WE News:
2025-01-30@18:06:26 GMT

چین کا عالمی ریل اینڈ روڈ طلسم ہوشربا اور اپنا کفران نعمت

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

چین کا عالمی ریل اینڈ روڈ طلسم ہوشربا اور اپنا کفران نعمت

صدیوں پرانی کہاوت ہے کہ وہم کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں، یہ کہاوت ہمیں چین کی طرف سے شروع کیے گئے عالمگیر نیٹ ورک ون بیلٹ ون روڈ یا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو (بی آر آئی) کے ساتھ ہمارے ہاں کیے جانے  والے افسوس ناک سلوک کو دیکھ کر بے اختیار یاد آ جاتی یے۔

دنیا کے درجنوں ممالک اس ترقیاتی پروگرام کی تیز رفتار تکمیل کے ذریعے اپنی سیر و سیاحت اور تجارت کو ترقی دے کر خوشیوں اور خوشحالی کے نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، لیکن ہمارے ہاں ابھی تک یہی مخمصہ ختم نہیں ہوا کہ چین کی طرف سے شروع کیا گیا یہ منصوبہ ہمارے فائدے میں ہے یا چین کے بین الاقوامی غلبے کے کسی خفیہ طویل المدت منصوبے کا حصہ ہے۔

پاکستان میں بی آر آئی کا نام سی پیک ہے، دنیا کے جن ممالک نے اس ریل اینڈ روڈ نیٹ ورک کی برکتوں سے فائدہ اٹھایا اور اس کی راہ میں روڑے اٹکانے کی بجائے اس کی تعمیر اور تکمیل میں ہر ممکن تعاون کیا، وہ آج اس کی بدولت سیر و سیاحت اور تجارت کے حوالے سے اتنے فائدے سمیٹ رہے ہیں کہ جن کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔

اس پراجیکٹ نے مشرق و مغرب کے درمیان فاصلے کس طرح سمیٹ دیئے ہیں، ہم آج کے اس آرٹیکل میں اس کی ہلکی سی جھلک پیش کر کے پھر اپنے  اصل موضوع پر تفصیل سے بحث کریں گے، یہ ہلکی سی جھلک بھی کسی طلسم ہوشربا سے کم نہیں کہ جب ہم دیکھتے ہیں کہ جو نعمتیں ہمیں پچھلے 2 عشروں سے اپنی دہلیز پر میسر ہیں، ہم اپنی کوتاہی اور کم علمی کی وجہ سے اس سے محروم ہیں، آج ہم آپ کو اس کفران نعمت کی کہانی بھی سنائیں گے۔

 دنیا کے انتہائی مشرق میں واقع چین کے ساحلی شہر شنگھائی سے دنیا کے شمال مغرب میں واقع روس کے دارالحکومت ماسکو کا فاصلہ 6 ہزار 8 سو 67 کلومیٹر ہے، اور بی آر آئی کے تحت چلنے والی انٹرنیشنل ٹرین یہ فاصلہ ساڑھے 15 گھنٹوں میں طے کرتی ہے۔

اس کے مقابلے میں اسلام آباد سے کراچی کا فاصلہ صرف 1521 کلومیٹر ہے اور ہمارے ہاں مسافر ٹرین یہ فاصلہ 23 گھنٹوں میں طے کرتی ہے۔ کوئٹہ سے پشاور ریلوے ریلوے ٹریک کا فاصلہ بھی صرف 1458 کلومیٹر ہے اور ہمارے ہاں مسافر ٹرین یہ فاصلہ ساڑھے 28 گھنٹوں میں طے کرتی ہے۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ سے جرمنی کے شہر برلن کا فاصلہ 7 ہزار 3 سو 58 کلومیٹر ہے اور انٹرنیشنل ٹرین یہ فاصلہ 24 گھنٹے میں طے کر رہی ہے، چین کے شمال مشرقی شہر ارمچی سے جرمنی کے شہر برلن تک وسط ایشیا اور مشرقی یورپ کے کئی ممالک کے بڑے شہروں کو براستہ ماسکو جوڑا جا رہا ہے، یہ تیز رفتار ریلوے ٹریک 2026ء میں مکمل ہو جائے گا جس کے بعد 9 ہزار 4 سو 47 کلومیٹر کا یہ فاصلہ انٹرنیشنل ٹرین صرف 20 گھنٹوں میں طے کیا کرے گی۔

