دریائے سندھ کے پانی پر ڈاکا کسی صورت قبول نہیں،قادر مگسی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سندھ دھرتی اور سندھ واسیوں کے ساتھ ظلم و ناانصافی اور دریائے سندھ کے پانی پر ڈاکہ اور زرعی زمینوں پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں۔ان خیالات کا اظہار سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی کا ڈہرکی میں چوک جامع مسجد پریس کلب ڈہرکی میں ایک بڑے عوامی جلسہ سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کی کہ ہم سندھ کی عظیم دھرتی کے مکین سندھ اور سندھ کے وسائل کے وارث ہیں اور ہمارے ساتھ ہی ظلم کرتے ہوئے ہماری زمینوں کو نیلام کیا جارہا ہے اس لیے ہم اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے باہر نکلے ہیں کیونکہ حکومت ہمارے دریائے سندھ سے کینال نکال کر سندھ کو قبرستان بنانا چاہتی ہے اس لیے ہم اپنی بربادی کا تماشا خاموشی سے بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہم سندھ میں سندھ کی زمینوں کو کارپوریٹ فارمنگ منصوبے کے تحت ہتھیانے کی ہر کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔دریائے سندھ سے کینال نکال کر پنجاب کے ریگستانی علاقوں کو آباد کرنے کے لیے پانی چوری کرنے کا غیر منصفانہ منصوبہ ہے اور دریائے سندھ تقریباً 6 کروڑ انسانوں کو زندہ رکھنے کا ذریعہ ہے اس لیے ہم دریائے سندھ سے مزید کوئی بھی کینال نکالنے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس سندھ دشمن منصوبہ کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔سندھ ہماری ماں ہے اور ہم سندھ میں کوئی نیا صوبہ بننے نہیں دیں گے کیونکہ ملک میں نئے صوبوں کا قیام مسائل کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نا اہل اور کرپٹ سیاستدانوں سے ملک کی زمام کار چھین کر اہل اور دیانتدار لوگوں کے حوالے کر دی جائے تو پاکستان اور پاکستانیوں کا مستقبل روشن اور دکھ دور ہو جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریائے سندھ
پڑھیں:
ریٹائرڈ ملازمین کے مسائل حل کئے جائیں،سندھ پنشنرز گرینڈ الائنس
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ پنشنرز گرینڈ الائنس کی جانب سے ریٹائرڈ ملازمین کے مطالبات کے لیے پریس کلب میں الائنس کے رہنمائوں قاضی رکن الدین، شعیب موسیٰ، ناتک رام، محمد اقبال جوکھیو، جان محمد، نواز علی شاہ اور دیگر کی زیر صدارت کنونشن منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ ریٹائرڈ ملازمین اپنے جائز مطالبات کے حل کے لیے مسلسل احتجاج کرتے آرہے ہیں لیکن ان کے مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں سے کاٹا گیا گروپ انشورنس بھی نہیں دیا جا رہا ہے جبکہ سال 2022ء میں وزیراعظم کی جانب سے اعلانیہ 10 فیصد پنشن میں اضافہ بھی نہیں ادا کیا جا رہا اور ریٹائرڈ ملازمین صحت کارڈ کے لیے بھی پریشان ہیں، ریٹائرڈ ملازمین کی اولاد کو نوکریاں بھی نہیں دی جا رہیں، سن کوٹے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ ہر سال حاضر سروس کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشن میں ایک جیسا اضافہ نہیں کیا گیا، ریٹائرڈ ملازمین بینوئل فنڈز سے بھی تاحال محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے حالیہ نئی پنشن پالیسی جاری کی ہے جو ملازم دشمن ہے جسے سختی سے مسترد کرتے ہیں، کنونشن کے اختتام پر کنونشن کے شرکاء نے مطالبات منوانے کے لیے پریس کلب کے سامنے احتجاج بھی کیا اور خبردار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ریٹائرڈ ملازمین کے مسائل فوری حل کیے جائیں، دوسری صورت میں وزیرا علیٰ ہائوس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