اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے سے متعلق ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہاہے،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آج میں اپنے دلائل ختم کر لوں گا، آئین میں عدالتوں کا ذکر آرٹیکل 175میں ہے،فوجی عدالتیں الگ قانون کے تحت بنتی ہیں جو تسلیم شدہ ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آرٹیکل 175کے تحت بننے والی عدالتوں کے اختیارات وسیع ہوتےہیں،مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار بھی محدود ہوتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف سے محسن نقوی کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی،میڈیا کی فکر نہیں لیکن کچھ ریٹائرڈ ججز نے مجھے فون کرکے رابطہ کیا، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے سے متعلق ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا، کہنا چاہ رہا تھا 8ججز کے فیصلے کو 2افراد کسی محفل میں کہہ دیتے ہیں کہ ایسا ہے ویسا ہے،کچھ میڈیا کے ساتھیوں نے اسے غلط انداز میں رپورٹ کیا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل کا ذکر

پڑھیں:

فیصلہ کرلیں سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں، جج آئینی بینچ

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل  نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا ہے کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ میں نے تین نکات پر دلائل دینے ہیں۔

اٹارنی جزل  نے کہا کہ نو مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہوگا دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہو گا۔

اٹارنی جنرل  نے عدالت کو بتایا کہ ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا  معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گذارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں،

انہوں نے کہا کہ پہلے سندھ کنال کا معاملہ زیر بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا اس پر سب کی توجہ ہے، عالمی عدالت انصاف آج روانگی تھی لیکن منسوخ کر دی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے،  ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا ہے۔

اٹارنی جنرل  نے کہا کہ میں نے تو صرف گذارشات رکھی ہیں آگے وقت دینا یا نا دینا عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل  نے ریمارکس دیے کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔

جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ  45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔

کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ہم بتانے آتے ہیں عدالتوں کی کوئی اوقات نہیں، انہوں نے گرفتار کرنا ہوتا ہے تو کرتے ہیں، عالیہ حمزہ
  • ہم بتانے آتے ہیں عدالتوں کی کوئی اوقات نہیں، انہوں نے گرفتار کرنا ہوتا ہے تو کرتے ہیں، عالیہ حمزہ
  • میرے لیے عہدے اہمیت کے حامل نہیں صرف پارٹی کے لیے کام کرنا ہے، عالیہ حمزہ
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے ثالثی عدالت کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، اشتر اوصاف
  • فیصلہ کرلیں سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں، جج آئینی بینچ
  • یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہوچکا ہے: جسٹس جمال مندوخیل
  • یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں، جسٹس مندوخیل
  • یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: آئینی بنچ
  • یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: جسٹس جمال خان مندوخیل
  • فیصلہ کرلیں کہ سول نظام ناکام ہوچکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں، جسٹس جمال مندوخیل