کم و بیش یہی حال چین سے وسط ایشیا اور یورپ کے درمیان تعمیر کیئے جانے والے موٹر ویز کا ہے، اگر پاکستان، ایران، افغانستان، عراق، کویت، شام، اردن، ترکی، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، اومان اور یمن سمیت خطے کے تمام مسلم ممالک بھی  پچھلے 15, 20 برسوں سے جاری ان ریل اینڈ روڈ پراجیکٹس کی تعمیر میں خصوصی دلچسپی لیتے تو نہ صرف ہمارے ہاں اندرون ملک سفر اور تجارت انتہائی با سہولت اور تیز رفتار ہو چکا ہوتا، بلکہ ملک کے 25 کروڑ عوام کو مقامات مقدسہ کی زیارت، حج اور عمرے کی ادائیگی اور سمندر پار ملازمت کیلئے صرف مہنگے ہوائی سفر کی مجبوری سے نجات مل چکی ہوتی۔

چین، روس، جرمنی ، فرانس اور مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک کے ساتھ زمینی تجارت اور سفر کی سہولیات کی وجہ سے نہ صرف سستے سفر سے بچت ہوتی بلکہ فاصلے سمٹ جانے کی وجہ سے ان ممالک کے ساتھ تجارت میں ٹرانسپورٹ اخراجات کم ہونے سے سستی اشیاء ضرورت عام دستیاب ہوتیں۔

اس کے ساتھ ساتھ جب مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کو پاکستان کے ذریعے چین تا روس وسط ایشیا تک بہترین ریل اینڈ روڈ لنک میسر ہوتا تو براستہ پاکستان افغانستان ، براستہ پاکستان چین اور براستہ پاکستان ایران سالانہ کھربوں روپے کی تجارت ہوتی اور پاکستان میں اس کی وجہ سے لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوتیں، لوگوں کے کروڑوں اربوں روپے کے کاروبار چلتے، اور ملک سے غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو جاتا۔

ابھی تو ہم نے سی پیک کے صرف ایک حصے کے ثمرات کی ایک ہلکی سی جھلک پیش کی ہے، پاکستان میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ انڈسٹری لگانا، مشرق وسطیٰ کے تیل کو صاف کرنے والی آئل ریفائنریوں کی تعمیر، ایران سے قطر تک خطے کے ممالک کی گیس کی براستہ گوادر انٹرنیشنل ٹریڈنگ کی سہولت فراہم کرنا، اور خاص طور پر ٹیکسٹائل، گارمنٹس اور فوڈ انڈسٹری بھی سی پیک پراجیکٹس کا حصہ ہے۔

چین کی جدید مشینری اور عرب ممالک کے سرمائے کے اشتراک سے پاکستان میں لاکھوں ایکڑ غیر آباد زمینوں کو آباد کر کے پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی فوڈ باسکٹ بنانا بھی سی پیک پراجیکٹس میں شامل ہے، اگر ہم نے پچھلے دس پندرہ برس وہم اور مخمصے کا شکار ہو کر ضائع نہ کر دیئے ہوتے تو آج پاکستان کی معیشت موجودہ معاشی دلدل کا شکار نہ ہوتی۔

پاکستان کے مختلف صوبوں خاص طور پر بلوچستان، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں عظیم معدنیات کے جو ذخائر ہیں، انٹرنیشنل ریل اینڈ روڈ نیٹ ورک سے منسلک ہو جانے کی وجہ سے ان کو نکال کر عالمی منڈیوں میں پہنچانا آسان ہو جاتا۔

