق، دیکھنا یہ ہے اگر دوبارہ حلف ہو بھی تو کیا سنیارٹی سابقہ حلف سے نہیں چلے گی، نئے حلف سے سینیارٹی شمار کی جائے تو تبادلے سے پہلے والی سروس تو صفر ہوجائے گی۔
منیر اے ملک کا موقف تھا کہ اسی لیے آئین میں کہا گیا ہے جج کو اس کی مرضی لیکر ہی ٹرانسفر کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس محمد علی مظہر جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ منیر اے ملک