بالی ووڈ کے معروف ہدایت کار سورج برجاتیا نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے 2006 میں ریلیز ہونے والی فلم ’وواہ‘ میں سلمان خان کو کاسٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایک حالیہ انٹرویو میں سورج برجاتیا نے کہا کہ وہ اپنے کام کے حوالے سے خود غرض ہیں اور ان کے لیے کہانی سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ ان کے مطابق ہر فلم کا موضوع خود ان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اور وہ ہمیشہ کہانی کے مطابق فنکاروں کا انتخاب کرتے ہیں۔

سورج نے انکشاف کیا کہ فلم ’وواہ‘ کی کہانی انہیں ان کے والد کی دی ہوئی ایک اخبار کی رپورٹ سے ملی، جس میں ذکر تھا کہ میرٹھ کے ایک درزی نے اپنی دلہن سے شادی کرلی، حالانکہ وہ حادثے میں جھلس چکی تھی۔ اس واقعے نے انہیں متاثر کیا اور انہوں نے اس پر فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Bollywood ORRYginals (@thebollywoodorryginals)

 ہدایتکار کا کہنا تھا کہ انہیں اس کردار کے لیے نوجوان اور معصوم چہرے کی ضرورت تھی، اس لیے شاہد کپور اور امرتا راؤ کو کاسٹ کیا گیا اور سلمان خان کو عمر میں زیادہ ہونے اور بھولا پن نہ ہونے کی وجہ سے اس فلم کیلئے کاسٹ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ سورج برجاتیا اور سلمان خان جلد ہی ایک نئی فلم میں دوبارہ ساتھ کام کریں گے۔ دوسری جانب شاہد کپور کی فلم ’دیوا‘ اور سلمان خان کی فلم ’سکندر‘ جلد ریلیز ہوں گی۔

یاد رہے کہ ’وواہ‘ میں شاہد کپور اور امرتا راؤ نے مرکزی کردار ادا کیے تھے، اور یہ فلم باکس آفس پر کامیاب رہی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری، 59 لاکھ ریٹرنز میں سے 26 لاکھ کی قابل ٹیکس آمدن صفر ہونے کا انکشاف

بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری، 59 لاکھ ریٹرنز میں سے 26 لاکھ کی قابل ٹیکس آمدن صفر ہونے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )مجموعی طور پر59لاکھ موصول شدہ ٹیکس ریٹرنز میں سے 43.3 فیصد نِل فائلرز کے ساتھ پاکستان بھر میں صرف 3651 ٹیکس فائلرز ایسے ہیں جن کی قابل ٹیکس آمدنی 10کروڑروپے سے تجاوز کرتی ہے۔سرکاری اعداد و شمار سے انکشاف ہوا کہ زیادہ مالیت والے افراد کی تعداد زیادہ نہیں تھی، کیونکہ صرف چند ہزار افراد ایسے تھے جن کی قابل ٹیکس آمدنی موجودہ مالی سال کے دوران جمع کرائے گئے تازہ ترین انکم ٹیکس ریٹرنز میں 100 ملین روپے سے زیادہ تھی۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے حال ہی میں قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی کے سامنے بیان دیا کہ صرف 12 افراد ایسے ہیں جنہوں نے اپنے جمع کرائے گئے ٹیکس ریٹرنز میں 10 ارب روپے کی دولت ظاہر کی ہے۔یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ یا تو بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہو رہی ہے یا ملک میں زیادہ دولت رکھنے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔

موجودہ مالی سال 2024-25 کے دوران ٹیکس فائلرز کی کل تعداد 5.9 ملین ہے، جس میں 5.8ملین انفرادی ٹیکس فائلرز، 104269 ایسوسی ایشن آف پرسنز (اے او پیز ) اور 87900 کمپنیاں شامل ہیں۔ٹیکس سال 2023 میں فائلرز کی تعداد 6.8 ملین تھی، جبکہ ٹیکس سال 2022 میں یہ تعداد 6.3 ملین رہی، جو کہ ممکنہ فائلرز کی تخمینی تعداد 15 ملین کے مقابلے میں کافی کم ہے۔

ملک بھر میں کم از کم 300000 صنعتی بجلی کے کنکشن موجود ہیں، لیکن ایف بی آر کو صرف 87000کمپنیوں کی جانب سے انکم ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے ہیں۔ کل موصول ہونے والے 5.9 ملین انکم ٹیکس ریٹرنز میں سے 2.6 ملین افراد نے موجودہ مالی سال کے دوران صفر قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔

ان بڑے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایف بی آر اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ نان فائلرز کی کیٹیگری کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بجائے، وہ ایک نئی کیٹیگری متعارف کروا رہے ہیں جو “اہل” یا “نااہل” کے طور پر طے کرے گی کہ کون بڑی ٹرانزیکشنز کرنے کا حق رکھتا ہے، جیسے 10 ملین روپے مالیت کی جائیداد خریدنا یا نئی گاڑیاں خریدنا۔ ایف بی آر کے موصول شدہ ریٹرنز کا تفصیلی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ 2.2 ملین فائلرز نے صفر کے برابر قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کلینیکل لیبز میں غیر معیاری کیمیکل استعمال ہونے کا انکشاف ،مراسلہ جاری
  • راکیش روشن کا انکشاف: کرن ارجن کی شوٹنگ کے دوران سلمان خان اور شاہ رخ خان نے بہت تنگ کیا‘‘
  • ہدایتکار نے فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ میں مادھوری کو کاسٹ کرنے سے کیوں انکار کیا؟
  • ہر 5 میں سے ایک پاکستانی کا اپنے خاندان یا جاننے والوں میں کسی کی طلاق ہونے کا انکشاف
  • ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے لگانے کا فیصلہ
  • بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری، 59 لاکھ ریٹرنز میں سے 26 لاکھ کی قابل ٹیکس آمدن صفر ہونے کا انکشاف
  • ریلوے کی 13ہزار ایکڑ اراضی قبضے میں ہونے کا انکشاف
  • پی ٹی آئی کی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے علیحدہ ہونے کی پس پردہ کہانی سامنے آگئی
  • ریلوے کی 13ہزار ایکڑ اراضی سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے قبضے میں ہونے کا انکشاف