تھوڑی بہت عقل رکھنے والے ایک عام سے شہری یا دیہاتی کو یہ تفصیلات بتائی جائیں تو اسے بھی سمجھ آ جاتی ہے کہ سی پیک کی تیز رفتار تعمیر ہماری تیز رفتار ترقی و خوشحالی کا راستہ ہے، لیکن افسوس ہوتا ہے ان مفاد پرستوں پر کہ جو اپنے  بیرونی آقاؤں سے ملنے والے ڈالروں کی چمک کی وجہ سے سی پیک کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ کر کے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں۔

ہمارے ازلی دشمن بھارت نے پاکستان کو ترقی و خوشحالی کے اس سفر سے روکنے کیلئے پراکسی وار کے جو جال پھیلائے ہوئے ہیں انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے، بلوچستان کی نسلی و لسانی دہشت گرد تنظیمیں ہوں یا خیبرپختونخوا میں سرگرم فتنہ الخوارج کے دہشت گرد ان سب کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے سفر میں روڑے اٹکانا۔

عالمی میڈیا بھی اس حوالے سے شکوک و شبہات پھیلانے میں وطن دشمنوں کا آلہ کار ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ جو مغربی اخبارات پاکستان کے راستے چین کی ایران، عراق ، ترکی، شام، لبنان، مصر، سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، اومان اور یمن تک رسائی کو سازش اور چینی غلبہ قرار دیتا ہے وہ چین سے منگولیا، روس، قازقستان، کرغزستان، ازبکستان، ترکستان، ترکمانستان، آذر بائیجان، یوکرین، پولینڈ، جرمنی،فرانس، اٹلی اور پرتگال تک ریل اینڈ روڈ نیٹ ورک کے خلاف ایسا زہریلا پروپیگنڈا کبھی نہیں کرتا۔

مغربی ممالک چین کے اس ریل اینڈ روڈ نیٹ ورک کے ذریعے خود تو کھربوں ڈالر سالانہ کی تجارت اور سیر و سیاحت کے ثمرات سمیٹ رہے ہیں اور پاکستان میں شکوک و شبہات پیدا کر کے ہماری ترقی و خوشحالی کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھائیں ہوئی ہیں۔

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے تمام صوبوں کے عوام میں چین کے ساتھ سی پیک پراجیکٹس کے اصل حقائق جو شیئر کرنے کیلئے مین اسٹریم میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی خصوصی مہم چلانے، اور افواج پاکستان نے دشمنوں کی سازشوں اور پراکسی وارز کے باوجود سی پیک پراجیکٹس کو آگے بڑھانے کیلئے جو قربانیاں دی ہیں، انہیں اجاگر کیا جائے، کیونکہ اپنے مخمصے اور وہم کی وجہ سے ہم سی پیک پراجیکٹس کو سو فیصد رفتار سے تو آگے نہیں بڑھا سکے لیکن تیس چالیس فیصد رفتار سے یہ پراجیکٹس ضرور آگے بڑھ رہے ہیں۔

اس محدود رفتار کے ساتھ بھی بہت اہم پراجیکٹس مکمل کر لیئے گئے ہیں یا تکمیل کے قریب ہیں، انتہائی زہریلے پروپیگنڈے کے طوفان اور خوف ناک دہشت گردی کے باوجود افواج پاکستان نے جس طرح سی پیک پراجیکٹس کی حفاظت اور آبیاری کی ہے اس کی وجہ سے پاکستان سی پیک کے حوالے سے ٹیک آف پوزیشن پر آ چکا ہے۔

امید کی جانی چاہیئے کہ قوم اب وہم اور مخمصے سے نکل کر یکسوئی اختیار کرے گی اور سی پیک پراجیکٹس کو پوری طاقت سے آگے بڑھانے پر کمر بستہ ہو جائے گی۔

