حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے کہا ہے کہ امارتِ اسلامیہ افغانستان کے اسلامی نظام کے مکمل نفاذ کی کوششوں پر طاغوتی قوتوں کے حملے انتہائی تشویشناک ہیں۔ یہ بات انہوں نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغان طالبان کی حکومت نے گزشتہ تقریبا ساڑھے 3 سال کے دوران افغانستان میں اسلامی نظام کے نفاذ میں نہ صرف بڑی حد تک کامیابی حاصل کی ہے بلکہ جن اُمور میں بہتری کی گنجائش تھی ان پر بھی بھرپور توجہ دی ہے جو طاغوتی قوتوں اور عالمی استعماری اداروں کے لیے زہرِ قاتل سے کم نہیں، عالمی فوجداری عدالت (ICC)، جس کی حیثیت امریکا کی کنیز سے بڑھ کر نہیں، اس کے پراسیکیوٹر کریم خان (قادیانی) نے افغان طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور امارتِ اسلامیہ افغانستان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی پر افغان لڑکیوں، خواتین اور LGBTQ پر مظالم کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس سے قبل ICC نے غزہ کے مسلمانوں پر ساڑھے 13 ماہ کی مسلسل اسرائیلی بمباری کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف محض دو معمولی واقعات کی بنیاد پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جنہیں اسرائیلی اعلی عہدے داروں اور امریکا سمیت دیگر مغربی ممالک نے ردی کی ٹوکری کی نظر کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ICC کا حالیہ قدم چند روز قبل اسلام آباد میں منعقد ہونے والی لڑکیوں کی تعلیم پر کانفرنس کا تسلسل دکھائی دیتا ہے، جس میں ملالہ یوسف زئی نے اپنی تقریر میں امارتِ اسلامیہ افغانستان کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کر دی تھی۔ جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امارتِ اسلامیہ افغانستان، اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین کی تعلیم کا انتظام کرنے پر پیش رفت کر رہی ہے، پھر یہ کہ حال ہی میں افغانستان نے اس شرط پر کہ خواتین کے محارم کو بھی ویزا دیا جائے، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے 5000 خواتین کو پاکستان کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔ امیرِ تنظیم نے کہا کہ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ امریکا اب تک افغانستان کے 9.

5 ارب ڈالر کے زرِمبادلہ کے ذخائر غصب کیے بیٹھا ہے اور اِس تناظر میں خواتین کی شرعی پردے کے ساتھ، غیر مخلوط تعلیم کا مکمل انتظام کرنے کے لیے جو خطیر رقم درکار ہے، اس کا بندوبست کرنے میں افغانستان کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طاغوتی قوتوں کی اصل خواہش تویہ ہے کہ امارتِ اسلامیہ افغانستان معاشرتی نظام کے حوالے سے اسلامی تعلیمات سے دستبردار ہو جائے اور مغرب کے تعفن زدہ نظام کو نافذ کر دے۔ انہوں نے دُعا کی کہ اللہ افغانستان میں اسلامی نظام مکمل طور پر قائم و نافذ کرنے کی کوششیں کامیاب کرے اور امارتِ اسلامیہ افغانستان کے خلاف طاغوتی قوتوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنائے۔ آمین!

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

وزیرِاعظم شہبازشریف کی صحت کے نظام کو جدید خطوط پراستوارکرنے کی ہدایت

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2025ء)وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وفاقی حکومت کے زیرِ انتظام صحت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ہدایت کر دی۔شہباز شریف کی زیرِ صدارت وزارت قومی صحت کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے صحت کی سہولتوں سے متعلق اسلام آباد کو پورے ملک کے لیے ماڈل بنانے کی ہدایت کی۔وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ حکومت صحت کی سہولتوں تک رسائی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران انہوں نے جناح میڈیکل کمپلیکس و ریسرچ سینٹر کے کام کو تیز اور کمپلیکس کے لیے مشینری و آلات کی خریداری کے پری کوالیفیکیشن کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی۔شہباز شریف نے ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پری کوالیفیکیشن کے عمل کو ماہرِ کنسلٹنٹ کی نگرانی میں مکمل کیا جائے، جناح میڈیکل کمپلیکس کے تعمیراتی کام اور مشینری و آلات کی خریداری کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے۔وزیرِ اعظم نے جناح میڈیکل کمپلیکس سے منسلک یونیورسٹی کے لیے چارٹر کی منظوری کا عمل شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی پیکا ایکٹ کی مذمت صحافی برادری کے ساتھ ہے،جاوید قصوری
  • افغانستان میں امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہونا تشویشناک ہے، دفتر خارجہ
  • حکومتی آئی پی پیز کیساتھ نظر ثانی معاہدے کرنے جا رہے ہیں‘ اویس لغاری
  • جماعت اسلامی کا آئی پی پیز کیخلاف احتجاج کا اعلان
  •  افغانستان کے بعد غزہ میں اسرائیل کی شکست بھی دراصل امریکہ کی ہی شکست ہے، حافظ نعیم الرحمن 
  • وزیرِاعظم شہبازشریف کی صحت کے نظام کو جدید خطوط پراستوارکرنے کی ہدایت
  • وزیرِاعظم کی صحت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ہدایت
  • گیس کی قیمتوں سے متعلق نیا نظام لارہے ہیں،وزیر پیٹرولیم
  • شمسی نیٹ میٹرنگ کو بجلی خریدو فروخت کے الگ نظام کی منتقلی پر غور