8 کے بدلے 110: حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان آج مزید قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، حماس کی جانب سے 3 اسرائیلیوں اور 5 تھائی شہریوں کو رہا کیا جائے گا، جس کے بدلے میں اسرائیل 30 بچوں سمیت 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس 4 اسرائیلی فوجی خواتین کے بدلے مزید 200 فلسطینی رہا کروانے میں کامیاب
امریکی میڈیا کے مطابق، جن اسرائیلی شہریوں کو رہا کیا جائے گا ان میں 29 سالہ اربیل یہود، 20 سالہ ایگم برجر اور 80 سالہ گادی موسز شامل ہیں۔ حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے تھائی شہریوں کی شناخت ابھی ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پائے جانے کے بعد اب تک 2 بار قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ 19 جنوری کو حماس نے 3 اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کے حوالے کیا تھا جبکہ اسرائیل نے 69 خواتین اور 21 نوجوان لڑکوں سمیت 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے اسرائیلی خواتین کو رہائی کے موقع پر دیے گئے گفٹ بیگز میں کیا کچھ شامل تھا؟
معاہدے کے تحت، 25 جنوری کو حماس نے 4 اسرائیلی فوجی خواتین کو رہا کیا تھا جس کے بدلے مزید 200 فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
110 8 wenews آج اسرائیل حماس رہا قیدیوں کا تبادلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل رہا قیدیوں کا تبادلہ کو رہا کیا قیدیوں کا کے بدلے
پڑھیں:
نیتن یاہو بالآخر سمجھنے پر مجبور ہو ہی گیا! اسرائیلی جنرل کی تاکید
غاصب اسرائیلی فوج کے ایک اعلی جنرل نے فلسطینی مزاحمت کے سامنے اسرائیلی رژیم کی کھلی شکست تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بالآخر صیہونی وزیر اعظم کو بھی سمجھ آ ہی گیا کہ وہ جنگ غزہ کو دوبارہ شروع نہیں کر سکتا! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی فوج کے اعلی جنرل اسرائیل زیف نے اعلان کیا ہے کہ امریکی اصرار کے باعث، قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے کے بارے امید موجود ہے کیونکہ اب نیتن یاہو کو بھی سمجھ آ گئی ہے کہ وہ غزہ کی جنگ میں واپس نہیں جا سکتا لہذا یہی بہتر ہے کہ اب وہ قیدیوں کو واپس لے آئے! قابض اسرائیلی ریزرو فورس کے اس جنرل نے مزید کہا کہ اعلان شدہ 2 اہداف؛ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اور حماس حکومت کی جگہ متبادل کا انتخاب، درحقیقت غزہ کی پٹی میں موجود 2 علیحدہ مسائل تھے کہ جن کا کوئی حل نہیں نکالا جا سکا! صیہونی جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کا نتیجہ بالآخر یہ نکلا ہے کہ اب ہمیں حماس کا کھلے عام سامنا ہے؛ نہ کسی متبادل حکومت کا!!