کوئی روکنے والا نہیں ،کوئی ٹوکنے والا نہیں ۔۔فریادی فریاد کر رہے ہیں مگر کوئی سننے والا نہیں ۔۔۔ایک عجب سا قحط الرجال کا عالم ہے۔۔ اہل اقتدار اپنی من مانیوں، آسانیوں اور عیاشیوں میں مصروف ہیں۔۔ وہ ایک بل کے ذریعے اپنی اور جن سے ان کے مفادات وابستہ ہیں، ان سب کی محکمہ جاتی و دیگر مالی مراعات اور سہولیات کو بڑھاتے چلے جارہے ہیںجس کے نتیجہ میں مزید معاشرتی تفاوت بہت تیری سے بڑھ رہی ہے ۔پچیس ، تیس ہزار کمانے والا، نشیب میں کھڑا مزدور سر اٹھانے پر بھی دس دس ، بیس بیس لاکھ کی تنخواہ اور اس سے بھی زیادہ ماہانہ مراعات لینے والے کوہ ہمالیہ پر کھڑے مراعات یافتہ طبقے کو نہیں دیکھ سکتا ۔۔۔وہ سر اٹھائے تو لگتا ہے کہ اوپر سلگتا ہوا آسمان نظر آتا ہے اورسر جھکائے تو نیچے تپتی ہوئی زمین دکھائی دیتی ہے۔ وہ جائے تو جائے کہاں۔۔اس کے لیے کہیں بھی جائے امان نہیں ۔۔مقتدرطبقے آپس میں بندر بانٹ میں مصروف ہیں اورغریب بے بسی کے اندھی کھائی میںگرے سسک رہے ہیں ۔۔۔!
ایک طرف کروڑوں اربوں کی مراعات ہیں تو دوسری طرف غریب پینشنرز کے منہ سے لقمہ چھیننے کی تیاری ہے۔ کہیں مرسڈیز، لینڈ کروزر، جھنڈے لگی گاڑیاں اور ویگو ڈالے ہیں تو کہیں چنگ چی رکشہ کی سواری تک بھی منظور نہیں۔۔! امیروں سے ٹیکس کے نام پر سفید پوش طبقہ کو رگڑا دیاجا رہا ہے مگر کوئی سننے والا نہیں۔۔قومی شاہراہوں پر قوم کے ساتھ مذاق جاری ہے ۔ان شاہراؤں پر بنے ٹول پلازوںپر ٹول کی وصولی سال میں کئی کئی بار بڑھائی جا رہی ہے مگر کسی کو کوئی غم نہیں۔۔۔! آج کل’’ ایم ٹیگ‘‘ کے نام پرموٹرویز پر لوٹ مار کا ایک اور سلسلہ چل نکلا ہے۔ آپ نے ’’ایم ٹیگ ‘‘ لگوایا ہے تو چارجز اور ،نہیں لگوایا تو اور ،حتی کہ ایم ٹیگ لگوایا ہے مگر کسی وجہ سے بیلنس کم پڑ گیا ہے تو بھی دو دو تین تین سو گنا جرمانے کے ساتھ وصولی۔۔ خدا کی پناہ کوئی دس بیس روپے کا علامتی جرمانہ تو سمجھ میں آتا ہے مگر 220 روپے کی بجائے 380 روپے کی وصولی۔۔ ایک گھنٹے سے بھی کم سفر پر اتنا جرمانہ اور ہر جگہ جرمانے ہی جرمانے۔۔ کوئی کہے تو کس سے اور سنائے تو کسے سنائے۔۔۔ سننے والے کان اپنی مراعات بچانے اور بڑھانے کے فکر میں ہیں۔ ان کے کانوں میں اپنی مراعات کا پگھلا ہوا سیسہ ڈلا ہے، وہ کس کی سنیں گے اور کیسے سنیں گے۔۔۔!
ایک عالم حشر ہے، بجلی کے ہوش ربا نرخ ۔۔اوپر سے 200 یونٹس کے ریٹ اور ، اور 201 یونٹ صرف ہونے پر اور۔۔ گیس کے یونٹس میں سلیب سسٹم کا ظالمانہ نظام ، بالواسطہ طور پر انڈسٹری کی تباہی ۔۔تنخواہوں سے اپنی مرضی کے ٹیکس کی وصولی۔۔پراپرٹی کی خرید و فروت پر ٹیکس د رٹیکس سلسلہ ۔۔سیلز ٹیکس ،ویلتھ ٹیکس ،پراپرٹی ٹیکس ، پروفیشنل ٹیکس ۔۔اعلانیہ اورغیر اعلانیہ ٹیکسزکی بھرمار۔۔۔کبھی کسی نے اس طرف توجہ نہیں کی ہے کہ لاری اڈے سے نکلنے والی گاڑی کتنے پیسے ادا کرتی ہے ۔۔ہر پھیرے کے ہزاروں روپے اور وہ کن کی جیب میں جا رہے ہیں ۔۔نا جائز سٹینڈ، لوٹ کھسوٹ، بندر بانٹ مگر حرص ہے کہ پھر بھی بڑھ رہی ہے۔ مردہ خورگدھوں کی طرح جو کھا کھا کر اگل رہی ہیں اور پھر کھا رہی ہیں۔۔ کہیں تو سلسلہ رکے گا ۔۔کوئی تو روکے گا ۔۔خدا کے ہاں ہرگزاندھیر نہیں۔۔ اجالا تو ہوگامگر تاریخ آج کے حکمرانوں ، حکمراں اداروں، اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقوں کو مصلوب ضرور کرے گی۔۔ حرام سے بنا کسی کا کبھی کچھ نہیں ۔۔حرام سے کسی کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آیا۔۔یہاں قارون بھی سب کچھ چھوڑ کر چلا گیا ۔۔سکندر اعظم بھی خالی ہاتھ کفن سے باہر نکالے رخصت ہو گیا۔اگر زندگی میں اطمینان قلب نہیں ملا تو کامیابی کا تصور وقتی اور بے معنی ہے۔ اور ایسے ہی وقتی اور بے معنی تصورات میں ہماری زندگیاں بسر ہو رہی ہیں۔۔۔!
