بھارت میں زیادہ تر لوگ اپنے بہتر معیار زندگی کے بارے میں مایوس ہو رہے ہیں، کیونکہ مخصوص اور جامد اجرت اور بڑھتی ہوئی مہنگائی، مستقبل کے امکانات پر سایہ ڈال رہی ہے۔ مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی نے گھریلو بجٹ کو متاثر کیا ہے اور خرچ کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے۔ دنیا کی 5ویں بڑی معیشت کے 4 سال میں سب سے کم شرح نمو ریکارڈ کرنے کی توقع ہے۔ یہ سروے وزیراعظم نریندر مودی کے لیے مایوس کن ہے۔

پولنگ ایجنسی سی ووٹر کے تازہ ترین سروے کے مطابق بجٹ سے پہلے ہوئے سروے میں 37 فیصد سے زیادہ شرکا نے کہا کہ وہ اگلے سال عام لوگوں کے معیار زندگی میں گراوٹ کی توقع رکھتے ہیں۔ یہ شرح 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے اور مودی 2014 سے وزیراعظم ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کا بی جے پی کے ’مودی مخالف ایجنڈے‘ کے الزامات پر شدید ردعمل

سی ووٹر کے مطابق سروے میں بھارت کی مختلف ریاستوں کے 5 ہزار 269 بالغ افراد سے رائے لی گئی۔ سروے میں شامل قریباً دو تہائی شرکا نے کہا کہ مہنگائی پر قابو نہیں پایا جا سکا اور مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ نصف سے زیادہ نے کہا کہ مہنگائی کی شرح نے ان کے معیار زندگی کو ’بری طرح‘ متاثر کیا ہے۔

مودی سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اس ہفتے کے سالانہ بجٹ میں کمزور ہوتی ہوئی معاشی نمو کو سہارا دینے، آمدنی میں اضافہ کرنے اور پریشان متوسط طبقے کو تسلی دینے کے اقدامات کا اعلان کریں گے۔ قریباً نصف شرکا نے کہا کہ گزشتہ سال ان کی ذاتی آمدنی ایک جیسی رہی ہے جبکہ اخراجات بڑھ گئے ہیں، جبکہ قریباً دوتہائی نے کہا کہ بڑھتے ہوئے اخراجات کو سنبھالنا مشکل ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: مودی حکومت سچ کا گلا گھونٹنے کی پالیسی پر گامزن، ہنڈنبرگ ریسرچ تنظیم زیرعتاب

دنیا کی تیز ترین معاشی نمو کے باوجود، بھارتی روزگار کا بازار نوجوان آبادی کو باقاعدہ اجرت کمانے کے لیے ناکافی مواقع فراہم کرتاہے۔ پچھلے بجٹ میں، حکومت نے مختلف اسکیموں کے ذریعے روزگار پیدا کرنے کے لیے 5 برس میں قریباً 24 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن تفصیلات پر بحث جاری رہنے کی وجہ سے یہ پروگرام ابھی تک نافذ نہیں ہو سکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت بی جے پی دہلی مہنگائی مودی میعار زندگی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت بی جے پی دہلی مہنگائی میعار زندگی معیار زندگی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا (آخری حصہ)

حکومت انسانیت کا زریں سبق بھول چکی ہے۔ آنکھوں کے آگے پڑنے والا پردہ ہٹنے کا نام نہیں لیتا ہے۔گویا یہ پردہ آنکھ کے موتیا اور بصارت سے محرومی سے زیادہ خطرناک ہے، ذمے داران حکومت کی غفلت نے لوگوں کو برباد اور ملک کی اساس کو کمزور کر دیا ہے اسی وجہ سے سپر پاور طاقتوں کی نظر ہمارے ملک پر ہے۔

چونکہ ہمارا ملک اتنا کمزور ہے کہ جہاں آئی ایم ایف اپنے فیصلے سناتا اور اپنی بات منواتا ہے۔ جہاں امرا و وزرا کی تنخواہوں میں لاکھوں کا اضافہ کیا جاتا ہے اور بے چارہ محنت کش صرف اور صرف پچیس تیس ہزار سے زیادہ تنخواہ وصول نہیں کرتا۔

اس قدر مہنگائی میں کس طرح وہ اپنے خاندان کی کفالت کر سکتا ہے؟ حکومت کا تحفظ اور خوشحالی کے لیے اقدامات کرنا تو دور کی بات ہے بلکہ اس کی دکھ بیماری اور عید بقر عید کے مواقعوں پر مدد بھی نہیں کی جاتی ہے۔

