پاکستان کا مستقبل آئین و قانون کی بالادستی سے وابستہ ہے
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
فیصل آباد (جسارت نیوز)اسلامک لائرز موومنٹ کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماں بٹ نے کہاہے کہ پاکستان کا مستقبل آئین و قانون کی بالادستی سے وابستہ ہے۔جمہوریت کے استحکام اور آئین کی بالادستی میں وکلا برادری کا اہم کردار ہے۔ وکلا نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک چلنے والی ہر تحریک کے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔اجلاس سے صدر آئی ایل ایم پنجاب نعمان عتیق ایڈووکیٹ، سابق صدر بار میاں انوارالحق، ضلعی صدر احمد کھارا ایڈووکیٹ، افتخار گل خاں ایڈووکیٹ، یاسر کھارا و دیگرنے بھی خطاب کیا۔ محبوب الزماں بٹ نے کہا کہ پوراملک کرپٹ اور بددیانت لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے، جسکی وجہ سے معاشرہ ظلم اور ناانصافی کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی کی راہ میں حکمران ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ امیدہے اسلامک لائرز موومنٹ سے وابستہ وکلاء نظام عدل کی اصلاح کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ مقررین نے کہاکہ ہائی کورٹ کے بنچ کا قائم نہ ہوناعوامی نمائندوں کی نااہلی اور فیصل آباد کے شہریوں کے مینڈیٹ کی توہین کے مترادف ہے۔40 لاکھ سے زائد شہریوںکے متفقہ مطالبہ کو کوئی اہمیت ہی نہیں دی جارہی ہے۔ روزانہ سیکڑوں شہریوں اور وکلا کواپنے مقدمات کی پیروی کے لئے لاہور جانا پڑتا ہے جو وقت اور پیسے کا ضیاع ثابت ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوراملک کرپٹ اور بددیانت لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے معاشرہ ظلم اور ناانصافی کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی کی راہ میں حکمران ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ حکمران اگر مخلص ہوتے تو کب کا فیصل آباد میں ہائی کورٹ کا بنچ قائم ہو چکا ہوتا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئین و قانون کی
پڑھیں:
۔26ویں ترمیم کی بنیاد ایک خط ہے جس نے ملک کا نظام بدل دیا‘ جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ26 ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر کی گئی جس نے ملک کا نظام بدل دیااور میرا خیال ہے کہ26 ویں آئینی ترمیم کو بالآخر عدالت عظمیٰ کا فل کورٹ بینچ ہی سنے گا، یہ ایشو پاکستان کی عوام اور نظام کی بقا کیلئے حل ہوگا۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ شخصی آزادیوں سمیت جس قسم کے مسائل ہیں سب کو نظر آرہے ہیں، شخصی آزادی کا تحفظ کرنے والے میڈیا کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپ رائٹ وکلا کی ضرورت ہے جو بعد میں اپ رائٹ جج بنتے ہیں، اس بار میں بہت قابلیت ہے، وکلا کی کارکردگی بہتر ہورہی ہے، ججز سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں اور وکلا سے بھی ہوتی ہی لیکن ہمارے وکلا نے پچھلے 10 سال میں بہت امپروو کیا ہے، ہمیں وہ آزاد جج چاہئیں جو عدلیہ کا تقدس برقرار رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بہت جلد اسلام آباد سے ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجیں گے، ہونایہ چاہیے جو بھی جج تعینات ہووہ اسلام آباد بارسے ہو، تاثرہے باہرسے ججزتعینات ہوجاتے ہیں،یہاں کے ججز کا حق مرجاتاہے، جونئی تعیناتیاں ہوں گی وہ بھی اسلام آباد سے ہوں گی۔