برکتوں و فضیلتوں والا مہینہ شعبان المعظم
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
مولانا قاری محمد سلمان عثمانی
یہ وہ قابل قدر مہینہ ہے جس کی نسبت حضور اکرمؐ نے اپنی طرف فرمائی اور اس میں خیرو برکت کی دعا فرمائی چونکہ شعبان کا مہینہ رمضان کا مقدمہ ہے، جیسا کہ شوال کا مہینہ رمضان کا تتمہ ہے، اسی وجہ سے اس مہینے کو خاص فضیلت حاصل ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا کہ‘‘شعبان کے چاند کا شماررکھو، رمضان کے لیے’’(سنن ترمذی)یعنی جب ماہ شعبان کی تاریخ صحیح ہو گی تورمضان میں غلطی نہیں ہوگی، چنانچہ‘‘رسول اللہ ﷺشعبان کا اتنا خیال رکھتے تھے کہ کسی ماہ (کے چاند) کا اتنا خیال نہ فرماتے تھے’’(سنن ابوداؤد)خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ نے اس مہینے کی نسبت اپنی طرف فرمائی ہے، اس سلسلے میں آپﷺ نے ارشاد فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے ۔
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ ماہ رجب کے آغاز پر آپﷺ یہ دعا فرماتے تھے ‘‘اے اللہ! رجب اور شعبان کے مہینے میں ہمارے لیے برکت پیدا فرما اور (خیر و عافیت کے ساتھ) ہمیں رمضان تک پہنچا’’(ابن عساکر)رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: شعبان کی عظمت اور بزرگی دوسرے مہینوں پر اسی طرح ہے، جس طرح مجھے تمام انبیاءؑ پر عظمت اور فضیلت حاصل ہے۔
آپ ﷺنے فرمایا:شعبان کا مہینہ آئے تو اپنے نفس کو رمضان کے لیے پاک کرلو۔فرمایا کہ تمام مہینوں میں شعبان کی فضیلت ایسی ہے،جیسے میری فضیلت تم لوگوں پر۔نبی اکرم ﷺ کاارشاد گرامی ہے شعبان میرامہینہ ہے،رجب اللہ کا اوررمضان میری امت کامہینہ ہے۔آپ ﷺنے فرمایا:شعبان گناہوں کومٹانے والا اوررمضان المبارک پاک کرنے والا مہینہ ہے۔
چنانچہ ماہ شعبان کی فضیلت کااندازہ سرکار دوعالم ﷺکے اس ارشاد سے لگایا جاسکتا ہے،جس میں آپﷺ نے فرمایا‘‘تمام مہینوں میں شعبان کی فضیلت ایسی ہے،جیسی میری فضیلت تمام لوگوں پر ہے’’حضرت انسؓ کی روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:شعبان کوشعبان کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ماہ رمضان کے لیے اس سے خیرکثیر پھوٹ کرنکلتی ہے۔
امّ المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپﷺ کامحبوب ترین مہینہ شعبان کا تھا۔آپﷺ اس ماہ مبارک کے روزوں کو رمضان سے ملادیا کرتے تھے۔آپ ﷺسے نفل روزوں سے متعلق دریافت کیاگیاتورحمت دو عالم ﷺ نے فرمایا:رمضان کی تعظیم کے لیے شعبان کے روزے رکھنا۔ شعبان محبوب رب جلیل کامہینہ ہے۔اس میں فضیلتیں توہوں گی۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کی ایک شب کو‘‘شب برأت’’ قراردیااورگناہوں سے چھٹکارے کی رات کے ساتھ اس شب کو نزول عطائے رب بھی بنا دیا۔
رسول رحمتﷺ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ نصف شعبان(15 شعبان المعظم) کی رات اپنی تمام مخلوق کی طرف توجہ خاص فرماتا ہے، مگر اس شب رحمت باری تعالیٰ ان لوگوں کی طرف متوجہ نہ ہو گی۔جوشرک کرتے ہوں گے۔بے رحم اورشرابی ہوں گے۔والدین کے نافرمان ہوں گے،سوائے ان لوگوں کے سب پر بخشش و عطاعام ہوگی۔
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نفلی روزے (کبھی) مسلسل رکھنے شروع کرتے، یہاں تک کہ ہمیں خیال ہوتا کہ اب ناغہ نہیں کریں گے اور (کبھی) بغیر روزے کے مسلسل دن گزارتے، یہاں تک کہ ہمیں خیال ہونے لگتا کہ اب آپﷺ بلا روزہ ہی رہیں گے۔ نیز فرماتی ہیں کہ میں نے رمضان کے علاوہ کسی مہینے کا پورا روزہ رکھتے نہیں دیکھا، اسی طرح کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ نفلی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (مشکوٰۃ:178)
بعض روایتوں میں ہے کہ شعبان کے مہینے میں بہت کم ناغہ کرتے تھے، تقریباً پورے مہینے روزے رکھتے تھے۔ (الترغیب والترہیب117/2)
احادیث کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ نفلی روزوں کے سلسلے میں آپﷺ کا کوئی لگا بندھا دستور ومعمول نہیں تھا، کبھی مسلسل روزے رکھتے، کبھی ناغہ کرتے،تاکہ امت کو آپ ﷺ کی پیروی میں زحمت، مشقت اور تنگی نہ ہو، وسعت وسہولت کا راستہ کھلا رہے، ہر ایک اپنی ہمت، صحت اور نجی حالات کو دیکھ کر آپ ﷺ کی پیروی کرسکے، اسی لیے کبھی آپﷺ ایامِ بیض (13.
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا: شعبان کا مہینہ رجب اور رمضان کے درمیان کا مہینہ ہے، لوگ اس کی فضیلت سے غافل ہیں؛ حالانکہ اس مہینے میں بندوں کے اعمال پروردگارِ عالم کی جانب اٹھائے جاتے ہیں، لہٰذا میں اس بات کو پسند کرتاہوں کہ میرا عمل بارگاہِ الٰہی میں اس حال میں پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔ (شعب الایمان حدیث3820، فتح الباری253/4)
شعبان کے مہینے میں آپ ﷺکے کثرت سے روزے رکھنے کی علماء نے کئی حکمتیں بیان کی ہیں: چوں کہ اس مہینے اللہ رب العزت کے دربار میں بندوں کے اعمال کی پیشی ہوتی ہے؛ اس لیے سرکاردو عالمﷺ نے ارشاد فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال کی پیشی ہوتو میں روزے کی حالت میں رہوں، یہ بات حضرت اسامہ بن زیدؓ کی روایت میں موجود ہے(نیل الاوطار246/4) (معارف الحدیث551/4)
ہر دانش مند مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس مبارک مہینے میں غافل نہ رہے بلکہ ماہ رمضان کی تیاری شروع کردے،گزشتہ اعمال سے توبہ کرکے گناہوں سے پاک ہوجائے،اسی ماہ میں اللہ کی بارگاہ میں گریہ وزاری کرے تاکہ دل کی خرابیاں دور ہوجائے اور دل کی بیماری کا علاج ہوجائے۔ اس سلسلہ میں تاخیر ولیت ولعل سے کام نہ لے،یہ نہ کہے کہ کل کرلوں گااس لیے کہ دن تو صرف تین ہیں،ایک کل جو گزر گیا، ایک آج جوعمل کا دن ہے اور ایک آنے والاکل جس کے آنے کی امید ہے یقین سے کہا نہیں جا سکتا کہ وہ اس کے لیے آئے گا یا نہیں۔ اسی طرح مہینے تین ہیں،رجب تو گزر گیا وہ لوٹ کر نہیں آئے گا، ماہ رمضان کا انتظار ہے معلوم نہیں کہ اس مہینے تک زندہ رہے یانہ رہے۔ بس شعبا ن ہی ان دونوں کے درمیان ہے اس لیے اس میں طاعت وبندگی کوغنیمت سمجھنا چاہیے۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: نے ارشاد فرمایا فرمایا شعبان رسول اللہ ﷺ ﷺ نے فرمایا روزے رکھتے مہینے میں شعبان کی رمضان کے کا مہینہ شعبان کا مہینہ ہے شعبان کے اس مہینے کے روزے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں شعبان المعظم کا چاند نظر آ گیا، کل یکم ہوگی
اسلام آباد:پاکستان میں شعبان المعظم کا چاند نظر آ گیا، کل یکم ہوگی۔
شعبان المعظم کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا مرکزی اجلاس اسلام آباد میں چیئرمین کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کی صدارت میں ہوا، جس میں اعلان کیا گیا کہ ملک میں شعبان المعظم کا چاند نظر آ گیا ہے اور یکم کل جمعہ کے روز ہوگی۔
چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کے مطابق ملک کے اکثر و بیشتر مقامات پر مطلع صاف کچھ جگہوں پر مطلع آبر آلود رہا جب کہ کوئٹہ اور تھر سے چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوگئی ہیں، جس کے نتیجے میں کل بروز جمعہ 31 جنوری کو یکم شعبان المعظم ہوگی۔
چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں مرکزی و زونل ارکان،فنی ماہرین اوردیگر تمام مکاتب فکر کے جید علما کرام بھی موجود تھے۔