محنت کشوں کی عید اور رمضان مشکلات اور دکھوں کا باعث ہوتے ہیں، ان کے معصوم بچے عید کے کپڑوں کے لیے ترستے ہیں، نئی چپل خریدنے کا خواب دیکھتے ہیں لیکن ان کے خوابوں کی تعبیر اکثر اوقات اس قدر بھیانک ہوتی ہے کہ دل صدمے سے تڑپ کر رہ جاتا ہے،کبھی یہ بے چارے بلند و بالا عمارات سے مستری یا مزدوری کا کام کرتے ہوئے تو کبھی بجلی کے پول سے گر کر ہلاک ہو جاتے ہیں اور بے شمار مزدور آئے دن کوئلے کی کانوں میں پھنس جاتے ہیں اور واپسی کی کوئی راہ نظر نہیں آتی ہے تب وہ اسی راہ پر جانے پر مجبور ہیں، جہاں سب کو ایک دن جانا ہے۔

ان کے یتیم بچے اور بیوائیں عید، بقرعید منانے کی تو دورکی بات ہے دو وقت کی روٹی میسر نہیں۔ غزہ کے مظلوم اور بے سہارا مسلمان اپنے مسلم بھائیوں سے مدد کے طالب ہیں، چھوٹے چھوٹے معصوم بچے تنہا رہ گئے ہیں۔

وہ ملبے کے ڈھیر یا پھر ٹوٹے پھوٹے راستوں پر اپنے تباہ و برباد علاقوں میں بیٹھے فریاد کناں ہیں کہ کوئی آئے اور انھیں ان کے نرم وگرم بستروں میں پہنچا دے، جہاں ماں باپ اور بہن بھائی ہوں، رسوئی سے گرم گرم کھانے پکنے کی خوشبوئیں ان کی بھوک کو بڑھا رہی ہوں، اس کے ساتھ ہی ماں پکوان کی تھالی ان کے سامنے لے آئے، اپنے ہاتھوں سے نوالے بنا کر کھلائے اور باپ اپنے کاندھوں پر بٹھا کر دنیا کا نظارہ کرانے باہر لے جائے، وہ کھلونوں سے کھیلیں، چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے فضا میں ہاتھ پھیلائے، پنچھی کی تصویر بنائیں۔ کیا وہ اپنے گھروں میں دوبارہ آباد ہوسکتے ہیں؟ ان کے مرحوم والدین اپنے گھروں کو اور اپنے بچوں کو اپنی آغوش میں چھپانے کے لیے آسکتے ہیں، نہیں ناں!

یہ ہو سکتا ہے اور ہوتا ہی رہتا ہے کہ غزہ کے بے کس و مجبور بچے اپنی ماؤں کے پاس زمانے کی ٹھوکروں کے بعد پہنچ سکتے ہیں، ان مسلمان بچوں کو دوسرے ملکوں میں فروخت یا پھر بے اولاد جوڑے گود لے سکتے ہیں، انھیں بے دردی کے ساتھ مارا جا سکتا ہے، جیساکہ ہو رہا ہے۔ مسلم ممالک کو اس بات کی ذرہ برابر پرواہ نہیں ہے، بس انھیں تو اپنے آپ کو اور اپنے ملک کو بچانا ہے۔

اسی بچانے کی مہم نے امت مسلمہ کو کمزور کر دیا ہے، اتنا کمزور کہ وہ اپنے دشمن کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتے ہیں، اتنی تاب ہی نہیں ہے کہ ایمان کمزور ہو چکا ہے، ان کی اس بزدلی نے ان کے لیے جہنم کے راستوں کو کھول دیا ہے، وہ جہاد جیسے عظیم مقصد اور اللہ کے حکم اور غزوات کو بھلا چکے ہیں۔

انھیں حضرت خالد بن ولید اور جرنیل طارق بن زیاد کی فتوحات اور جنگی مہم یاد نہیں، ایرانیوں کے ہاتھوں رومیوں کی شکست کو بھی فراموش کر دیا ہے کہ کس طرح ایک بڑی طاقت کو زیر کیا گیا، لیکن وہ وقت دور نہیں ہے جب مسلم اتحاد و اخوت کی فضا پروان چڑھے گی اور حق کو فتح حاصل ہوگی۔ حکمرانوں کی حقائق سے چشم پوشی کی بنا پر ملک کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ محض آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول کے لیے پاکستان کے اہم اداروں کو فروخت کیا جا رہا ہے، اس بات کی وضاحت حکومت نے ببانگ دہل خود کی ہے۔

حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو پی آئی اے سمیت پانچ سے سات سرکاری ادارے بیچنے کی یقین دہانی کروا دی ہے، وہ بھی بڑے کروفر کے ساتھ، بلا جھجک قومی اداروں کے نام اور مہینوں کے نام بھی بتا دیے ہیں کہ یہ عمل کن مہینوں میں انجام پائے گا۔

