اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیرِ داخلہ اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سید محسن رضا نقوی نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیرِ داخلہ نے وزیرِ اعظم کو اپنے حالیہ دورہِ امریکہ کے دوران اہم امریکی حکام، کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں سے ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔

وزیرِ اعظم نے محسن نقوی کی امریکہ میں سرمایہ کاری اور دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کی گئی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر معاشی اور سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

ملاقات میں محسن نقوی نے وزیرِ اعظم کو چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کی تیاریوں سے بھی آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے پی سی بی کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ٹورنامنٹ نہ صرف پاکستان کی کرکٹ کے لیے بلکہ ملک کی مثبت تصویر پیش کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔

اس کے علاوہ، وزیرِ داخلہ نے وزیرِ اعظم کو اسلام آباد میں جاری ترقیاتی کاموں کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے ترقیاتی منصوبوں کی تیز رفتار تکمیل پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ملاقات کے دوران محسن نقوی نے وزیرِ اعظم کو انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کے خلاف جاری آپریشنز کی تفصیلات بھی فراہم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کر دیا گیا ہے اور مجرمانہ عناصر کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وزیرِ داخلہ نے ملکی امن و امان کی صورتحال پر بھی وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پوری طرح سرگرم ہیں۔

وزیرِ اعظم نے وزیرِ داخلہ اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک میں امن و امان اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک پرامن اور خوشحال ملک بنانے کے لیے تمام محکموں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

یہ ملاقات حکومتی اقدامات اور مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کا ایک اہم موقع تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے اعظم کو کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ''بہیمانہ فعل‘‘ کے محرکات کو منظر عام پر لائیں اور ہلاک شدگان کی لاشیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے انتظامات کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایرانی حکام فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں سزا دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔ واقعے کی تفصیلات

ہفتے کے روز نامعلوم مسلح افراد نے ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے میں واقع ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا، جہاں وہ سو رہے تھے۔

(جاری ہے)

حملہ آوروں نے ان مزدوروں کو باندھ کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ بلوچستان لبریشن آرمی کا دعویٰ

بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو پاکستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ گروپ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، مسلمان شدت پسندوں، فرقہ وارانہ گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

ایرانی سفارت خانے کا ردعمل

پاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اتوار کے روز اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ''غیر انسانی اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔ سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی نے گزشتہ چند عشروں میں ہزارہا بے گناہ انسانوں کی جانیں لی ہیں۔

بلوچستان میں کشیدگی

پاکستانی صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ تازہ خونریز واقعہ پاک-ایران تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہے ہیں۔

بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے، جبکہ مقامی بلوچوں کو ان کے معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

بی ایل اے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے 'سی پیک‘ کو بھی بلوچ وسائل کی ''لوٹ‘‘ قرار دیتی ہے اور اس کے تحت مختلف منصوبوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔

پاکستانی حکومت بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے، جو قومی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت پاکستان بی ایل اے کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت قرار دیتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا الزام ہے کہ بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، تاہم بھارت ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں اور بی ایل اے انہیں سبوتاژ کر کے صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • وزیر داخلہ محسن نقوی کا امریکی  وفد کے ہمراہ کرتارپور راہداری اور گوردوارہ دربار صاحب کا دورہ
  • امریکی کانگریس مینز کے وفد اور وزیر داخلہ کا کرتار پور راہداری کا دورہ
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی سکھ برادری کوبیساکھی کے تہوار پر مبارکباد
  • وزیرِاعظم شہباز شریف کی سکھ برادری کو بیساکھی کی مبارکباد
  • محسن نقوی سے امریکی اراکین کانگریس کی ملاقات
  • پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ
  • دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، دنیا پاکستان کیساتھ تعاون کرے: محسن نقوی
  • دہشتگردی عالمی چیلنج، عالمی برادری پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے، محسن نقوی
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ ق کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد و نیک خواہشات کا اظہار
  • وزیراعظم شہباز شریف سے بیلاروس کی پارلیمانی قیادت کی ملاقات: دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق