پشاور میں ٹھنڈی ہواؤں کے ساتھ ہلکی بارش، سردی میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بعض علاقوں میں مزید بارش جبکہ پہاڑی مقامات پر برف باری کا بھی امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور شہر اور اس کے قرب و جوار میں ٹھنڈی ہواؤں کے ساتھ ہلکی بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس سے موسم مزید سرد ہو گیا ہے۔ پشاور شہر اور اس کے گردونواح میں آج دن بھر مطلع ابر آلود رہا اور وقفے وقفے سے بوندا باندی ہوتی رہی جبکہ شہر میں تیز ہوائیں چلنے سے سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بعض علاقوں میں مزید بارش جبکہ پہاڑی مقامات پر برف باری کا بھی امکان ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟
مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔ اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔
ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