حکومت متعدد ادارے بیچنے کی خواہاںہے۔ ملک میں بجلی و گیس کا بحران قدرتی وسائل ہونے کے باوجود موجود ہے، اب جب کہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ بجلی کمپنیوں کو فروخت کردیا جائے تاکہ مزید قرضہ ملے اور ملک آگے بڑھے بلکہ حکومت کا خیال ہے کہ بس ملک کسی نہ کسی طرح چلتا رہے، بنا سوچے سمجھے اور بغیر دور اندیشی کے کیے ہوئے فیصلے اکثر اوقات بڑی تباہی و بربادی کا باعث ہوتے ہیں اور آزادی کو قید میں بدلنے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے جب پرانے قرضے چکانے کے لیے رقم نہیں ہے تو آیندہ لینے والے قرضوں کے لیے کس طرح ادائیگی ممکن ہے؟

حکومت کی نظر صرف اپنے پیروں تک ہے جس پر وہ کھڑی ہے، وہ آگے دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہے، اسے نظر نہیں آ رہا ہے کہ تاحد نگاہ ناکامیوں اور مایوسیوں کا جنگل آباد ہے اور قدموں کے نیچے پاتال ہے، کروڑوں پاکستانیوں کی آزادی سلب کرنے اور انھیں برے انجام تک پہنچانے کی اہم ذمے داری حکومت نے اپنے کاندھوں پر اٹھا لی ہے لیکن وہ یہ بات بھول گئی ہے کہ یہ ملک ان کا بھی ہے، انھیں بھی شکست و ریخت سے گزرنا ہوگا۔ 

کفار نے کبھی بغیر مطلب کے کسی کا ساتھ نہیں دیا ہے، چونکہ وہ جانتے ہیں جو اپنے وطن سے مخلص نہیں ہوتے وہ کسی دوسرے کے لیے بھی وفادار نہیں ہوسکتے ہیں۔

موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے بے شمار پاکستانی یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ان کے آبا و اجداد نے گھر بار چھوڑا، زمینوں و جائیدادوں سے محروم ہوئے ، اپنے والدین، عزیز و اقارب اور بے شمار مہاجرین کو اپنی آنکھوں کے سامنے شہید ہوتے دیکھا، ان کے ایثار و قربانی کا یہ صلہ کہ آج اپنے ہی وطن میں امان حاصل نہیں، نفرت و تعصب کو دانستہ ہوا دینے والے اپنے ملک سے مخلص ہرگز نہیں ہو سکتے۔

ملک میں انتشار پھیلانا دانائی کی علامت ہرگز نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا اپنے ہی ملک اور صوبوں سے نفرت کرنے کے بجائے ان کے حقوق کی ادائیگی لازم ہے۔

نوجوانوں کے لیے تعلیم و ہنر کے مواقع فراہم کرنا اور انھیں ملازمت ان کی صلاحیت کے مطابق فراہم کرنا کسی دوسرے ملک کے حاکموں کا نہیں بلکہ اپنے ہی ملک کے حکمرانوں کا فرض ہے کہ ان کی تعلیم اور ہنر سے فائدہ اٹھا کر ملک کو مضبوط بنانا ناگزیر ہو چکا ہے تاکہ کشکول ٹوٹے اور آئی ایم ایف کی غلامی سے نجات حاصل ہو، اگر ایسا ہو جاتا ہے تب پاکستان میں امن کی فاختہ دوبارہ لوٹ آئے گی اور کوئی بھی پاکستانی محض عید کی خوشیوں سے محرومی کے باعث خودکشی نہیں کرسکے گا (انشا اللہ) اور پھر یہ سوچ جنم لے گی۔

اپنے لیے تو سب ہی جیتے ہیں اس جہاں میں

ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل؛ شائقین کی “عدم توجہ” نے سوال اٹھادیا
  • ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا (آخری حصہ)
  • مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف
  • عمران خان جب بھی حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے، جنید اکبر
  • سندھ کی آب گاہوں و آبی گذرگاہوں پر پرندوں کی تعداد تقریباً ساڑھے 5 لاکھ ریکارڈ
  • آبی گزرگاہوں پر ساڑھے 5 لاکھ پرندوں کی آمد، سندھ وائلڈ لائف کا سروے
  • حکومت کا گزشتہ ہفتے 14 اشیا کی قیمت میں اضافے کے باوجود مہنگائی میں کمی کا دعویٰ
  • آبی گذرگاہوں پر ساڑھے 5 لاکھ پرندوں کی آمد، سندھ وائلڈ لائف کا سروے
  • مودی سرکار کا وقف بل: مسلمانوں کی زمینوں پر قبضے کی نئی سازش بے نقاب
  • مودی کی مسلم دشمنی عروج پر،مسلم ورثے کو مٹانے کی مہم