اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ میں نے پہلے بھی آپ سے ایک سوال پوچھا تھا، ماضی میں جی ایچ کیو، مہران ایئر بیس جیسے حساس مقامات پر حملے ہوئے، کیا ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں تھی،ایسے واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا یا انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ہوا۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہاہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم اس لئے ہوئی کیونکہ ملک حالت جنگ میں تھا،خواجہ حارث نے کہاکہ 21ویں ترمیم ہوئی کیونکہ ان واقعات میں جرائم آرمی ایکٹ میں نہیں آتے تھے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ نیکسز کا مطلب کیا ہوتا ہے،نیکسز کا ایک مطلب تو گٹھ جوڑ، تعلق، سازش یا جاسوس کیساتھ ملوث ہونا ہے،نیکسز کی دوسری تعریف یہ ہو سکتی ہے کہ ایسا جرم جو فوج سے متعلقہ ہو، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہاکہ نیکسز کا مطلب ورک آف ڈیفنس میں خلل ڈالنا ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ورک آف ڈیفنس کی تعریف کو تو کھینچ کر کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔

اداکارہ صرحا اصغر نے اپنی نومولود بیٹی کے نام کا اعلان کردیا

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سپریم کورٹ سے ایک شخص کو 34سال بعد رہائی ملی،کسی کو 34سال بعد انصاف ملنے کا کیا فائدہ،ہم صرف یہ دیکھ رہے ہیں کسی کے حقوق متاثر نہ ہوں،وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ 34سال بعد کسی کو رہائی دینا انصاف تو نہیں،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ میں نے پہلے بھی آپ سے ایک سوال پوچھا تھا، ماضی میں جی ایچ کیو، مہران ایئر بیس جیسے حساس مقامات پر حملے ہوئے،21ویں ترمیم کے فیصلے میں کہا گیا 2002سے ترمیم تک 16ہزار حملےہوئے،ایسے واقعات میں حساس مقامات پر تعینات اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں،ایک واقعہ میں 2طیارے تباہ ہوئے، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہوا، کیا ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں تھی،ایسے واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا یا انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ہوا۔

تمہاری غیر موجودگی نے روح کو خاموش کردیا، شگفتہ اعجاز کی شوہر کی یاد میں جذباتی پوسٹ

وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا ٹرائل 21ویں ترمیم سے قبل ہوا تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ جی ایچ کیو حملے میں مجرمان کا ٹرائل 21ویں ترمیم سے قبل فوجی عدالت میں چلایا گیا، وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ مہران ایئربیس پر حملہ آور تمام دہشتگرد موقع پر ہی ہلاک کر دیئے گئے تھے،اس لئے وہاں ملٹری ٹرائل کی ضرورت ہی نہیں پڑی،فوجی امور میں مداخلت کی تعریف نہ آنے والے جرائم کیلئے ترمیم کی گئی تھی۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: وکیل وزارت دفاع عدالتوں میں 21ویں ترمیم جی ایچ کیو نے کہا کہ نے کہاکہ

پڑھیں:

9 مئی: سپریم کورٹ نے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں نمٹادیں، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت

سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے 9 مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کے ساتھ نمٹا دیں۔

خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ایک کیس میں عدالت نے ایسا ہی حکم دیا، خدیجہ شاہ پر مزید 3 مقدمات بھی درج ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھاکہ خدیجہ شاہ سمیت تمام ملزمان کے قانونی حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں گے، عدالتی حکم میں اس حوالے سے وضاحت بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ 9 مئی پر پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں جمع کردہ رپورٹ کیا کہتی ہے؟

خدیجہ شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ کئی گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں، ابھی تک فردجرم کی کاپی نہیں ملی، ٹرائل کورٹس کی آزادی کو بھی یقینی بنایا جائے،  اے ٹی سی سرگودھا کے جج نے اس حوالے سے ہائیکورٹ کو خط بھی لکھا تھا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کی آزادی والا مسئلہ حل ہوچکا، وہ فیصلہ پڑھ لیں، ملزمان کو فردجرم سمیت تمام دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

طیبہ راجہ کی ضمانت منسوخی کا کیس

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما طیبہ راجہ کی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کے بعد ان کا ٹرائل بھی 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس کے استفسار پر طیبہ راجہ نے بتایا کہ 9 مئی کا صرف جناح ہاؤس پر حملے کا کیس ہے، عدالت نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پنجاب حکومت کی اپیل نمٹا دی۔

رہنما پی ٹی آئی عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس

 9 مئی مقدمات میں گرفتار رہنما پی ٹی آئی عمر سرفراز چیمہ کے جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سپریم کورٹ نے کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ کے توسط سے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کردیا۔

پروسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ عمر سرفراز چیمہ سے اسلحہ برآمد کرنا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے دریافت کیا کہ عمر سرفراز چیمہ ابھی کہاں ہیں؟ جس پر پروسیکیوٹر نے بتایا کہ وہ کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بولے؛ ملزم جیل میں ہیں تو تفتیش کر لیں کیا مسئلہ ہے، جس پر پروسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ اسلحہ برآمدگی کے لیے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے جو ہائیکورٹ نے نہیں دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی اے ٹی سی سرگودھا پروسیکیوٹر ذوالفقار نقوی پنجاب حکومت ٹرائل جسٹس یحییٰ آفریدی جسمانی ریمانڈ چیف جسٹس خدیجہ شاہ سپریم کورٹ طیبہ راجہ عمر سرفراز چیمہ قانونی حقوق کوٹ لکھپت جیل

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
  • 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
  • 9 مئی کیسز، اے ٹی سی کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
  • خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں. فواد چوہدری
  • خط ملتے ہی انسداد دہشتگردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئیں، فواد چوہدری کا شکوہ
  • سپریم کورٹ کی 9مئی واقعات سے متعلق کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
  • قتل کیس میں ناقص تفتیش؛ آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں، جسٹس محسن
  • 9 مئی: سپریم کورٹ نے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں نمٹادیں، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
  • قومیں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟
  • 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے؛ وزیر قانون