پاکستان تحریک انصاف کے مسائل کم نہ ہو سکے,شدید مالی بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
عثمان خادم: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شدید مالی بحران کا شکار ہوگئی ، جس کے بعد وفاقی قیادت نے صوبائی قیادتوں سے فوری طور پر فنڈز جمع کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی وفاقی قیادت نے پارٹی کے ہر ٹکٹ ہولڈر، سٹیک ہولڈر اور عہدیدار کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے وفاقی فنڈز میں جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
پنجاب سے 150 پارٹی عہدیداروں نے 1 کروڑ 80 لاکھ روپے جمع کروا دیے ہیں جبکہ گزشتہ چار ماہ سے پی ٹی آئی کے سیکرٹریٹ اسلام آباد کے عملے کو تنخواہیں نہیں مل سکیں۔
اساتذہ کی بھرتی:آج درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی مالی مشکلات کے پیش نظر عہدیداروں سے دوبارہ پیسے جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ پارٹی کی مالی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر‘ تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے.سیلریڈ کلاس الائنس
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سیلریڈ کلاس الائنس نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو خط لکھاہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس سلیبز پر نظرثانی، ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد بڑھانے، اہم کٹوتیوں کی بحالی اور غیر دستاویزی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لا یا جائے خط کے متن کے مطابق نشاندہی کی گئی کہ 2019 میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی 76 ارب روپے تھی جو 2025 میں بڑھ کر 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر ہونے کے باعث تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے.(جاری ہے)
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت شیئرز، میوچل فنڈز، سکوک، لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر دی جانے والی ٹیکس کریڈٹس اور کٹوتیاں ختم کر دی گئی تھیں، جب کہ مالیاتی ایکٹ 2024 میں اضافی 10 فیصد سرچارج بھی عائد کیا گیا، جس نے تنخواہ دار طبقے کے لیے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں اس کے علاوہ قرضوں پر منافع پر دستیاب کٹوتیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں. سیلریڈ کلاس الائنس نے بھارت، بنگلہ دیش، ویتنام اور نیپال جیسے ممالک کے ٹیکس نظام کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجودہ نظام تنخواہ دار طبقے پر بھاری بوجھ ڈالتا ہے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹیکس سلیبز میں نظرثانی کی جائے اور کم از کم مالیاتی ایکٹ 2024 سے پہلے کی پوزیشن بحال کی جائے میڈیکل الانس کی حد 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کی جائے آمد و رفت اور ملازمت سے متعلق اخراجات کے لیے 15 فیصد تک کٹوتی کی اجازت دی جائے‘ سالانہ ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر کم از کم 12 لاکھ روپے کی جائے. سیلریڈ کلاس الائنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ 26-2025 میں ان سفارشات کو شامل کر کے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے اور غیر دستاویزی معیشت کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے.