Nai Baat:
2025-01-30@17:54:12 GMT

غزہ سے عین جالوت سے لد تک

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

غزہ سے عین جالوت سے لد تک

امریکہ کے نومنتحب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب یہ کہہ رہے تھے کہ ’’یہ ہماری نہیں حماس اور اسرائیل کی جنگ ہے‘‘۔ درحقیقت وہ دنیا اور خاص کر امریکی قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ امریکی قوم کے ٹیکس سے خریدا گیا مہلک اسلحہ و ہزاروں ٹن بارود ، امریکی حکومت کی منظوری سے اگر اسرائیل کو نہ دیا جاتا۔ دنیا کو یقین دلاتا ہوں کہ تین ماہ کے اندر اندر اسرائیل کا وجود ختم ہوجاتا۔ دنیا کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ یہ اسرائیل اور فلسطین کی جنگ نہیں ۔ بلکہ یہ امریکہ اور نہتے و محصورفلسطینی مسلمانوں کی جنگ ہے ۔ یہ شیرخوار بچوں اور اعلیٰ تربیت یافتہ مہلک ترین ہتھیاروں سے لیس صلیبی و دجالی فورسز کے درمیان حق وباطل کے معرکے ہیں۔ جس کے بہت سے مراحل ابھی باقی ہیں۔ اقوام متحدہ میں آج تک اسرائیلی دہشت گردیوں کے خلاف جتنی بھی قراردادیں پیش کی گئیں۔ ان سب کو امریکی حکومتوں نے مخالفت کیا۔ ٹرمپ کس منہ سے کہہ رہا ہے؟ کہ یہ امریکہ کی جنگ نہیں۔ جو دجالی ریاست’’اسرائیل‘‘ کو 270 ارب ڈالرسے زائدکی فوجی و اقتصادی امداد دے چکا ہے۔ 7 اکتوبر کے حملے کے فوری بعد دجالی ریاست کو بچانے کے لیے بحیرہ روم میں نہ صرف 2 طیارہ بردار جنگی بحری جہاز بھیجے بلکہ اس دوران بموں و میزائلوں سمیت گولہ بارود کی بڑی کھیپ بھی بھیجی۔ یہ سپلائی آج بھی جاری ہے ۔ٹرمپ گلوبل ویلج کو مزید دھوکا نہیں دے سکتا۔
WASP کے تنخواہ دار امریکی صدر ہیری ٹرومین پہلے عالمی لیڈر تھے ، جنہوں نے اسرائیل کو اس کے ناجائز قیام کے صرف گیارہ منٹ بعد 14 مئی 1948 کو ایک یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا ۔ 1973 عرب اسرائیل جنگ کے دوران ایک ایسا وقت آیا جب اسرائیل کا کینسر ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکتا تھا۔اس موقع پر امریکی صدر رچرڈ نکسن نے مصری صدر انور ساداست کو دھمکاتے ہوئے کہا تھاکہ تم یقینا ایسا کر سکتے ہو ۔ لیکن یہ بھی یاد رکھنا کہ اس کے بعد امریکہ مصر پر حملہ آور ہو گا ۔ تب انور سادات نے کہا کہ’’ ہم اسرائیل سے لڑ سکتے ہیں لیکن امریکہ سے نہیں‘‘ ۔ 2014 کی اسرائیل فلسطین جنگ کے دوران 2 ہزار امریکیوں نے براہ راست جنگ میں حصہ لیا۔ بین الاقوامی سطح پر متنازعہ علاقے یروشلم کو سب سے پہلے اسرائیلی دارالحکومت کا اعلان کرنے والا امریکی صدر ٹرمپ تھا ۔ ٹرمپ آخر کب تک دنیا اور خاص کر اپنی قوم کو دھوکا دیتا رہے گا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ۔ جنگ بندی معاہدے کی سیاہی ابھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ جنگوں سے نفرت کا لبادہ اوڑھنے والے کٹر یہود نواز ٹرمپ نے فوری طور پر دجالی ریاست کو 200 پونڈ مہلک ترین بم فراہمی کا آرڈر کر دیا ۔ ساتھ ہی امریکہ نے 20 لاکھ کے قریب فلسطینیوں کو اردن و مصر سمیت دوسرے ملکوں میں بسانے کا عندیہ بھی دے دیا ۔ اگر یہ امریکہ کی جنگ نہیں تو پھر یہ کس کی جنگ ہے ؟۔
اس جنگ کے دوران غزہ کے بھوک وپیاس سے بلکتے معصوم بچوں کو اگر خوراک، پانی، اور میڈیسن نہیں پہنچ سکی۔ دنیا جانتی ہے کہ یہ سب کچھ امریکہ کی خاموش رضامندی سے ہوا۔ اگر امریکہ ایک دھمکی پر اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کر سکتا ہے تو انسانیت کا ڈھنڈورا پیٹنے والے( امریکہ) کے لیے زخموں سے چور چور ایڑیاں رگڑتے ہوئے مسلم بچوں کے لیے خوراک و میڈیسن پہنچانا کونسا مشکل تھا ۔ درحقیقت امریکہ خود یہ نہیں چاہتا تھا۔
77 سالوں سے فلسطینی و کشمیری جو سٹرٹیجک غلطی کا ارتکاب کرتے چلے آرہے ہیں اب ان کے ازالے کا وقت آ گیا ہے ۔ فلسطینی وکشمیری مسلمانوں کو اچھی طرح ان تلخ زمینی حقائق کا ادراک کر لینا چاہیے کہ ان کے مدقابل بھارت یا اسرائیل نہیں بلکہ امریکہ وبرطانیہ ہیں۔’’ Radical Islam انتہا پسند اسلام ‘‘ کے نعرے کی آڑ میں دین اسلام کے خلاف نفرت پیدا کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ برطانیہ’’ٹونی بلیئر‘‘ و امریکہ ’’ ٹرمپ ‘‘ ہی تھے۔ اسرائیل، فلسطین وعرب جنگوں کے دوران امریکہ کا کردار ایک نظریاتی، فکری، فزیکلی ایسے عسکری اتحادی کارہا ہے، جس کی جان دجالی مٹھی میں ہے۔ لہٰذا ٹرمپ کس طرح کہہ سکتا ہے؟ کہ یہ ہماری نہیں اسرائیل کی جنگ ہے۔
نہتے غزہ پر آتش وآہن کی آگ برسانے والوں کو تاریخ کا ایک عبرتناک انجام ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہیے کہ ’’ غزہ سے عین جالوت سے لد‘‘ زیادہ دور نہیں۔ وقت آگیا ہے کہ دنیائے اسلام کی عسکری، حریت پسند، دینی و مذہبی اور سیاسی قیادتوں کو WASP ڈاکٹرائن کی Strategic Depth کے تمام پہلوئوں کو قرآن وسنت کی روشنی میں سمجھنا ہو گا۔ کہ جب دجالی ریاست کسی بھی دہشت گردی کا ارتکاب کرنا چاہتی ہے یا کرتی ہے کسی بھی شکل میں ۔ تب دنیا کے غیظ و غضب سے بچنے کے لیے امریکہ پوری قوت سے اس کی پشت پر کھڑا ہو جاتا ہے ۔ اسی طرح شیطانی ریاست جب کوئی ورلڈ آرڈر یا نظریہ ’’ کسی بھی لبادے میں فتنہ ( اسلامی دنیا )میں لانچ کرنا چاہتی ہے ۔ تو وہ خود سامنے نہیں آتی ، بلکہ براہ راست امریکیs Threat کے ذریعے و خفیہ طریقے سے عمل درآمد کرواتی ہے ۔ راقم کی رائے میں دنیا کی اقتصادی امداد کی بندش تو ایک بہانہ ہے دراصل شیطانی ریاست کو تسلیم کروانا ہے ۔
پینٹا گان کی امریکی غلام عوام کو سمجھنا ہو گا کہ ان کے دشمن مسلمان نہیں بلکہ ملعون یہودی ہیں ۔ تمام تر زمینی حقائق کے باوجود اگر امریکی غلام عوام کو سمجھ نہ آئے ۔ تو اسلامی عسکری تاریخ کے مطالعہ سے سبق حاصل کر سکتی ہے۔ غزوہ بدر سے پہلے یہودیوں کی جانب سے رچائی جانے والیاں فتنہ انگیزیوں اور کارستانیوں کا مطالعہ کر لیں ۔ کہ کس طرح انہوں نے مشرکین مکہ کو مسلمانوں کے خلاف اشتعال دلایا ، ان کے دلوں و سوچوں میں نفرت پیدا کی ۔ پھر مالی سپورٹ کر کے جنگ کے لیے اکسایا۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جزیرۃ العرب میں نہ تو یہودی رہے اور نہ ہی مشرکین ۔ لامحالہ آج یہی کھیل ایک دفعہ پھر ملعون یہودی معزز کرسچن والدین کے بیٹوں کے ساتھ کھیل رہا ہے ۔ عالم اسلام کے خلاف خفیہ ، ظاہری یا منافقانہ طور پر استعمال ہونے والوں کو تاریخ کا عبرتناک انجام ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہیے کہ ’’ غزہ سے عین جالوت سے ’’لد‘‘ زیادہ دور نہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: دجالی ریاست کی جنگ ہے جنگ نہیں چاہیے کہ کے دوران کے خلاف کے لیے جنگ کے

