انقرہ، حماس کے اعلیٰ سطحی وفد کی ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ترک صدر نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ معاہدہ خطے اور پوری انسانیت بالخصوص فلسطینی بھائیوں کے لیے امن اور مستقل استحکام کے دروازے کھول دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے اعلیٰ سطحی وفد نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔ تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوان نے دارالحکومت انقرہ کے صدارتی کمپلیکس میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ایک وفد کا استقبال کیا۔ترک ایوان صدر کے شعبہ مواصلات کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کے وفد کی قیادت تحریک کی قیادت کونسل کے چیئرمین محمد درویش کر رہے تھے۔ اجلاس میں ترکیہ کی جانب سے وزیر خارجہ ہاکان فیدان، انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ابراہیم قالن اور صدارتی کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ فرحتین التون نے شرکت کی۔ملاقات میں ایردوان کے خارجہ اور سیکورٹی پالیسی کے مشیر عاکف اطائے کیل اور صدر کے پرائیویٹ سیکرٹری حسن دوآن نے بھی شرکت کی۔ ترک صدر نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ معاہدہ خطے اور پوری انسانیت بالخصوص فلسطینی بھائیوں کے لیے امن اور مستقل استحکام کے دروازے کھول دے گا۔
ایردوآن نے مزید کہا کہ ہم غزہ کے لوگوں اور اس کے بہادر بیٹوں کو پورے احترام کے ساتھ سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے غیر قانونی اور غیر انسانی اسرائیلی حملوں کے خلاف بہادری سے اپنی سرزمین اور آزادی کا دفاع کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ نے ناانصافی اور ظالم کے خلاف جدوجہد میں فلسطینیوں کو ایک لمحے کے لیے بھی تنہا نہیں چھوڑا، ترکیہ غزہ کے عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا اور پٹی کے زخموں پر مرہم رکھنے اور دوبارہ زندہ کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائے گا۔ یاد رہے کہ حماس کا اعلیٰ سطحی وفد جنگ بندی مذاکرات کے دوسرے دور میں پیشرفت کیلئے قاہرہ پہنچا تھا جہاں انہوں نے مصری اینٹلیجنس چیف سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
مصر نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ہتھیار ڈالنے کی تجویز رکھی ہے جسے آزادیٔ فلسطین کی تحریک نے یکسر مسترد کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق مصر کے دارالحکومت میں حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی پر مذاکرات ثالثیوں کی موجودگی میں ہوئے۔
ان مذاکرات میں حیران کن طور پر مصر نے مطالبہ کیا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے تحریک آزادی سے دستبردار ہوجائے اور اسرائیل کے سامنے ہتھیار پھینک دے۔
مذاکراتی عمل میں شریک حماس کے ایک عہدیدار طاہر النونو نے عرب میڈیا کو بتایا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم یہ تجویز حیران کر رہ گئی تھی۔
طاہر النونو کا کہنا تھا کہ حماس نے واضح کردیا کہ اس وقت ہتھیار ڈالنے کا موضوع زیرِ بحث ہی نہیں اور نہ ہی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
حماس رہنما نے مزید کہا کہ اسرائیل کے فوری جنگ بند کرنے اور قابض افواج کے انخلا کی ضمانت پر ہی جنگ بندی ممکن ہے۔