بڑا سے بڑا تیر مارا تو دو چار پلاٹ لے لیے، دو تین نئے مکانات بنا لیے،دو چار دکانیں،کوئی ایک دو مارکیٹیں، پلازے بنا لیے یا کوئی کاروبار سیٹ کر لیا ۔۔اپنی اولاد کو تن آسانی سکھائی، مکانات کے کرایوں اور محنت سے دور سہل پسندی کا سبق دیا اور نتیجہ کیا نکلا ۔۔آپ بناتے گئے اور وہ لٹاتے گے۔ ۔۔آپ اپنی ساری زندگی جوڑ توڑ میں گزارو اور وہ آپ کی کمائی کو دنوں میں تار تار کر دیں،گے۔۔۔ نہ ادب،نہ سلیقہ، نہ وفا، نہ محبت۔۔۔آپ اپنی اولاد میں مفاد پرست گدھ تیار کرو،تو پھر جو نتیجہ نکلے گا وہ صاف ظاہر ہے۔۔۔!
ایسے ہی صاف نتیجے پکار پکار کر مقتدر طبقوں سے کہہ رہے ہیں ، یہ زمینیں ، جائدادیں اور مال و زر ، سب یہاں کا یہاںہی رہ جائے گا مگر ہم نہیں۔۔۔! اور اگر باقی رہے گا تو صرف کردار، محبت ، خلوص، وفا، ایثار اور قربانی جیسے جاوداں جوہر اور ان کو اپنے سر کا تاج بنانے والے نگینے اور نابغہ ء روزگار لوگ۔۔۔!تاہم آج پنجاب حکومت جس جذبے ، تندی اور تیزی سے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی تشکیل و تکمیل پر کمر بستہ ہے ،وہ یک گونہ اطمینان بخش اوراس سے کسی قدرامید اور اصلاحِ احوال کی توقع کی جاسکتی ہے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: والا نہیں رہے ہیں ہے مگر
پڑھیں:
عدالت نے ٹرمپ کے وفاقی فنڈنگ روکنے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا
امریکی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر عمل درآمد روک دیا جس کے تحت انہوں نے وفاقی حکومت کی طرف سے اداروں کو ہونے والی فنڈنگ روک دی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے دن ایک صدارتی حکمنامے کے ذریعے امریکا بھر میں اسپتالوں، سکولوں، ہاؤسنگ پراجیکٹس، خیراتی تنظیموں، غربت مکاؤ پروگراموں اور دیگر فلاحی کاموں پر وفاقی حکومت کی طرف سے ہونے والی فنڈنگ روک دی تھی۔
اس حکمنامے کو ڈیموکریٹک پارٹی سمیت مختلف حلقوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:بائیڈن کے تمام ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کیا جائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کا حلف سے قبل خطاب
ناقدین نے اسے نئے صدر کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال قرار دیا تھا جس سے لاکھوں امریکی شہریوں کو اس اہم فنڈنگ سے ملنے والی خدمات اور امداد متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔
اس حکم نامے کا سب سے بڑا اثر امریکا میں جاری ’میڈیک ایڈ‘ پروگرام پر پڑنے کا خدشہ تھا جس سے ملک بھر میں 70 ملین شہری مستفید ہوتے ہیں۔ اس پروگرام کی فنڈنگ وفاقی حکومت اور متعلقہ ریاست مل کر کرتی ہے۔
امریکی صدر کے اس فیصلے کو امریکا میں ان تنظیموں نے عدالت میں چیلنج کیا تھا جنہیں اس فنڈنگ کے رُکنے سے آپریشنز بند ہونے کا خطرہ تھا۔ تاہم اب امریکی عدالت کی طرف سے اس فیصلے پر عمل در آمد عارضی طور پر روک دیا گیا ہے اور اس معاملے کی اگلی سماعت پیر کے دن ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump حکم نامے ڈونلڈ ٹرمپ فنڈنگ