اس وقت تک جو کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں ان میں 3000 کلو میٹر روڈ انفراسٹرکچر اور 5000 میگاواٹ بجلی خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ اس دوران 75 ہزار ملازمتیں پیدا ہوئیں۔

انشاء اللہ العزیز جب گوادر تا خجراب ریل اینڈ روڈ نیٹ ورک مکمل ہو جائے گا اور پاکستان میں چین کے تعاون سے زراعت اور صنعت کا نیا انقلاب برپا ہو گا تو پاکستان حقیقی معنوں میں سی پیک کے ثمرات سے مستفید ہو گا۔ گوادر انٹرنیشنل پورٹ اور گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تکمیل اس سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

ہماری رفتار سست ضرور رہی، لیکن یہ امر باعث اطمینان ہے کہ دشمنوں کی طرف سے ڈالی جانے والی خوف ناک اور خونی رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ہم مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں اور ایک روز انشاء اللہ منزل پر پہنچ کر دم لیں گے اور پاکستان کے عوام بھی عالمی برادری کا اس طرح حصہ بنیں گے کہ کاروبار، سیر و سیاحت اور مقامات مقدسہ کی زیارت کیلئے انہیں سستے اور جدید ریل، روڈ اور سمندری سفر کی عام سہولتیں میسر ہونگی۔

احمد منصور

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد منصور

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ترقی و خوشحالی کے گھنٹوں میں طے پاکستان میں اور پاکستان سیر و سیاحت پاکستان کے تیز رفتار ہمارے ہاں سی پیک کے کی وجہ سے کا فاصلہ ممالک کے کے ساتھ رہے ہیں دنیا کے چین کی چین کے

پڑھیں:

القادرٹرسٹ بڑا بلیک اینڈ وائٹ کیس ، بانی کوعوام کوجواب دینا پڑے گا، مفتاح

اسلام آباد:  عوام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ القادر ٹرسٹ بڑا بلیک اینڈ وائٹ کیس ہے، بانی پی ٹی آئی کوعوام کو جواب دینا پڑے گا۔
اپنے بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک کا مسئلہ بانی پی ٹی آئی نہیں، ملک کا اصل مسئلہ غربت بڑھ رہی ہے، بانی نے پہلے امریکی غلامی نامنظور کہا، اب ٹرمپ سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں ہواؤں کے رخ بدلتے رہتے ہیں، شہباز شریف نے بطور اپوزیشن لیڈر پیکا قانون کی مخالفت کی تھی، وزیراعظم شہبازشریف پوری تابعداری کر رہے ہیں، دیکھتے ہیں تابعداری کب تک کام کرے گی؟۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی پارٹی میں بھی مقبولیت نہیں، شہباز شریف کو کچھ ڈلیور بھی کرنا چاہیے، مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی باقی صوبوں سے بہتر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • القادرٹرسٹ بڑا بلیک اینڈ وائٹ کیس ، بانی کوعوام کوجواب دینا پڑے گا، مفتاح
  • ارکان اسمبلی اورسینیٹ کی تنخواہوں اورمراعات میں ہوشربا اضافہ
  • کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے 58 ویں کانووکیشن سے خطاب کر رہے ہیں
  • آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں خیبرپختونخوا میں بڑی بے ضابطگیوں کی نشاندہی
  • چیف جسٹس آف پاکستان کی سیدہ تنزیلہ صباحت کو سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان تعینات کرنے کی سفارش
  • چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کے پاس اپنا گھر ہو، امریکی سرمایہ کار جینٹری بیچ
  • عالمی برادری کشمیریوں سے حق خودارادیت کا اپنا وعدہ پورا کرے، غلام محمد صفی
  • کراچی چیمبر کے ساتھ امن وامان کیلیے مشترکہ کوشش کریں گے، اے آئی جی پی
  •  ملک نے بین الاقوامی سطح پر اپنا مقام دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ اسحاق ڈار