اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)  سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے بند لفافوں میں 9 مئی کیسز کا ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ پیش کردیا ہے، ججز نے ریکارڈ واپس کر دیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ ہمارا ملک اتنا ٹرینڈ ہوچکا کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 لوگ بیٹھ کر غلط کہہ دیتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔  جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے۔ وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے یا اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے۔ خواجہ حارث  کا کہنا تھا کہ حلف لینے کے بعد آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کرتے ہیں۔ ملٹری ٹرائل کرنے والوں کو اس کی کوئی خاص ٹریننگ کی ضرورت نہیں ہوتی، انہوں نے صرف حقائق دیکھنے ہوتے ہیں کہ یہ قصوروار ہے کہ نہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آج کل ہمارا ملک اتنا ٹرینڈ ہوچکا ہے کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 لوگ بیٹھ کے کہتے ہیں کہ غلط ہے۔ خواجہ حارث  نے کہا کہ سوشل میڈیا کی تو بات نہ کریں وہاں پر کچھ لوگ بیٹھ کر اپنے آپ کو سب کچھ سمجھتے ہیں، ان کا کام ہے ان کو کرنے دیں، ہمیں ان کی ضرورت نہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی  نے ریمارکس دیے کہ افسوس ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسے تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے ہم کسی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، افسوس میرے سوالات کی وجہ سے مجھے سیاسی پارٹی سے جوڑ دیا جاتا ہے۔  سپریم کورٹ نے سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تووزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے سفید کاغذی لفافوں میں ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بنچ میں پیش کردیا۔ ملٹری ٹرائل کی سات کاپیاں آئینی بنچ کے ساتوں ججز کو دی گئیں۔ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت ٹرائل کا طریقہ کار دیکھ لے، ٹرائل سے قبل پوچھا گیا کسی کو لیفٹیننٹ کرنل عمار احمد پر کوئی اعتراض تو نہیں، کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ ریکارڈ تو اپیل میں دیکھا جانا ہے، ہمارے لیے اس ریکارڈ کا جائزہ لینا مناسب نہیں، ہم ٹرائل کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ آئینی بنچ کے 6 ججز نے ٹرائل کا ریکارڈ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کو واپس کردیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریکارڈ دیکھنے کے بعد واپس کردیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے بھی پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لیا۔  جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرے ذہن میں جو سوال بنتا ہے وہ میں کروں گی کسی کو اچھا لگے یا برا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ کے پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لیا، 9 مئی واقعات میں بظاہر سکیورٹی آف سٹیٹ کا معاملہ نہیں لگتا، نو مئی واقعات کے ملزمان کا ملٹری ٹرائل بہت تفصیل سے چلایا گیا، 9 مئی واقعات کے ملزمان نے جو کارنامے سرانجام دیے وہ عوام میں بے نقاب ہونے چاہئیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کیا آپ کو سول کورٹس پر اعتماد نہیں، یہ کیسز سول کورٹس میں کیوں نہیں لیکر گئے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ فوجی بھی پاکستان کے ہی شہری ہیں، سول اور فوجی کے ملٹری ٹرائل میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس جمال خان مندوخیل نے خواجہ حارث نے ملٹری ٹرائل وزارت دفاع نے کہا کہ ٹرائل کا واپس کر

پڑھیں:

مذاکرات ہو رہے، کس سے ہو رہے یہ فریقین ہی بتا سکتے ہیں. شیخ رشید

راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مذاکرات ہو رہے ہیں، کس سے ہو رہے ہیں یہ تو فریقین ہی بتا سکتے ہیں راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا ہے کہ حالات بہتر ہونے چاہئیں اور ملک کو آگے جانا چاہیے عام آدمی کے حالات بہتر ہونے چاہئیں.

انہوں نے کہا کہ 36 ہزار کیسز ہیں، 25 ہزار مفرور ہیں، 9 مئی کے ٹرائل ہورہے ہیں ہمیں چارج شیٹیں دی گئی ہیں، کچھ کی آج دے دیں گے، چار مہینے میں نو مئی کے کیسز کا ٹرائل مکمل ہونا مشکل ہے.

(جاری ہے)

شیخ رشید سے سوال کیا گیا کہ بجلی کی قیمتوں میں عوام کو بڑا ریلیف دیا گیا اپ کیا کہتے ہیں جس پر انہوں جواب دیا کہ اس کے بارے میں سنا ہے اور مزید کوئی بات کئے بغیر روانہ ہو گئے اس موقع پر سابق ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم نے صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے مقدمات کا ٹرائل مکمل ہونا چاہیے، حقائق سامنے آنے چاہییں.

مقدمات میں 35 ہزار سے زائد کارکنوں کو شامل کیا گیا بعد میں مزید کارکنوں کو شامل کیا گیا میں سمجھتا ہوں کہ 4ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا چاہیے، سب کچھ سامنے آنا چاہیے ابھی تک مقدمات کی باقاعدہ سماعت بھی شروع نہیں ہوئی 2 سال ہو گئے ہیں عدالتوں میں پیش ہوتے ہوئے. انہوں نے کہا کہ 9 مئی کیسز میں وعدہ معاف گواہ نہیں ہوں نہ ہی اس حوالے سے پولیس کو کوئی بیان دیا ہے عدالت میں درخواست اور اپنا بیان جمع کرا دیا ہے کہ 9 مئی کسی کیس میں گواہ نہیں ہوں 9مئی کے کسی مقدمے میں تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف پولیس یا کسی عدالت بیان نہیں دیا.

بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل صفائی فیصل ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئندہ تاریخ 16 اپریل کو گواہ نہ آئے تو جیل ٹرائل پھر بھی نہیں ہوگا وکلائے صفائی کی پوری ٹیم موجود ہے، گواہ نہیں آرہے انہوں نے کہا کہ ہم نے 9 مئی کے تمام مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ہم عمران حان کی موجودگی میں دلائل دینا چاہتے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • قومی اہمیت کے حامل 2 اہم کیسز آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
  • جی ایچ کیوحملہ کیس کا ٹرائل پھر ٹل گیا،سب انسپکٹرگواہ طلبی پربھی پیش نہ ہوئے
  • مذاکرات ہو رہے، کس سے ہو رہے یہ فریقین ہی بتا سکتے ہیں. شیخ رشید
  • آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ
  • اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر آئے 23ججز نے واپس صوبوں کو بھجوانے کا آرڈر چیلنج کر دیا،فریقین سے جواب طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیس سنگل سے ڈویژن بنچ ٹرانسفر نہ کرنے کا حکم
  • کنٹونمنٹ میں شاپنگ مالز بن گئے، میں زبردستی اندر جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا: جسٹس افغان
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