شام، نئی قیادت نے آئین منسوخ کر دیا، احمد الشرع عبوری صدر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سرکاری خبر رساں ایجنسی پر یہ اعلان شام کی عبوری حکومت کے ملٹری آپریشن کے ترجمان حسن عبدالغنی نے کیا۔ انکا کہنا تھا کہ 2012ء کا آئین منسوخ کیا گیا ہے، ایمرجنسی پروسیجر کے تحت اپنائے گئے قوانین بھی منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی نئی قیادت نے ملک کا آئین منسوخ کرتے ہوئے باغی گروپ ھیئت تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی (احمد حسین الشرع) کو ملک کا عبوری صدر مقرر کر دیا۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق احمد الشرع کو عبوری حکومت میں عارضی قانون ساز کونسل بنانے کا بھی اختیار دیا گیا ہے، جو کہ نئے آئین کی منظوری تک اپنا کام کرے گی۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی پر یہ اعلان شام کی عبوری حکومت کے ملٹری آپریشن کے ترجمان حسن عبدالغنی نے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2012ء کا آئین منسوخ کیا گیا ہے، ایمرجنسی پروسیجر کے تحت اپنائے گئے قوانین بھی منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ حسن عبدالغنی نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام مسلح دھڑے تحلیل ہوگئے ہیں، وہ اب ریاستی اداروں میں ضم ہو جائیں گے، انہوں نے سکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ شام پر کئی دہائیوں سے حکومت کرنے والی بعث پارٹی کی تحلیل کا بھی اعلان کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شام کی
پڑھیں:
ٹرمپ حکومت کا امریکا میں مقیم حماس کے ہمدرد طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ
ٹرمپ حکومت کا امریکا میں مقیم حماس کے ہمدرد طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس )ٹرمپ حکومت کی جانب سے حماس کی حمایت کرنے کرنے والے امریکا میں مقیم طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔عرب میڈیا نے وائٹ ہاس حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ آج اینٹی سمیٹزم (یہود مخالفت) سے نمٹنے سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے۔اس حکم نامے کے تحت امریکا میں مقیم غیر ملکی افراد بشمول غیر ملکی طلبہ جنہوں نے فلسطین کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شریکت کی ہے انہیں ڈی پورٹ کیا جاسکے گا۔
ایگزیکٹو آرڈر کے حوالے سے جاری کی گئی ایک فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ محکمہ انصاف کو یہودی امریکیوں کے خلاف دہشت گردانہ دھمکیوں، آتش زنی، توڑ پھوڑ اور تشدد کے واقعات پر سخت کارروائی کا حکم دیں گے۔فیکٹ شیٹ میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ تمام غیر ملکی رہائشیوں کو متنبہ کیا جاتا ہے جو پرو جہادی مظاہروں میں شامل ہوئے کہ 2025 میں انہیں تلاش کیا جائے گا اور ملک بدر کیا جائے گا۔فیکٹ شیٹ میں جامعات میں موجود حماس کے تمام ہمدردوں کے اسٹوڈنٹ ویزے بھی فوری طور پر منسوخ کرنے کی بات کی گئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مئی میں جاری ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ امریکی جامعات میں ہونے والے 97 فیصد احتجاج پرامن تھے۔مظاہروں میں شریک طلبہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اقدامات پر تنقید کو یہود مخالف جذبات سے جوڑنا ایک پرانی حکمت عملی ہے، جس کا مقصد فلسطینی حقوق کے حامیوں کی آواز دبانا ہے۔خیال رہے کہ ہارورڈ اور ہیرس کے ایک نئے سروے کے مطابق ہر 5 میں سے ایک امریکی ووٹر غزہ جنگ میں اسرائیل کے مقابلے میں حماس کی حمایت کرتا ہے۔
یہ سروے 15 اور 16 جنوری 2025 کے درمیان کیا گیا جس میں 2 ہزار 650 رجسٹرڈ ووٹرز کی رائے لی گئی، سروے کے نتائج کے مطابق 21 فیصد افراد نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حق میں رائے دی۔اس کے برعکس غزہ جنگ کے آغاز پر اکتوبر 2023 میں ہونے والے سروے میں 16 فیصد امریکی ووٹرز نے حماس جبکہ 84 فیصد نے اسرائیل کی حمایت کی تھی۔