بگ باس سے دوبارہ آفر ملی مگر ٹھکرا دی، وینا ملک کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
معروف پاکستانی اداکارہ و میزبان وینا ملک حال ہی میں ایک نجی پروگرام میں جلوہ گر ہوئیں، جہاں انہوں نے اپنی پسندیدہ بالی وڈ شخصیات اور بھارتی شوبز انڈسٹری میں گزارے وقت کے بارے میں بات کی۔
وینا ملک نے گفتگو کے دوران کہا کہ اگر موقع ملے تو کوئی بھی اداکار بالی ووڈ کے خانز کے ساتھ کام کرنا پسند کرے گا، لیکن وہ خاص طور پر شاہ رخ خان کے ساتھ کام کرنا چاہیں گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بھارت میں گزارے گئے وقت کے دوران ان کی ملاقاتیں کئی مشہور بالی ووڈ ستاروں سے ہوئیں، جن میں خانز بھی شامل ہیں۔
وینا نے انکشاف کیا کہ وہ سلمان خان سے ان کے فارم ہاؤس پر بھی مل چکی ہیں، تاہم انہوں نے کبھی ان ملاقاتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا۔
بگ باس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وینا ملک نے کہا کہ یہ ایک بڑا پلیٹ فارم تھا اور اس کی اپنی مخصوص ناظرین کی تعداد تھی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ شوبز انڈسٹری میں تنازعات اکثر وائرل ہو جاتے ہیں، اور بگ باس بھی ایسا ہی ایک پروگرام تھا۔
وینا ملک نے مزید کہا کہ انہیں دوبارہ بگ باس میں شرکت کی پیشکش ہوئی تھی لیکن انہوں نے اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے یہ موقع ٹھکرا دیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کشمیر کے سرحدی علاقوں میں زیر زمین بنکر دوبارہ فعال، لوگوں میں خوف
جعفر حسین لون کا کہنا ہے کہ چار برسوں بعد ہمیں دوبارہ بنکروں کی صفائی اور تیاری کرنا پڑی ہے، کیونکہ گولہ باری کا خوف ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام حملے کے بعد لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع کشمیر کے متعدد دیہات میں طویل عرصے کے بعد خوف اور بے چینی کی فضا لوٹ آئی ہے۔ وادی کشمیر میں کپوارہ ضلع کے حاجنار سمیت کئی سرحدی دیہات، جہاں جنگ بندی معاہدے کی وجہ معمولات زندگی بحال ہوچکی تھی، اب ایک بار پھر یہ علاقے خاموشی اور تشویش میں ڈوب گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے 22 اپریل کو وادی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں ہوئے دہشتگرد حملے کے بعد لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کے واقعات نے 2021ء کے جنگ بندی معاہدے سے قائم سکوت کو توڑ دیا۔ یاد رہے کہ پہلگام میں ہوئے حملے میں 25 سیاحوں اور ایک مقامی گھوڑے بان کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات محدود کر دئے ہیں، جن میں سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کی معطلی، اٹاری-واہگہ سرحد کی بندش اور بھارت میں ویزا پر آئے پاکستانی شہریوں کو واپسی کا حکم شامل ہے۔
کشیدگی کے پیش نظر حاجنار کے جعفر حسین لون سمیت سرحد کے نزدیک رہائش پذیر باشندوں نے پرانے زیر زمین بنکر از سر نو فعال کر لئے ہیں اور اپنی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ جعفر حسین لون کا کہنا ہے کہ چار برسوں بعد ہمیں دوبارہ بنکروں کی صفائی اور تیاری کرنا پڑی ہے، کیونکہ گولہ باری کا خوف ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ سرحدی علاقوں میں ہزاروں بنکر بھارتی حکومت نے مقامی آبادی کے تحفظ کے لئے تعمیر کئے تھے، جنہیں بعد میں لوگ سامان ذخیرہ کرنے کے لئے استعمال کرنے لگے تھے۔ تاہم اب ایک بار پھر انہیں پناہ گاہوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
ایک اور سرحدی علاقہ، کرناہ، کے بٹپورہ گاؤں کے راجا عبد الحمید خان کے مطابق فصلوں کی بوائی اور مویشی چرانے جیسی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ جبکہ ضلع بانڈی پورہ کی وادی گریز، جو حالیہ برسوں میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی، میں بھی خوف اور خاموشی چھا گئی ہے۔ بارنائی نامی ایک گاؤں کے سابق سرپنچ احمد اللہ خان کا کہنا ہے کہ ہم نے جنگلات میں جانا اور لکڑیاں اکٹھی کرنا بند کر دیا ہے اور اب سیاحتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