ابو عبیدہ نے قابض اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت آج جمعرات کو رہائی پانے والی تین اسرائیلی خواتین قیدیوں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں اربیل یہود، اگام برجر، اور گادی موشے شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے قابض اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت آج جمعرات کو رہائی پانے والی تین اسرائیلی خواتین قیدیوں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں اربیل یہود، اگام برجر، اور گادی موشے شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کی شام حماس نے ان قیدیوں کے ناموں کی فہرست اسرائیل کے حوالے کی ہے جنہیں آج جمعرات کو غزہ کی پٹی سے رہا کیا جانا ہے۔ ادھر صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کو ان قیدیوں کے ناموں کی فہرست موصول ہوئی ہے جو حماس کی طرف سے جمعرات کو رہا کیے جانے والے ہیں۔ نیتن یاہو کے دفتر نے اشارہ دیا کہ خاندانوں کو اپ ڈیٹ کرنے کے بعد تفصیلات جاری کی جائیں گی۔ ایک سیاسی ذریعے نے چینل 13 کو بتایا کہ حماس کی پیش کردہ فہرست اسرائیل کے لیے قابل قبول ہے۔اسرائیلی چینل 12 نے اطلاع دی ہے اسرائیلی قیدیوں کے بدلے الگ الگ فلسطینیوں کی رہائی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

اسرائیلی سپاہی اگم برجر کے بدلے 30 قیدیوں کو جن میں عمر قید اور 20 کو مختلف مدت والے فلسطینی رہا کیے جائیں گے۔ اربیل یہود کے بدلے 30 کم عمر افراد اور خواتین کی رہائی کا معاہدہ شامل ہے۔ گادی موشے کی رہائی کے بدلے 30 قیدی جن میں سے 27 کو مختلف نوعیت کی سزاؤں کا سامنا ہے اور 3 عمر قید کے سزا یافتہ فلسطینیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس طرح عمر قید کی سزا پانے والے 33 قیدی، مختلف مدت کی سزا پانے والے 47 قیدی اور 30 ​کم عمر قیدی اور خواتین قیدی رہائی کیے جائیں گے۔ فلسطینی اسیران کے میڈیا آفس نے کہا کہ تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر عمر قید کی سزا پانے والے 32 قیدیوں کے علاوہ 48 دیگر قیدیوں جنہیں بیس سال یا اس سے زیادہ کی سزا کا سامنا ہے اور 30 ​​بچے قیدیوں کو آج جمعرات کو رہا کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدیوں کے ناموں جمعرات کو رہا آج جمعرات کو اسرائیل کے کی رہائی کے بدلے کی سزا

پڑھیں:

غزہ کی جنگ ختم کی جائے، سینکڑوں اسرائیلی مصنفین کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی آج منگل 15 اپریل کی اشاعت میں لکھا کہ غزہ کی جنگ کا فوری طور پر خاتمہ ہونا چاہیے۔ اس خط کے دستخط کنندگان میں اسرائیل کے بین الاقوامی سطح پر مشہور کئی ادیب بھی شامل ہیں، جن میں سے ڈیوڈ گروس مین، جوشوآ سوبول اور زیرویا شالیو کے نام قابل ذکر ہیں۔

غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس خط میں ان تقریباﹰ 350 اسرائیلی مصنفین نے لکھا ہے، ''اس جنگ کی وجہ سے اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیاں بھی، اور اس جنگ کے باعث غزہ پٹی کے بے یار و مددگار شہریوں کے لیے خوفناک مصائب اور تکلیفیں بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘

اس مشترکہ خط میں لکھا گیا ہے، ''غزہ پٹی اور مقبوضہ (فلسطینی) علاقوں میں جن اعمال کا ارتکاب کیا جا رہا ہے، وہ ہمارے نام پر نہیں کیے جا رہے، لیکن انہیں لکھا اور بتایا ہمارے ہی کھاتے میں جائے گا۔‘‘

فوجی آپریشن کے فوری خاتمے کا مطالبہ

اس خط کے دستخط کنندہ اسرائیلی مصنفین نے مطالبہ کیا ہے کہ عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف فوجی آپریشن کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے تاکہ اسرائیل سے اغوا کر کے غزہ پٹی لے جائے گئے یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہو سکے اور ساتھ ہی غزہ پٹی کے مستقبل سے متعلق ایک باقاعدہ بین الاقوامی معاہدہ بھی طے کیا جا سکے۔

اسرائیل کا غزہ سٹی کے ہسپتال پر میزائلوں سے حملہ، حماس

اس خط میں ان اسرائیلی مصنفین نے ملکی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ وہ غزہ پٹی کی جنگ کو ''ذاتی وجوہات‘‘ کی وجہ سے طول دے رہے ہیں۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ غزہ کی جنگ کے خاتمے کا اسرائیل کے اندر سے یہ کوئی پہلا اجتماعی مطالبہ نہیں ہے۔

اس سے قبل ایسے ہی متعدد مطالبات خود اسرائیلی فوج کی صفوں کے اندر سے بھی کیے جا چکے ہیں، جن میں زور دے کر کہا گیا تھا کہ حماس کے خلاف جنگ بند کر کے اس کے ساتھ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ایک باقاعدہ معاہدہ کیا جائے۔

سات اکتوبر 2023ء کا اسرائیل میں حماس کا بڑا حملہ

غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں اس بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور واپس جاتے ہوئے فلسطینی عسکریت پسند 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

غزہ میں پانی کا بحران سنگین، چند لٹر پانی کے لیے میلوں سفر

فلسطینی عسکریت پسندوں کے اسرائیل میں اس حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔ یوں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ آج تک ختم نہیں ہو سکی۔

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اس فلسطینی علاقے میں، جو 18 ماہ سے زائد کی جنگ میں بری طرح تباہ ہو چکا ہے، اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں تقریباﹰ 51 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان میں بہت بڑی تعداد فلسطینی خواتین اور نابالغ بچوں کی تھی۔

اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ

اس تعداد میں یہ تخصیص نہیں کی گئی کہ غزہ پٹی میں ہلاک ہونے والوں میں سے کتنے عام فلسطینی شہری تھے اور کتنے فلسطینی عسکریت پسند۔ ان اعداد و شمار کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں۔

اسرائیل کا تاہم دعویٰ ہے کہ وہ غزہ پٹی میں اب تک تقریباﹰ 20 ہزار دہشت گردوں کو ہلاک کر چکا ہے۔ اسرائیل کے اس دعوے کی بھی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں۔

ادارت: شکور رحیم، امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت رکھنے والے یرغمالی سے متعلق حماس کا اہم بیان سامنے آگیا
  • غزہ کی جنگ ختم کی جائے، سینکڑوں اسرائیلی مصنفین کا مطالبہ
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دو ماہ میں  کتنے ارب کی ریکوری کی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے افغان قیدیوں سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں، لیاقت بلوچ 
  • پاکستانی سفیر نے ایران میں قتل ہونیوالے شہریوں کی تفصیلات جاری کر دیں