پڑھیں:

امریکہ ، 7ہزار غیر قانونی تارکین ملک بدر ، 2500 گرفتار

نیویارک (نیوزڈیسک)نو منتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آتے ہی غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈائون شروع کر دیا ۔گزشتہ ہفتے کے دوران 7 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین کو امریکا بدر جبکہ اڑھائی ہزار کے قریب تارکین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق، زیر حراست افراد کا تعلق میکسیکو، سینیگال، وینزویلا، افغانستان، بولیویا، برازیل، ایکواڈور، ایل سلواڈور، گوئٹے مالا اور کولمبیا سے ہے۔دوسری جانب، امریکا میں تارکین وطن کے خلاف کارروائی کے بعد لاطینی امریکی اور کیریبین ریاستوں نے اس مسئلے پر غور کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جبکہ کولمبیا نے صدر ٹرمپ کی تمام شرائط تسلیم کر لی ہیں۔
حکومت کا صنعتوں کو سستی بجلی اور تنخواہ داروں کو ٹیکس میں ریلیف دینے کا عندیہ

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کا اب تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ
  • امریکی ایلچی کی جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور اگلے مرحلے پر اسرائیل سے بات چیت
  • تباہ حال آشیانوں سے دل چھلنی
  • ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم کو وائٹ ہاؤس مدعو کرلیا
  • امریکی خصوصی ایلچی کا دورۂ اسرائیل؛ جنگ بندی معاہدے پر تبادلۂ خیال ہوگا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو وائٹ ہاﺅس دورے کا دعوت نامہ
  • امریکہ ، 7ہزار غیر قانونی تارکین ملک بدر ، 2500 گرفتار
  • ممکنہ معاشی وحربی تبدیلیاں
  • امریکی نو سامراجیت